Main Menu

Chief Editor

 

بحرانوں کی دلدل اور عمران کی ڈوبتی ناؤ تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ

دوسری عالمی جنگ نے نوآبادیاتی دور کے خاتمے پر مہر ثبت کر دی تو برطانوی سامراج کو برِصغیر متحدہ ہندوستان کو ایک غیر منطقی تقسیم کر کے چھوڑ کر جانا پڑا۔ سامراج کے پیدا کردہ سرحدی تنازعات کے ساتھ 15-14 اگست 1947ء کو ہندوستان اور پاکستان آزاد ممالک کے طور پر دُنیا کے نقشے پر نمودار ہو گئے۔ جو علاقے ہندوستان کے حصے میں آئے وہاں بہت سے علاقوں میں مضبوط صنعتی بنیادیں رکھی جا چکی تھیں، مجموعی طور پر مڈل کلاس بھی پیدا ہو چکی تھی، اور صنعت کارRead More


*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*

شہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی**جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*(شہر خالی،رستہ خالی،کوچہ خالی،گھر خالی)(جام خالی،میز خالی،ساغرو پیمانہ خالی)*کوچ کرده، دستہ دستہ، آشنایان، عندلیبان*(ہمارے دوست و بلبلیں، دستہ دستہ کر کے کوچ گئے)*باغ خالی، باغچہ خالی، شاخہ خالی، لانہ خالی*(باغ خالی، باغیچہ خالی، شاخیں خالی، گھونسلے خالی)*وای از دنیا کہ یار از یار می‌ترسد*(وائے دنیا کہ جہاں دوست دوست سے ڈر رہا ہے)*غنچہ‌ہای تشنہ از گلزار می‌ترسد*(جہاں غنچہ ہائے تشنہ باغ ہی سے ڈر رہا ہے )*عاشق از آوازهٔ دلدار می‌ترسد*(جہاں عاشق اپنے دلدار کی آوازRead More


سیاسی کارکن بے یقینی۔ مایوسیاں اور مزاحمت * حبیب الرحمن

چار سو مسلسل سیاسی مایوسی سماج میں سکوت اور جمود کی نہ صرف شکاٸتیں کی جاتی ہیں بلکہ بے دلی بے یقینی کیساتھ ایسی تصویر کشی کی جاتی ہے کہ جیسے سب کچھ نیست و نابود ہو چکا ہے اور آگے بڑھنے کے سارۓ راستے بند ہو چکے ہیں۔یہ سنتے اور دیکھتے ہوۓ سب کچھ سچ لگنے لگتا ہے کہ آج کی حالت دیکھیں تو لگ بھگ 100 سال پہلے کا سماج سیاسی طور پر ایک انچ بھی آگے بڑھتا نظر نہیں آتا باوجود اس کے کہ مواصلاتی ذراٸع پہلےRead More


غلام محی الدین یونیورسٹی تراڑکھل کی طالبات کا احاطہ یونیورسٹی میں مطالبات کے حق میں دھرنا

آج MIU کی طالبات نے یونیورسٹی کی ایڈمنسٹریشن کے خلاف مظاہرہ کیا جو مطالبات پورے نہ ہونے پر دھرنے کی شکل اختیار کر گیا۔ طالبات کا کہنا تھا کہ انھیں یونیورسٹی کی میس سے صاف اور صحت مند کھانا مہیا نہیں کیا جا رہا جس سے طالبات کو سحر اور افطار میں بڑی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے, لہذا طالبات کی یہ مانگ تھی کہ انھیں ہوسٹل میں خود کا کھانا بنانے کی اجازت دی جاۓ۔طالبات نے کیمپس میں پرزور نعرہ بازی کی جس میں؛ ظالم تیرے ضابطے ہمRead More


انٹرااسٹیٹ ٹریڈ سے خوف زدہ کون ہے اور کیوں ہے ؟ صدر سرو راجیہ انقلابی پارٹی ریاست جموں کشمیر

