ظلم و جبر بلوچوں کو ہرا نہيں سکتا؛ تحرير: شاہجہاں سالف
آپ ایک بلوچ کو مارتے ہیں دس اس سے بڑھ کر مزید کھڑے ہو جاتے ہیں، آپ ایک بلوچ کو غائب کرتے ہیں اس کی جگہ بلوچوں کے حقوق مانگنے والے دس سامنے آ جاتے ہیں۔۔
آپ نے اپنی فوج کا بڑا حصہ بلوچستان میں جھونک رکھا ہے، آپ نے چائنیز قاتلوں کو بلوچستان میں گھسا رکھا ہے، آپ نے تمام دہشت گرد تنظیموں کو بلوچستان میں دھکیل دیاہے، آپ نے بیشتر پنجابی قوم پرستوں کو بلوچوں کے خلاف کمر بستہ کر رکھا ہے، آپ نے پنجابی عوام کے اندر بلوچوں کے لیے نفرت کو اجاگر کیا ہے۔۔
آپ کے انتہاء کے جبر، تشدد، ظلم اور قتل و غارت گری کے باوجود آپ بلوچوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کر پا رہے۔۔ پورے بلوچستان میں کہیں آپ پاکستان کا جھنڈا نہیں لگا سکتے، شاید ہی کہیں بلوچستان میں پاکستانی ترانہ بجتا ہو، پنجاب کا بڑے سے بڑا سورما بھی بلوچستان میں داخل ہونے کی ہمت نہیں کر سکتا حالانکہ بلوچوں کا عام پنجابی سے تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے لیکن چند دلال پاکستانی قوم پرستوں اور اسٹیبلشمنٹ میں موجود پنجابیوں کی بڑی تعداد نے نوبت یہاں تک پہنچا دی ہے کہ اتنا طاقتور پنجاب اور اس کے اتنے طاقتور لوگ اور ایسے طاقتور ماضی والے سورما بلوچستان جانا تو دور کی بات خوف کی وجہ سے بلوچستان جانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔۔
عام پنجابیوں کو بھی سوچنا چاہئیے کہ اردو سپیکنگ ہوں یا سندھی، کشمیری ہوں یا گلگتی، پختون ہوں یا بلوچ یا بنگالی سب پنجاب کو ہی اپنا دشمن کیوں سمجھتے ہیں؟ سب کو تو آپ کے راجے نے شکست نہیں دی کہ اس کی وجہ سے پرانی ضد ہو سب کی آپ کے ساتھ۔۔
کل حیات بلوچ کے بہیمانہ قتل پر آپ بھنگڑے ڈال رہے تھے، آپ کے جید آن لائن ویبسائیٹی اخبارات کے ایڈیٹرز بلوچوں کو گالیاں دے رہے تھے اور انہی کو قاتل ثابت کر رہے تھے، آج آپ وہی کچھ کریمہ بلوچ کے قتل پر کر رہے ہیں۔۔
ایک بات یاد رکھیے کہ کل آپ کی فوج انڈین فوج کی مدد سے بنگلادیش سے بچ کر نکل آئی تھی مگر بلوچستان میں یہ نہیں ہوگا، اس بار شاید کسی فوجی کے پرخچے بھی واپس نہ آئیں۔۔ اور یہی کچھ تمہارے ساتھ سندھ اور پختونخواہ میں ہوتا نظر آ رہا ہے۔۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More