Main Menu

انسان اور زمین کی حکومت؛ تحریر: زکریا ساقی

Spread the love

پونچھ ٹائمز

قسط 02

پچھلی قسط میں آپ نے پڑھا چلیپا اور نبلیث دو الگ الگ جنات کے قبیلے میں پیدا ہوئے چلیپا جن تھا اور نبلیث جننی. دونوں کی بہادری اور بےباکی کی وجہ سے ان کے دشمن قبائل ان دونوں قبیلوں سے ڈرتے تھےچناچہ ان دونوں قبیلوں کے سرداران نے سوچا کہ اگر ان دونوں کی آپس میں شادی کر دی جائے تو دونوں قبائل باقی قبیلوں پر راج کریں گےاور ان کے تابع دار رہیں گےلہذا اس بات کو عملی جامع پہنا دیا گیا چلیپا اور نبلیث کی شادی کر دی گئی. ان دونوں کی شادی کے بعد دونوں قبائل ایک ہو گے اور اپنی طاقت کا لوہا منوانے لگے۔
کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ان کے ہاں (چلیپا اور نبلیث) ایک بچہ پیدا ہوا جس کا نام عزازیل(ابلیس) رکھا گیا وقت گزرتا گیا جنات کے دوسرے قبائل نے باہم مشورہ کیا کہ کسی طرع چلیپا اور نبلیث کا خاتمہ کیا جائے تاکہ وہ آزادی سے وہ ہر کام کر سکیں اس سلسلے میں ان کے دشمن قبائل کا اجلاس ہوا اور سب نے مل کر چلیپا اور نبلیث اور ان حامی قبائل کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا اور تیاری شروع کر دی.زمین پر جنات کی آپس میں بہت سی جنگیں ہوئی مگر اس جنگ نے پہلے والے سارے ریکارڈ توڑ دئیے جنگ شروع ہوئی اور دونوں مدمقابل فریقین نے دلیرنا حملے شروع کر دئیےقتل عام شروع ہو گیا. چلیپا اور نبلیث نے بہادری کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے اتنی بہادری سے لڑے کہ مثال نہیں ملتی لڑتے لڑتے نبلیث قتل ہو گئ چلیپا کو خبر ہوئی تو اس نے جوش میں آ کر حملہ کر دیا لڑتے لڑتے چلیپا بھی قتل ہو گیا اور چلیپا کے قتل کے بعد ان کے قبائل کے پاؤں اکھڑ گے اور انہوں نے پیچھے ہٹنا شرعع کر دیا۔
دشمن قبائل نے ان کو پیچھے ہٹتا دیکھ کر ایک زور دار حملہ کر دیا اور قتل عام شروع کر دیا چلیپا کے قبائل نے اپنا بچاؤ کرنے کے لیئے میدان جنگ سے بھاگنا شروع کر دیا جس کا جدھر منہ ہوا ادھر ہی بھاگنے لگے دشمن قبائل نے چن چن کر ان کا قتل کیالڑائی ختم ہوئ تو چلیپا کے اور اس کے حامی قبائل کہیں دور دور تک نامونشان نہ رہا۔
دشمن قبائل نے فتح کا جشن منایا اور واپسی کی راہ لی.ان کے جانے کے بعد فرشتوں کا وہاں سے گزر ہوا تو انہوں نے ایک پتھر کی اوٹ کے پیچھے ایک بچے کے رونے کی آواز سنی انہوں نے دیکھا تو وہاں ایک جن کا کمسن بچہ ہے فرشتے اس کو اپنے ساتھ آسمان پر لے گئے. اور اللہ سے عرض گزار ہوے کہ یا اللہ جنات کی جنگ کے بعد وہاں سے ہمیں یہ بچہ ملا ہے.اس کے متعلق کیا حکم ہے اس بچے کی تعلیم وتدریس کا حکم دے دیا گیا یہ وہی بچہ تھا جو چلیپا اور نبلیث کے ہاں پیدا ہوا تھا اور اس کا نام عزازیل رکھا گیا تھا.فرشتوں نے اس کی تعلیم تدریس شروع کر دی یہ بہت ذہین ثابت ہوا اور ہر چیز کو آسانی سے پک کرنے لگاوقت گزرتا گیا عزازیل جوان ہو گیا اور اس نے اتنا زیادہ علم حاصل کر لیا جس کا شمار نہیں تھا. اس نے اتنی عبادت و ریاضت کی اور زمین کے چپے چپے پر سجدے کیے. اس کی عبادت و ریاضت دیکھ کر اللہ پاک نے اس کو فرشتوں کا سردار مقرر کر دیا کیسے عزازیل اپنی علمی صلاحیتوں اور عبادت و ریاضت کے بل بوتے پر بلندیوں کے زینے چڑھتا ہوا ملائکہ اور مقدس ارواح کا استاد ہوا اور بعد اس کے اپنی قوم کی سربراہی بھی بحکم ربی ملی…..اب آگے عزازیل بحکم ربی نیک جنات کی جماعت کے ساتھ زمین پر آیا اور اپنے نائب مقرر کئیے اور خود اللہ کی عبادت اور درس تدریس میں مشغول رہتا…جب دل چاہتا آسمانوں پر چلا جاتا جنت کی سیر کرتا…عزازیل کا منبر بھی جنت میں تھا جہاں بیٹھ کر وہ فرشتوں کو درس و تدریس دیتا اور اس کے منبر پر عرش کا ایک ٹکڑا (یا کونہ) ہر وقت سایہ کئیے رکھتا۔
