July, 2020
توہین مذہب اور توہین قرآن (1931) تحریر : شبنم قیوم
جموں کی ینگ مینز ایسوسی ایشن نے جب مذہبی درسگاہ کو سیاسی پلیٹ فارم میں تبدیل کیا تو گورنر نے جموں کے بعض ڈوگروں کو استعمال میں لا کر یہاں کے مسلمانوں کو تنگ کرنے کا بیڑا اٹھایا اور ان کی دل آزاری شروع کی چنانچہ 19 اپریل 1931 کو جو عید کا دن تھا میونسپل کمیٹی کی ایک پارک میں نماز عید ادا کی گئی، نماز کے بعد امام صاحب نے خطبہ پڑھنا شروع کیا، امام منشی اسحاق خطبہ دے رہے تھے کہ ایک ڈوگرہ پولیس انسپکٹر بابو کھیمRead More
تيرہ جولائی ، سلام عقیدت؛ تحرير : شفقت راجہ
خدا آزاد جموں کشمیر کے شدید قوم پرستوں، انتہائی ترقی پسندوں، بھرپور الحاق پسندوں اور سخت انقلابیوں کو سرینگر میں 13 جولائی 1931 کے غازی کشمیر قدیر خان جیسی ولولہ انگیز قیادت، ان شہدا جیسا جذبہ اور مقام و مرتبہ عطا فرمائے ۔ 13 جولائی 1931 کو ریاست میں سیاحت کیلئے آئے ایک انگریز فوجی افسر کےملازم غیرریاستی شہری قدیر خان کے ریاست کے خلاف لوگوں کو اکسانے کے مقدمہ کی عدالتی پیشی کے دن سرینگر جیل پر برادران اسلام کے مشتعل مظاہرین کے حملے پر ریاستی انتظامیہ کی فائرنگRead More
تيرہ جولائ يومِ شہداء : طبقاتی کشمکش ہر عہد ميں جاری رہی، رياست جموں کشمير کی قومی آزادی کے لئے متحد ہونا پڑے گا، سردار انور
يو اے ای جموں کشمیرلبریشن فرنٹ کے سیاسی شعبہ کے سابق سربراہ سردار انور ایڈوکیٹ نے اپنے ايک بيان ميں 13جولاہی 1931 کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوۓے کہا ہے کہ ظالم اور مظلوم.. طاقت ور اور کمزور ، حاکم اور محکوم کی.ُہر عہد میں کشمکش رہی ھے۔ مزاحمت کاروں نے ہر عہد میں ظلم جبر اور بربریت کے خلاف مزاحمت کی ھے اور قربانیوں کی تاریخ رقم کی ھے۔ ریاست جموں کشمیر میں ظالمانہ نظام کے خلاف مختلف عہد میں مختلف انداز میں مزاحمتی تحریکیں جاری رھیںRead More
تيرہ جولائی 1931 یوم شہدائے کشمیر اور تحريکِ آزادی کے حاشيہ بردار کردار ؛ تحرير و تبصرہ : سید فیصل علی شاہ
تيرہ جولائی کے دن کے پس پردہ میں 25 جون کا اک وہ دن تھا جب برطانوی فوج کے اک خانصامہ عبالقدیر نے مہاراجہ کشمير کے خلاف خانقاہ معلی میں ہونے والے اک جلسے میں تقریر کی تھی جس پر اس عبدالقدید نامی نوجوان پر بغاوت کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔ 13 جولائی کے روز سینرل جیل سر نگر میں اس مقدمہ میں عبالقدیر کو سزائے موت دی جانی تھی جس کی اطلاع اس روز علی الصبح ہی شہر بھر میں پھیل چکی تھی ، اس وجہ سے دن کےRead More
کہوٹہ ، 1947 پنڈی میں قتل عام ؛ تحقيق و تحرير فہد رضوان
میرے شہر راولپنڈی کے قریب یہ ایک گاؤں ھے۔ گاؤں کیا ھے اب تو کھنڈروں کا ڈھیر ھے۔ پاس کچھ سکھوں کے لگاۓ تناور گھنے آم کے درخت ھیں اور یہ ایک کنواں۔۔۔ جی یہ وہ کنواں ھے جس میں درجنوں سکھ لڑکیوں نے کود کر اپنی عزتیں مسلمان حملہ آوروں سے بچائیں۔ 6 مارچ 1947, تھوا خالصہ نامی اس گاؤں کو گھیر لیا جاتا ھے۔ حملہ آور کہتے ھیں کہ سکھ اسلام قبول کریں یا پھر اپنا روپیہ پیسہ ان کے حوالے کریں۔سردار گلاب سنگھ گاؤں کا سردار تھا۔Read More
