Main Menu

جے۔کے۔پی۔این۔پی کا یومِ تاسیس اور برسٹر قربان علی کی جدوجہد

Spread the love

ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہا 16 مارچ 1846 کو معائدہ امرتسر کے تحت معرضِ وجود میں آئی جس کے بانی مہاراجہ گلاب سنگھ تھے۔ یہ ریاست ٹھیک ایک سو ایک سال بعد 1947 میں مذہب کی بنیاد پہ تقسیم کر دی گئی۔ انگریز سامراج نے ہندوستان میں آزادی اور انقلاب کے لیے جدوجہد کرنے والے انقلابی ہیرو بھگت سنگھ کو پھانسی پر چڑھا کر متحدہ سوشلسٹ ہندوستان کی تحریک کو نقصان پہنچایا اور عوام میں مذہب کی بنیاد پہ نفرتیں، تنگ نظری، تعصب اور دشمنی پیدا کرتے ہوئے 1947 میں کثیر المذہبی اور کثیر القومیتی ریاست ہندوستان کو تقسیم کر دیا جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کی ریاستیں وجود میں آئیں۔ ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہا بھی اسی تقسیم کا شکار ہوئی۔ انگریز سامراج نے ہندوستان کو تقسیم کرنے کے بعد ایک سازش کے تحت ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کو بھی مذہب کی بنیاد پہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کروا کے ان دونوں ریاستوں کو دشمنی اور لڑائی کا جواز فراہم کیا تا کے جنوبی ایشیا میں اسلحے کا منافع بخش کاروبار چل سکے اور یہاں کبھی امن کا قیام عمل میں نہ آ سکے۔ کہنے کو تو پاکستان اور بھارت آزاد ریاستیں ہیں لیکن ان دونوں ریاستوں کے محنت کش عوام جاگیر دارانہ اور سرمایہ دارانہ استحصال کا شکار ہیں۔ تقسیم شدہ ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کی تینوں اکائیوں میں قابض ریاستوں کے گماشتہ حکمران مسلط ہیں جنہیں اپنے اور اپنے طبقے کے مفادات عزیز ہیں اور انہیں عوام کے مفاد سے کوئی غرض نہیں۔
جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے عظیم انقلابی راہنما برسٹر قربان علی نے جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کے غلام عوام کی محکومی، ظلم جبر و استحصال ، جنسی و طبقاتی تفریق کو دیکھ کر سائنسی بنیادوں پہ سماج اور معروضی حالات کا تجزیہ کر کے بنیادی تضاد کو سمجھتے ہوئے 10 اپریل 1985 کو ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کے ہر مذہب اور ہر قومیت سے تعلق رکھنے والے غلام، مظلوم، محکوم اور استحصال زدہ محنت کش مزدور عوام کی پہلی اور واحد نمائندہ انقلابی پارٹی “جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی ” (JKPNP) کی بنیاد رکھی۔ جس کا مقصد جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کے محکوم عوام کا قومی آزادی حاصل کر کے غیر سرمایہ دارانہ راستہ اختیار کرتے ہوئے ایک غیر طبقاتی اور غیر استحصالی نظام یعنی سوشلزم کا قیام ہے۔ برسٹر قربان علی جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کے قومی سوال کو پاکستان اور بھارت کے محنت کش عوام کے طبقاتی سوال سے جوڑ کر دیکھتے تھے۔ برسٹر قربان علی نے ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کے مظلوم اور محکوم عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے بہت سی نظریاتی کتابیں لکھیں اور انقلابی لٹریچر تیار کیا تا کے عوام سائنسی بنیادوں پہ سماج کا درست تجزیہ کر سکیں اور بنیادی تضاد کو سمجھتے ہوئے درست حکمت عملی اختیار کر کے غلامی، طبقاتی جبر اور جنسی استحصال سے نجات حاصل کر سکیں۔ برسٹر قربان علی نے زندگی بھر محنت کش، مزدور، مظلوم اور محکوم طبقے کے لیے کام کیا۔ ان کی قیادت میں پارٹی نے اپنی صفوں میں چھپے غیر ملکی سامراج کے تنخواہ دار ملازمین کو پارٹی سے نکال باہر کیا۔ انھوں نے محکوم قوموں کی آزادی، طبقاتی تفریق اور جنسی استحصال سے نجات کے لیے ظالم اور بالادست طبقے کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی تلقین کی اور آخری سانس تک محنت کش مزدور اور محکوم عوام کی نجات کے لیے انقلابی نظریات پر عمل کرتے رہے۔ 10 اپریل کو (JKPNP) کے 34ویں یوم تاسیس کے موقع پر با اصول، باہمت، انسان دوست اور عظیم انقلابی راہنما بیرسٹر قربان علی کی انقلابی جدوجہد کو سرخ سلام پیش کرتی ہوں۔ وہ وقت دور نہیں جب جموں کشمیر و اقصائے تبتہا اور پوری دنیا کے محنت کش عوام کا بچہ بچہ پکارے گا۔۔۔۔
محکوموں اور محنت کشوں کا انقلاب۔۔۔۔زندہ باد
سوشلسٹ انقلاب۔۔۔۔ زندہ باد
سامراج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مردہ باد
اٹھو تم سب جو غلام نہیں ہو گے!






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *