Main Menu

شغل اعظم سے شغل اعظم تک عابد خورشید

Spread the love

آزادکشمیر میں پی ٹی آئی نے اپنے اور وزیراعظم عمران خان کے حمایت یافتہ وزیراعظم عبدالقیوم نیازی پر کرپشن ، بھائی ،بھتیجوں ددپوتروں یعنی اقربو پروری ،بیڈ گورننس پر تحریک اعتماد پیش کی۔عبد القیوم نیازی نے فوری طور پر اپنے وزیر تنویر الیاس کو چار وزرا سمیت کابینہ سے برخاست کیا اور عمران خان سے ملاقات میں وزیر موصوف کی ممبران اسمبلی کی خرید و فروخت کے مبینہ ثبوت فراہم کیے اور کپتان کی طرح ڈٹ کے کھڑا رہنے اور یو ٹرین نہ لینے کے زریں اصول کی پاسداری کرنے کا اصولی اعلان کیا۔
آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے خلاف توقع اپنے عہدے سے استعفی دیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے درخشاں

دور نو ماہ میں عوام اور میڈیا دوستی کی یادیں تازہ کیں ۔
انہوں نے برملا اپنے برخاست شدہ وزیر تنویر الیاس کی سیاسی ہٹ دھرمی اور پی ٹی آئی کے عمران خان اور جماعت کے حمایت یافتہ کارکن کو ممبر کشمیر اسمبلی نہ بننے کی وجوہات بیان کیں ۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں مزید بتایا تھا کہ کیسے ایک پی ٹی آئی کے ڈائی ہارٹ کارکن کی حق تلفی کر کے ایک ایسے امیدوار کیلے منی ٹریلڈ لابنگ شروع کی کہ وزیرعبدالقیوم نیازی بے بس ہو گئے ۔
وہ بتاتے ہیں کہ اس وقت تو مزید بے بس ہو گئے جب انہیں ایک ممبر آزاد کشمیر اسمبلی نے بیس لاکھ روپے کی گڈیاں دکھائیں کہ انہیں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کارکن کی مخالفت اور تنویر الیاس کے امیدوار کی حمایت کیلے رشوت دی گئی.
سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر عبدالقیوم نیازی نے اسمبلی ممبران کی سرمایہ دار کی رشوت ستانی کے خلاف ، میرٹ ،آئین اور اپنے چیئرمین کے ساتھ ڈٹ کے کھڑا رہنے کے اعلان کے ساتھ استعفی دے دیا۔وزیراعظم کے استعفی کے ساتھ آزاد کشمیر میں آئینی بحران پیدا ہو اور بات ہائ کورٹ سے سپریم کورٹ تک جا پہنچی۔سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے سپیکر کی جانب سے بلائے جانے والے اجلاس کو غیر آئینی قرار دے دیا اور صدر آزاد کشمیر کو چودہ دنوں کے اندر اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔صدر آزاد کشمیر نے بعد ازاں اٹھارہ اپریل دن دس بجے اجلاس طلب کر لیا۔
اسی دوران اپوزیشن ،پی پی پی اور ن لیگ نے افطار ڈنرز اور کئی ملاقاتیں کیں اور بعد ازاں وزیراعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ اور سابق وفاقی وزیر امور کشمیر کی مداخلت اور اراکین اسمبلی کی مبینہ خرید و فروخت کے خوب لتے لیے۔
آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم ،مسلم کانفرنس کے سرپرست اور ملٹری ڈیموکریسی کے داعی سردار عتیق احمد نے تنویر الیاس کی حمایت اور پی ٹی آئ کی نظریاتی اتحادی جے کے پی پی نے مخالفت کی۔عتیق احمد کے دست راست راجہ یسین مبینہ خرید و فروخت پر ان کا ساتھ چھوڑ گئے۔
اسی دوران سابق وزیراعظم عبد القیوم نیازی جو اپنے کپتان کے نظریہ کرپشن کے خلاف ڈٹ کے کھڑے تھے انہوں نے تنویر الیاس کی جانب سے بھییجےگیے دو رکنی وفد کے سامنے ہتھیار پھینک دیے اور تنویر الیاس کو ووٹ دینے کیلے نہ صرف تیار ہوئے بلکہ انہیں وزیراعظم بنا کر جھپھی بھی ڈالی۔
یوں تنویر الیاس آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اپنے ہی جماعت کے وزیراعظم کو ہٹا کر خود وزیراعظم منتخب ہو گئے۔انہوں نے اپنی تقریر میں صرف تین ماہ میں آزادکشمیر میں تعمیر اور ترقی کی مثال قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس اعلان کو پاکستان میں عمران خان کے نوے دن ،چھ ماہ وغیرہ وغیرہ یا سابق ڈی جی جی آئی ایس پی آر کا قوم سے تبدیلی کے لیے چند ماہ کا وقت مانگنے والی تبدیلی سے جوڑنا کسی کوتاہ اندیش کا ہی کام ہو گا کیونکہ پاکستان کا رقبہ (340,509 مربع میل ہے اور جموں و کشمیر تو تقسیم در تقسیم ہے اور آزادکشمیر کا رقبہ وکی پیڈیا کے مطابق فقط 5،135 مربع میل ہے ،تو کیا کحچھ ممکن نہیں!
تنویر الیاس آزادکشمیر کی سیاست میں گو کہ نو وارد ہیں اور انہوں نے ایک سال قبل ہی اپنی سیاسی اننگز کا آغاز کیا تھا لیکن وہ آ گئے اور چھا گئے کے مصداق آزادکشمیر کے منصب اعلی تک ایسے پہنچے جیسے توشہ خانے سے ہار گھڑیاں منڈی میں.
انہوں نے آزادکشمیر کے حالیہ الیکشن میں جماعت اسلامی کے ہیوی ویٹ سابق امیر عبد الرشید اور اس وقت جماعت اسلامی کے باغ کے امیدوار اسمبلی کو اپنے حق میں بٹھاتے ہوئے جلسہ کیا تھا کہ ہمارے ساتھ پاکستان کے “سٹرٹیجک پالیسی ساز”اداروں کی بلسنگز (رحمتوں) ہمارے ساتھ شامل ہیں اور بعد ازاں وہ الیکشن جیت کے ممبر اسمبلی منتخب ہو کے آج وزیراعظم بن گئے.









Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *