درمیانی راستہ اور پتلی گلی؛ تحرير: طاہر بوستان
قسمت کے دھنی وزیراعظم پاکستان عمران خان سونے کا چمچہ لیے پیدا تو نہ ھوے لیکن اس پر وجاہت، پرکشش، ایکشن سے بھرپور نوجوان کرکٹر کیلئے دولت و شہرت کے جہاں دروازے کھلتے چلے گئے وہیں دنیا کے امیر ترین 10 ھزار ملین امریکی ڈالر کے مالک برطانوی یہودی بزنسمین گولڈ سمتھ کی حسین ترین بیٹی جمائما گولڈ سمتھ سونے کا کرچھہ لیے شاھی خاندان کی شہزادی ڈیانا کی سفارش پر جمائما خان بنتے ھمسفر کے تشخص و شہرت کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا تو شوکت خانم جیسے جدید کمپلیکس کے قیام اور سیاست میں دوام بخشتے، پانامہ جیسے بین الاقوامی سکینڈل جس میں نواز شریف کی وزارت عظمی چھین لی گئی، اسی سکینڈل میں علیحدگی کے باوجود منی ٹرائل فراھم کرتے سپریم کورٹ سے اين او سی دلاتے وزارت عظمی کی راہ ھموار کی ۔
خان کی محبت میں مذھب، دیس، خاندان کو خیر باد کرنے والی مغربی حسینہ سے علیحدگی پر خان کی امریکی نژاد پہلی معشوقہ سیتا واہیٹ کی طرح اولاد کو قربان کرتے درمیانی راستہ اپنایا اور فراغت پر ریحام کی اداوں پر مر مٹے لیکن جلد تائب ھوتے پتلی گلی سے کھسکتے پاکپتن کے خاور مانیکا سے درمیانی راستہ طے کرنے میں کامیاب ٹھہرے اور بشری مانیکا عرف پنکی کو لیتےخاتوں اول بنایا اور خود وزیراعظم بنے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے تاریخی موقع پر گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پر مشتمل آئین ساز اسمبلی اور حکومت کا اعلان کرتے تو جنوبی ایشیا کے طبقاتی غلامی میں جکڑے دو ارب انسانوں کے مسحیا اور امن کے پیامبر کے طور پر تاریخ میں ھمیشہ زندہ رھتے، لیکن آپ نے بین الاقوامی فورم پر تاریخ مرتب کرنے کی بجائے گلگت سکاوٹس پریڈ گراونڈ میں برطانوی سامراجی آقا کی مرتب کردہ پالیسی کی یاد میں یکم نومبر 2020 گلگت بلتستان کے عبوری صوبہ کا اعلان کرتے وہ قابل فخر کارہاے نمایاں سرانجام دیا جو آئی آئی چندریگر، محمد خان جونیجو، میر ظفر اللہ خان جمالی اور چوھدری شجاعت حسین سے بھی نہ کروایا جا سکا۔
آپ نے بحثیت چیرمین کشمیر کونسل اور وکیل نہ تو مسئلہ کشمیر، نہ ہی سلامتی کونسل کی قراردادیں، معاہدہ قاہمہ، سندھ طاس، تاشقند، شملہ، لاھور اور آگرہ کے معاہدات کے مطالعے کی زحمت خود گوارا کی اور نہ آپکے ارسطوئی و افلاطونی پیر و مشیران نے مسئلہ جموں کشمیر کی احساسیت و اھمیت کو سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت محسوس کی، کہ جناب والا آپ آئینی و قانونی طور پر منقسم و مقبوضہ ریاست کے صوبہ GB کے عارضی انتظامی معاملات کو عبوری صوبہ بنانے سے بین الاقوامی آئین و قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں ۔
ریاست جموں کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ریاستی عوام کا حق ھے ۔ آپ کا کام سلامتی کونسل کی 72 سال قبل قراردادوں پر عملدرآمد کرنا اور کرانا ھے، بھائیوں کی مدد و انصاف کے حصول کے لیے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے دروازہ پر دستک دینا ھے، اسلامی دنیا اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنا ھے.
ریاستی تشخص کی بحالی اور مظلوم و محکوم بھائیوں کو حق آزادی دلانے میں مددگار ثابت ھونے کی بجائے اپنے ازلی دشمن نریندرا مودی کی تقلید میں پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کی مخالفت کے باوجود اپنے موقف سے انحراف کرتے فرمایا کہ ھم نے سلامتی کونسل کی قراردادوں سے “درمیانی راستہ نکالتے ” GB کو پیشروؤں کی طرح خود ہڑپ کرتے ھیں ۔
۔۱- برطانوی سامراجی پالیسی کے تحت بانی پاکستان کے معاہدہ قاہمہ کو جوتے کی نوک پر رکھتے وزیراعظم لیاقت علی خان کی سرپرستی میں ریاست پر حملہ، قتل و غارت گری، لوٹ مار اور تقسیم۔
۔۲۔ میجر براون کا مہاراجہ ہری سنگھ کے گورنر گھنسارا سنگھ کی گرفتاری اور GB کو پاکستان کے حوالے کرنا ۔
۔۳- سلامتی کونسل کی قراردادوں میں وزیر خارجہ سر ظفر اللہ کا ریاستی عوام سے حق آزادی پر قدغن لگانا ۔
۔۴۔ سن 1949 میں معاہدہ کراچی کے تحت جی بی کو ہتھیانے کی گھناونی سازش کرنا ۔
۔۵۔ سن 1972 میں پاکستانی فوجی قیدیوں کی رھائی کیلئے شملہ میں بین الاقوامی مسئلہ کو علاقائی اور سرحدی تنازعہ بنانا ۔
*۶- قومی مسئلہ کو مذھبی اور جہادی رنگ میں رنگنا۔
ماضی کے ان اقدامات پر مہر تصدیق ثبت کرنے سے سات عشروں پر محیط محبتوں، عناہیتوں، نوازشوں، سے ریاستی بھائیوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ھیں ۔
پنجابی محاورے
۔” ہالاں ڈلیاں بیراں نہ کج نی گیا “۔ کے مصداق واقعی ابھی بھی کچھ نہیں گیا اور نہ ھی زیادہ دیر ھویئ ھے۔ اگر آپ اپنے ملک و عوام کیلئے مروجہ سامراجی پالیسی پر نظر ثانی کرتے حقیقت پسندانہ، عوامی امنگوں، ضرورتوں اور خواھشات کے مطابق قوموں کے مجموعے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے نئی مردم شماری، قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور انتظامی صوبہ جات کی مانگ میں سندور بھرنے کیلئے نئے عمرانی معاہدے ۔ جی بی، اے کے پر مشتمل آئین ساز اسمبلی اور حکومت کے قیام سے پاکستان کے 220 ملین عوام کو امن نصیب ھو گا ۔
پاکستان کے دفاع و سیکورٹی پر اٹھنے والے بلین ڈالرز صنعت، زراعت، تعلیم، عوامی فلاح پر خرچ ھوں گے تو
ملکی ترقی سے بےروزگاری بھوک، ننگ، افلاس، قرض، مہنگائی، کرپشن، بلیک میلنگ ، فرقہ واریت، دہشت گردی، لاقانونیت، قتل و غارت، غنڈہ گردی کا خاتمہ اور خوشحالی کا نیا سویرا ھو گا۔
آپکی مدد اور تعاون سے قائم ھونے والی جی بی اے کے گورنمنٹ بھارتی مقبوضہ ریاستی خطے میں انسانی حقوق کی پامالیوں، ماورائے عدالت قتل، ظلم و جبر، بربریت و زیادتیوں کو او آئ سی ، يو اين، آئ سی جے، ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت ھر فورم پر بے نقاب کرتے حق آزادی کی آواز انصاف کے بین الاقوامی ایوانوں میں گونجے گی۔
تب آپ کا سی پی ای سی کامیابی و کامرانی کے جھنڈے گاڑتے ترقی کی منازل طے کرے گا۔
آپ کو اور پالیسی ساز اداروں کو سمجھنا ہو گا کہ قومی و ملکی معاملات میں حقیقت پسندانہ پالیسیز اور بروقت درست فیصلوں سے قوموں کی تقدیر بدلتی ہے ۔ اگر آپ بدلنا چاہتے ھوں تو۔؟۔ پھر نہ ٹانگیں کانپیں گی نہ پسینے چھوٹیں گے، نہ وزرائے اعظم گولی کا نشانہ بنیں گے اور نہ تختہ دار پر جھولیں گے۔
اس کے علاوہ کوئی درمیانی راستہ نہیں ہے اور نہ ھی فرار کی کوئی پتلی گلی ھے۔
مضمون نگار جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کے سينئر رہنما ہيں۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More