روایت میں ہے کہ گو کہ ابلیس اللہ کی عبادت و ریاضت میں ہر وقت مشغول رہتا اور حکم ربی بجا لانے میں کبھی کوئی کوتاہی یا دیر نہ کرتا…لیکن مادہ نار ہونے کی وجہ سے اپنی قوم کی طرح اس میں بھی غیض و غضب اور سرکشی کا عنصر پایا جاتا تھا…اس پر مستزاد اس میں اپنے والدین کی صفات خود سری بےخوفی چالاکی اور مکاری بھی پائی جاتی تھی…اس سب کے سبب کبھی کبھی وہ اپنے مقام و مرتبے اور قدر و منزلت پر مغرور بھی ہو جایا کرتا تھا…کبھی یہ سوچنے لگتا کہ اب اگر اللہ کائنات کا نظام اس کے ہاتھ میں تھما دے تو وہ باآسانی سب سنبھال لے گا…یا شائد اسے لگنے لگا کہ اللہ کا نظام اس کی مدد و معاونت سے چل رہا ہے…اسے اپنے علم و عمل اور قوت و بہادری پر غرور ہوتا…لیکن پھر اسے احساس ہوتا کہ جو اللہ اسے سب دے سکتا وہ چھین بھی سکتا اور وہ دل کے خیالات کو دبا لیتا…لیکن ایک تکبر اس میں آنے لگا اپنی عبادت و ریاضت اور علم و مرتبے کا جو آگے چل کر اس کی بربادی کا سبب بنا۔
ابلیس کے نائب قوم کی ہدایت اور انہیں راہ حق پر لانے کے لئیے کوشاں ہو گئے لیکن بگڑی ہوئی قوم پر نہ تب اثر ہوا نہ ابھی ہو رہا تھا…قوم کے سرکش اور بگڑے ہوئے جنات نے ایک ایک کر کے ابلیس کے نائب شہید کرنے شروع کردئیےجب عزازیل نے دیکھا کہ یہ نہیں سدھرنے کے تو وہ اللہ کے دربار میں پنہچا اور اجازت چاہی کہ وہ پھر سے زمین کو ان سرکشوں سے پاک کر دےاجازت مل گئی اور عزازیل خود فرشتوں کا لشکر لے کر قوم پر قہر الہی بن کر نازل ہوا اور قتل عام شروع کر دیا…بہت سے جنات مارے گئے اور بچ جانے والے جو پہاڑوں اور جزیروں پر جا کر چھپے ان پر حد عائد کر دی گئی کہ جو بھی نظر آئے اسے قتل کر دیا جائے…اور اس طرح ایک بار پھر زمین پاک ہو گئی اور ابلیس کے اندر اس بات سے بھی فخر و غرور بڑھ گیا کہ جو کام اس نے کیا شائد کوئی اور نہ کر سکتا تھا….لیکن وہ بھول گیا کہ اللہ سرکشوں کو پہلے بھی عبرتناک سزائیں دے چکا ہےجب زمین سرکش جنات سے پاک ہو گئی تو اللہ نے زمین کو حکم بھیجا کہ ہم تجھ سے ایک مخلوق پیدا کریں گے اور وہ ہمارے نائب اور خلیفہ ہوں گے….بعض نافرمان ہونگے اور بعض ہمارے فرمانبردار ہونگے اور ان کی تخلیق تجھ سے ہو گی تجھ پر رہیں گے اور وقت مقررہ پر تجھی میں جائیں گے اور دن مقررہ کو دوبارہ اٹھائے جائیں گے اور اپنے اعمال پر جزا و سزا کے مرتکب ہوں گے اور نیکو کار اور فرمانبردار جنت میں اور سرکش و نافرمان دوزخ میں داخل ہونگےایک دن عزازیل نے دیکھا کے فرشتے لوح محفوظ کے نیچے کھڑے رو رہے ہیں عزازیل نے پوچھا تو انہوں نے لوح محفوظ کی طرف اشارہ کیا جہاں فصیح عربی میں لکھا تھا”ہمارا ایک مقرب کہ عبادت رب کی اتنی کرے گا کہ کوئی ٹکڑا زمین و آسمان میں نہ ہو گا جہاں سجدہ نہ کیا ہو گا…لیکن ایک سجدہ حکم کا نہ کرے گا اور مردود ہو گا”عزازیل نے کہا کہ غم نہ کرو یہ کوئی اور ہو گالیکن ملائکہ نے کہا کہ آپ ہمارے حق میں دعا فرما دیں تب عزازیل نے دعا کی کہ “اے اللہ ان سب پر رحم فرما اور یوں نہ کہا کہ ہم پر رحم فرما”پھر اسی فصیح عربی میں ایک اور عبارت نمودار ہوئی…”اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم”عزازیل دربار ربی میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ یا اللہ یہ کون شیطان مردود ہے جس سے پناہ مانگنے کی تلقین کی جا رہی ہے…آپ مجھے بتائیں اور حکم دیں میں اس کی گردن کاٹ دوںارشاد ہوا جلدی نہ کر بیشک تو بہت جلد دیکھ لے گا اسے۔
>>جاری ہے






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *