ہندوستان و پاکستان کے درمیان سیزفائر لائین پر گیلانی گروپ کا اعتراض ؟ تحرير: ہاشم قريشی
سیزفائر لائن پر گیلانی صاحب کی طرف سے یہ اعتراض کرنا کہ
” پاکستان نے بار بار 5 اگست کے فیصلے کو رول بیک کرائے بغیر ہندوستان کے ساتھ کوئی تعلقات بہتر نہیں ہونگے اور نہ کوئی سمجھوتہ ہوگا” ۔گیلانی صاحب کے خط میں اس سیز فائر معاہدے کو اپنے لیٹر میں
”Disturbing as it is Surprising ”
یعنئ “یہ اقدام حیران اور ہمیں پریشان کرنے والا ہے ” پھر آگے اسی خط میں لکھا جارہا ہے کہ : ” ہم بار بار یہ یقین دہانیاں پاکستان کی طرف سے سُن رہے تھے کہ جب تک 5 اگست 2019 کا فیصلہ واپس نہیں لیا جائے گا تب تک ہندوستان کے ساتھ کوئی انگيجمنٹ ” نہیں ہوگی ؟ اور ہم پوچھ سکتے ہے کہ ریاستی پالیسی اور موجودہ ایکشن میں فرق کیوں ہے “؟
پاکستان کے پارلیمنٹ ممبر جو کشمیر کمیٹی کا ہیڈ ہے ۔اُنھوں نے حسب روایت پاکستان کے ردعمل سے یہ کہہ کر آگاہ کیا ہے کہ
“معاہدہ سیزفائر لائین پر لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لئے ہے کوئی بھی اسکو سيل آؤٹ کشمیر کے مسلے کو فروخت کرنے کا الزام لگا کر اصل میں ہندووتا رجیم کے مقصد کی خدمت ہوگی “
گیلانی صاحب کیا مُشرف دور کے پاکستانی برتاؤ کو بھول گئے ہيں؟ پاکستان ہر اُس فرد اور تنظیم کو ہندوستان کا ایجنٹ ہی کہتا رہے گا جو اُُن کی پالیسی پر سوال اُٹھائے گا ؟
گیلانی صاحب کے بیان پر بھی سوال اُٹھائے جارہے ہے اور پاکستان کے ری ایکشن پر بھی اعتراض ہی نہیں بلکہ احتجاج کیا جاسکتا ہے ۔
سوال یہ ہے کہ دفعہ 370/35 اے نہ ہی پاکستان کے ساتھ الحاق کی ضمانت دیتا تھا اور نہ ہی آزادی کا راستہ دکھا دیتا تھا پھر گیلانی صاحب کا یہ دونوں دفعائیں بحال کرانے تک بارڈر کے دونوں طرف ریاستی باشندوں کو مروانا کہاں تک جائز ہے ؟
گیلانی صاحب ریاستی باشندوں کو کسی بھی طرح راحت دینے کا حامی نہیں ہے ۔ قتل کرانا اسکول و اسپتال جلوانا ان کا مشغلہ ہے ۔ کیا اس طرح کا بیان دےکر کوئی آدمی اپنے اپ کو ریاست اور ریاستی باشندوں کا ” لیڈر ” کہلانے کے لائق ہے؟
دوسرا سوال پاکستان سے نہیں بلکہ ان الحاق کے حامیوں سے ہے کہ : ” دیکھ لی اپنی اوقات کہ پاکستان کی سہولت کاری کرکے معصوم نوجوانوں کو قبروں میں پہنچا کر آپ کو پاکستان سے آر ايس ايس اور بی جے پی کے ایجنٹ ہونے کا سرٹیفکیٹ ہی لینا تھا ؟”
دراصل یہ مقافات عمل ہے۔
” لوگ کہتے ہے کہ محب وطن لوگوں کو ہندوستانی ایجنٹ کہہ کہہ کر آپ نے معصوم لوگوں ، لیڈروں ڈاکٹروں کو مروا دیا۔اب آپ کو اُسی ملک نے ہندووتا کا ایجنٹ قرار دے دیا ۔ ہمارا رُب! ہمارا خالق ! ہمارا رُب القدوس ہمیں کھی رسوا ء نہیں کرے گا ، ہمارے نظریات اور ہماری جدوجہد کو سرخرو کرے گا ۔
کالم نگار جموں کشمير ڈيموکريٹک لبريشن پارٹی کے چيئرمين ہيں
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More