تحريکِ لبيک مسئلہ نہيں بلکہ رياست کی دوغلی اور دہشت پسند پاليسی مسئلہ ہے؛ پونچھ ٹائمز اداريہ
پونچھ ٹائمز اداريہ
پاکستانی حکومت نے تحريکِ لبيک پاکستان نامی مذہبی شدت پسند جماعت پر حاليہ بدامنی اور پرتشدد واقعات کے نتيجے ميں مذکورہ جماعت پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کيا ہے۔ پاکستانی وزير داخلہ شيخ رشيد احمد کا کہنا تھا کہ اس جماعت پر پابندی سياسی حالت کی وجہ سے نہيں لگائ بلکہ اس جماعت کے کردار کی وجہ سے لگائ ہے۔ پاکستان ميں يہ عمل پہلی دفعہ نہيں ہو رہا بلکہ شدت پسند جماعتوں کی تخليق، اپنی ضرورت کے مطابق اُنکا استعمال اور پھر عالمی دباؤ کی وجہ سے نام نہاد پابندیوں کا ڈھونک اپنی ايک پوری تاريخ رکھتا ہے۔ البدر ہو کہ الشمس، حرکت المجاہدين ہو کہ لشکر، جيش ہو کہ سپاہ صحابہ، حزبِ اسلامی، تنظيم اسلامی ، حرکت الجہاد، انصار، جماعت الدعوۃ يا کوئ اور ايسی بے شمار تنظيميں پاکستانی رياست نے خود تخليق کيں اُنہيں مال و دولت ديا، حثيت دی اور اُن سے اپنی ضرورت کا کام ليا۔ پھر تاريخ کی آنکھ نے يہ بھی ديکھا کہ وہی جماعتيں کالعدم قرار پائيں اور يہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ ايسی شدت پسند تنظيميں مسئلہ ہيں يا پھر رياست کی دوغلی اور دہشت پسند پاليسی ؟ تو جواب صاف ہے کہ رياست کی دہشت اور شدت پسند پاليسی مسئلہ ہے جو ايسی جماعتوں کی تعمير کرتی ہے اور عوام کو اُنکے بنيادی مسائل کو چھوڑ کر ايسے مصنوعی مسائل ميں الجھا کر رکھتی ہے۔ اسليے ايسی تنظيموں پر پابنديوں اے کچھ تبديل نہيں ہونے والا اگر واقعی کچھ تبديل کرنا ہے تو رياست کی پاليسی تبديل کرنا ہو گی جو کہ دہشت پسندی کی بجاۓ عوام پسندی پر مبنی ہو ورنہ اسطرح کے ڈھول پيٹنے سے نہ تو کچھ فائدہ حاصل ہو سکتا ہے اور نہ ہی دُنيا کی آنکھوں ميں دھول جھونکی جا سکتی ہے۔