13 جولائی تاریخ کے آئینے میں ؛ تحرير: مدثر شاہ
موقع پرستوں کیلئے مذہب ہمیشہ سے طاقت، اقتدار اور سیاسی مفاد حاصل کرنے کیلئے ایک آسان اور کارگر ہتھیار رہا ہے، 1909 میں بننے والی جموں کی ینگ مینز مسلم ایسوسی ایشن بھی مسلمانوں کے حقوق کے نام پر سیاست کا ایک پلیٹ فارم تھا، وہ مساجد اور اسلامی اجتماعات کو اپنی سیاست کیلئے استعمال کرتے تھے جس سے ریاستی حکومت ناخوش تھی، 19 اپریل 1931 کو جموں کے میونسپل پارک میں نماز عید کے موقع پر نماز کے بعد جب امام خطبہ عید دے رہے تھے تو حکام نےRead More
آئینی مغالطے اور انجام ریاست ، تحریر: شفقت راجہ
سال 1947 کا طوفانی و ہنگامہ خیز دور جس میں برصغیر کے دو بڑے مذاہب کے ماننے والے انسانوں کے درمیان دو قومی نظریہ (ہندو ، مسلم) کی بنیاد پر وہ تفریق پیدا ہو گئی تھی جو خود معبود بھی نہیں کرتا اور یوں 15 اگست 1947 کو قانون آزادی ہند کے اطلاق پر ایک طرف برصغیر کے برطانوی ہند کی تقسیم میں دو قومی (مذہبی) ممالک بھارت و پاکستان کا قیام ہوا تو دوسری طرف ہندوستانی شاہی ریاستیں کہیں الحاق اور کہیں خودمختاری کی الجھنوں میں الجھ کر رہRead More
مفادات کے پُجاری اور قومی آزادی ، تحرير: ہاشم قريشی
وٹ : “میرا یہ مضمون بہت سارے “لوگوں ” کی طبعیت پر شاید گراں گزرے مگر جو حقیقی معنوں میں سچے قوم پرست ہونگے وہ انتہائی حلوص کے ساتھ اس مضمون میں اٹھائے گئے نکات پر غور کرینگے یا پھر مفادات کے پجاری گالیاں دینگے؟” قوم پرستوں کی نٰعرہ باذی کی حقیقت؟ کشمیر کی دھرتی کے سچے قوم پرستوں سے چندسوال ؟ آج کل پاکستان اور گلگت بلتستان اور آذاد کشمیر کو اکھٹاکرکے صوبہ بنانےکی بات چل رہی ہے اس پر چند قوم پرستوں نے پنجابئ فلموں کے ہیروRead More
زندگی پیاری سہی ۔۔۔۔مگر؟؟ تحریر: ملک عبدالحکیم کشمیری
اٹھالیں گے ……دیکھ لیں گے ……نشان عبرت بنا دیں گے۔جوتوں کے سائز میں رہو …… یہ کیسا مائنڈ سیٹ ہے؟؟؟ ٹھیک ہے،طاقت اور وسائل سے بھرپور طاقت ایک محدود مدت تک جو چاہے کر سکتی ہے۔میں نہتا ہوں۔میرے پاس واحد ہتھیار میرا قلم ہے۔اس سے قبل ہزاروں اٹھا لئے گئے اس فہرست میں اگر میں شامل ہو جاؤں گا تو کیا ہوگا۔مرنا آج بھی ہے اورکل بھی…… تو آج ہی سہی …… لیکن یہ یاد رہے میں زندگی کی بھیک نہیں مانگوں گا۔ میرا مقدمہ،میرا نظریہ بالکل سیدھا اور صافRead More
احمد شاہ ابدالی کے مظالم ،تحقيق و تحرير محسن آرائيں
عمادالملک سے ابدالی نے زر و جواہر پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ اُس نے اپنے افلاس کا رونا رویا تو ابدالی نے اُسے اور اُس کے ملازموں کو ایذائیں دیں، پھر انتظام الدولہ طلب کیا گیا جو نواب قمرالدین خاں کا لڑکا تھا اور اس سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا اُس نے بھی لیت و لعل کی تو اُسے ” چونبہائے قینچی“ سے ایذا دینے کی دھمکی دی گئی جو ابدالی کے فرش پر لگی ہوئی تھیں۔ تب اُس نے کہا کہ شولا پوری بیگم کو خزانے کاRead More