گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا؟ تحریر: ہاشم قريشی
گلگت بلتستان کے پاکستانی صوبہ بنانے کے بجائے ‘آزادکشمیر’ اورگلگت بلتستان کو متحد کرکے ریاست کی حثیت سے تسلیم کرنے سے مسلہ جموں کشمیر بمعہ گلگت بلتستان نہ صرف اِندرونی طور پر ریاستی لوگوں میں اتحاد کا باعث بن جائے گا ۔بلکہ پوری دنیا میں مسلہ کشمیر قومی آزادی اور حق خود ارادیت کے مسلے کے طور پر متعارف ہوجائے گا ۔
البتہ گلگت بلتستان کو اس ریاست میں ایک مکلمل صوبے کا درجہ ملنا چاہئے ۔ہر معاملات میں مکمل طور پر ضلع کی سطح پر اس ریاست کے اختیارات تقسیم کئے جائے ۔
مسلہ جموں کشمیر بین الاقوامی سطح پر ایک دفعہ پھر سے ریاستی عوام کے حق خود ارادیت کے مسلے کے طور پر زندہ ہوگا ۔
خود پاکستان دہشت گردی کی لعنت سے نجات پالے گا اور پوری دنیا پاکستان کے ” خلوص” کو تسلیم کرے گا ۔ریاست کے نشنلسٹوں سے جھگڑا ختم ہونے کے قریب پہنچ جائے گا ۔
پاکستان اگر اقوام متحدہ میں جاکر اس متحدہ ریاست کی حفاظت کرنے کی درخواست بھی دیں ۔تو ہندوستان کے لئے اندرونی طور پر ہندوستانی عوام کا بھی دباو پڑے گا اور بین الاقوامی سطح پر بھی ہندوستان کو ریاستی عوام کو حق خود ارادیت دینے کا دباو پڑے گا ۔
میری 54 سالہ سیاسی جدوجہد کے تجربےکا نچُوڑ یہی ہے کہ ریاست کا مسلہ اگر طے ہوسکتا ہے اور برضغیر کی عوام جنگ کی تباہ کاریوں سے بچ سکتی ہے تو اُس کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ کسی بھی فریق کی شکست کے احساس کے بغیر ریاست کو دونوں ہی نہیں بلکہ تینوں ملک ریاستی عوام کے حق میں دستبردار ہوں اور ایساکوئی ميکانزم تینوں ملک ریاستی عوام کے ساتھ ملکرتلاش کریں جس سے تمام فریق کسی خدیشے کے بغیر پرامن طور پر اچھے ہمسایوں کی طرح ترقی کرسکے اور ہمیشہ کے لئے جنگ کے خوف سے نجات پالیں ۔
یہ بات یاد رکھیں کہ پاکستان گلگت بلتستان کو “غیر فطری ” طور پر صوبہ بنادیں یا انڈیا طاقت کے زور پر 5 اگست کو ریاست کے ٹکڑے کریں ؟ تب بھی برضغیر میں نہ امن ہوگا اور نہ ترقی اور نہ ہی جنگ ہونے سے ہمیں نجات مل سکتی ہے ۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More