تحریر: سجاد افضلصدر سرو راجیہ انقلابی پارٹی ریاست جموں کشمیر پاکستانی مقبوضہ ریاستی ٹکڑے کی تمام پولٹیکل پارٹیز مہنگائی کے بوجھ تلے دبی عوام سے ہمدردی اور تقسیم ریاست کے خلاف زبانی کلامی بات کرتی ہیں لیکن جب طوفانی مہنگائی کے نتیجے میں عام آدمی کی چیخیں نکلیں اور اس مہنگائی سے نجات کے لیے انٹرااسٹیٹ ٹریڈ کی باتیں ہونی شروع ہوئیں تو مظفرآباد اسلام آباد اور راولپنڈی میں بیٹھے سورماؤں کو خدشہ لاحق ہو گیا کہ یہ وہ قابل عمل مطالبہ ہے جس پر عوامی تحریک بن سکتی ہےRead More


شاھین ماڈل کالج ھجیرہ جماعت نہم کی طالبہ کی خود سوزی کی کوشش، طالبہ نے اس کا زمہ دار اساتزہ کو نامزد کرتے ہوۓ ٹھہرایا

ہجیرہ(نماٸندہ پونچھ ٹاٸمز ) دوارندی ہجیرہ سے تعلق رکھنے والی جماعت نہم کی طالبہ زوہا معروف نے خودسوزی کی کوشش کی ھے۔زوہا معروف شاہین ماڈل کالج ہجیرہ میں جماعت نہم کی طالبہ ہیں۔خودسوزی کی کوشش سے قبل انہوں نے ایک نوٹ تحریر کیا جس میں خودسوزی کی وجہ کالج کے دو ٹیچرز شہزاد اور شاھد کو بتایا گیا۔طالبہ نے لکھا ھے کہ ٹیچرز نے پورے کالج کے سامنے اسکی کردار کشی کی اس کو کہا گیا کہ گھر سے سکول آنے کے بعد تم کہاں جاتی ھو۔وہ یہ سب برداشتRead More


موت بانٹتی قاتل سڑکیں

انتہائی افسوس ناک خبر..!!!شرقی باغ آزاد جموں کشمیرکے گاوں(کوٹلہ) سے تعلق رکھنے والامعصوم عبداللہ ساڑھے تین سال بعد اپنے والدسے ملاقات کا خواب لیے ہمیشہ کےلیے سو گیا(نماٸندہ پونچھ ٹاٸم باغ) کے مطابق کوٹلہ باغ کے رہائشی عبداللہ کے والد نثار صاحب ملازمت کےسلسلے میں سعودی عرب میں قیام پذیر تھے کل وطن واپسی پر عبداللہ نے اپنے خاندان سمیت اسلام آباد ائیرپورٹ پر اپنے والد کا استقبال کرنا تھا لیکن راستے میں گاڑی حادثے کا شکار ہوگئ اور معصوم عبداللہ ہمیشہ کے لیے سو گیااس درد ناک حادثے نےRead More


ریڑہ۔ وحید اسلم اسسٹنٹ کمشنر ریڑہ نے عوامی شکایات کے پیشِ نظر ماشاءاللہ فلنگ اسٹیشن چھتر نمبر 2 ڈھلی روڈ کے پیمانے وزن سے کم ثابت ہونے پر سیل کر دیا۔


ریاست جموں کشمیر کے شہریوں کا مسلسل قتل تشویشناک ہے


بھگت سنگھ، ہماری دھرتی کا ہونہار انقلابی ھیرو! تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ

دُنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم و جبر ہوتا ہے، اور آزادی سے سانس لینا دشوار ہو جاتا ہے، وہاں دھرتی کے بدن سے ایسے جابناز ھیرو نمودار ہوتے ہیں، جو اپنے وطن، اس کی مٹی، اور آنے والی نسلوں کی آزادی کی حفاظت کے لیے پہاڑوں سے بھی ٹکرا جاتے ہیں۔ برِصغیر میں برطانوی سامراج کے نوآبادیاتی تسلط سے آزادی کی تحریک بھی ایسے ان گنت سانحات سے بھری پڑی ہے۔ آزادی کی جدوجہد کتنی بھی پُر امن کیوں نہ ہو، وہ جابر حکمرانوں کے مظالم کے جواب میںRead More