ڈاکٹر نجیب اللہ کی شہادت کا سبق، چوبیس سال کے بعد ؛ تحرير: رحيم خان
اگر آج پاکستان مولوی حضرات اور مذہبی مدرسوں کے طلباء, افغانی طالبان کی طرح اسلام آباد میں حکومت گرانے اور بنانے کے لئے علماء اور طلباء مارچ کا اعلان کر دیں, جن کی تعداد دسیوں لاکھ بتائی جاتی ہے تو کیا پاکستانی فوج ان کے لئے پنڈی اسلام آباد خالی کر دے گی اور حکومت ان کے حوالے کر دے گی ?
اگر طاقت اور بندوق سے اقتدار پر قبضہ جائز نہیں, تو پھر یہ افغانستان کے لئے کیوں جائز تھا?
افغانستان کابل کو ان ہی مدرسوں کے طلباء کے ذریعے فتح کیا گیا تھا تا کہ افغانستان کے عوام کو جدید سائنسی اور سیاسی فکر اور تعلیم سے دور رکھ کر انہیں سامراج اور ان کے گماشتوں کا مستقل غلام بنایا جاۓ
ڈاکٹر نجیب َللَہ کو بندوق اور مدرسے کے طلباء کے نام پر آج ہی کے دن سامراج اور ان کے گماشتوں نے قتل کیا تھا ?
شہید افغانستان ڈاکٹر نجیب کا قصور یہ تھا کے وہ اپنے وطن کی آزادی اور عظمت کی سربلندی کے لئے امریکی سامراج, اس کی گماشتہ ریاست اور سامراج کے مفاد کے لئے لڑنے والے جاہل کرائے کے جہادیوں اور قاتلوں کے اگے نہیں جھکا تھا جو بندوق کے زور پر افغانستان کی حکومت کو فتح کر چکے تھے لیکن لوگوں کو فتح کرنے میں ناکام ہو گئے تھے اسی لئے انہوں نے ڈاکٹر نجیب کو قتل کیا کہ ایسا نہ ہو کہ عوام اس کو دوبارہ اقتدار میں لے آئیں
عوام اور ملکوں کو محکوم بنانے اور ان سے اقتدار چھیننے کے لئے اکثر بندوق کا سہارا لیا جاتا ہے جس کو آج کے دور کا انسان قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے
اسی لئے دنیا میں عوام اور محکوم ریاستوں اور عوام کی جنگ حاکم اور بلادست طبقات اور حاکم ریاستوں کے خلاف ہر جگہ لڑی جا رہی ہے چونکہ عوام کا شعور اتنا بلند ہو چکا ہے کے وہ غلامی قبول کرنے اور جھکنے کے لئے تیار نہیں ہے
یہ جنگ بھارت پاکستان میں بلادست طبقات کے خلاف لڑی جا رہی ہے اور جموں کشمیر میں قابض ریاستوں کے خلاف,
عوامی بیداری اور قومی اور طبقاتی شعور کے ساتھ, آزادی, انصاف اور برابری کے لئے جنگ دنیا کے ہر خطے میں لڑی جا رہی ہے, بڑھتے ہوۓ قومی اور طبقاتی شعور نے مرحلہ وار ہر جگہ یقینی فتح حاصل کرنی ہے
کسی ریاست اور گروہ کی بندوق, انسانی فکر اور شعور سے زیادہ طاقتور نہیں اور نہ ہی فیصلہ کن ہے
جب ہم کسی ایک گروہ کی بندوق کو, اقتدار پر قبضے کے لئے جائز نہیں سمجھتے , تو پھر کسی بھی گروہ کی بندوق جائز نہیں ہو سکتی, چاہے وہ بندوق کسی ملک کی فوج کی ہی کیوں نہ ہو ,
یہ بات افغانستان کابل پر بھی صادق آتی ہے, پنڈی اسلام آباد پر بھی, اور جموں کشمیر گلگت لداخ مظفرآباد پر بھی,
نہ تو دنیا بھر کے عوام کو بندوق کی طاقت سے ہمیشہ کے لئے غلام بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی ملک کو ہمیشہ کے لئے مقبوضہ
ڈاکٹر نجیب کی عظیم شہادت کا سبق یہی ہے
اٹھو تم سب جو, غلام نہیں ہو گے
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More