Main Menu

پاکستان اپنے زیر قبضہ ازاد جموں کشمیر اورگلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف وردیاں کر رہا ہے

Spread the love

(آزاد) جموں کشمیر میں جہادی کمیپوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہتھیاربند جھتوں کوختم کیا جائے
۔کینیڈا میں مقیم ازادی پسند جماعتوں جموں و کشمیر نیشنل عوامی پارٹی اور جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی نے عالمی انسانی حقوق کے دن پرایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا، پروگرام کی صدارت جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کینیڈا کےصدر ماجد اشفاق نے کی جبکہ مہمان خصوصی جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے مرکزی راہنما، سابق ترجمان، ازادی پسند رھنما حبیب رحمان تھے ۔مقررین میں ولید بابر ایڈووکیت، معروف صحافی عابد خورشید، سید احسن،اجمل محمود، ظفر خان ،ساجد اقبال،عامر صادق اور آصف نذیر نے آج کے دن کے حوالہ سے جموں کشمیر و گلگت بلتستان میں میں ہونے والی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پرروشنی ڈالی۔
کشمیر جرنیلسٹ فورم کے سابقہ صدر عابد خورشید نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور پاکستان میں جرنل ازم بلخصوص ” اخبارات اور

ٹی وی چینلز پر پابندیوں کو گھناؤنا جرم قرار دیا ۔
اجلاس کے مہمان خصوصی حبیب الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج سے ٹھیک 73 سال قبل یعنی 10 دسمبر 1948ء کے روز پیرس میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک تاریخ ساز قدم اٹھایا اور 30 شقوں پر مشتمل منشور کی منظوری دی جسے ہم انسانی حقوق کا چارٹر قرار دیتے ہیں۔
یہی وہ اقدام ہے جس کی یاد میں دنیا بھر میں انسانی حقوق کا دن ہر سال 10 دسمبر کے روز منایا جاتا ہے۔ آج ہم انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقعے پر یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمیں بحیثیت انسان کون کون سے بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں اور دنیا بھر میں ان حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے مظالم کی لرزہ خیز داستان رقم کی جارہی ہے۔ پاکستان اپنے زیر قبضہ ازاد جموں کشمیر اورگلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف وردیاں کر رہا ہے سیاسی کارکنان اور ازادی پسند رھنماوں کے بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کو صلب کر کے پابندسلاسل رکھا جا رہا ہے۔ ان کے ہراساں کرنے کے لے مزھب کو ایک ھتھیار کے تور پر استعمال کر رھا ھے۔ ہر انسان آزاد اور خود مختار ہے۔ سب کی عزتِ نفس مساوی ہے۔ ایک انسان دوسرے کو غلام یا لونڈی بنا کر نہیں رکھ سکتا۔
ماجد اشفاق نے تمام سیاسی کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کا چارٹر ہمیں بتاتا ہے کہ انسانی رویوں میں تعصب اور امتیازی سلوک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کوئی کسی کی تذلیل نہیں کرسکتا۔خصوصا ریاست جموں و کشمیر میں کسی سیاسی کارکن کو مارپیٹ، تشدد یا قتل نہیں کرسکتا۔ ہر انسان اپنی اپنی سیاسی سوچ فکر میں آزادی کا حق رکھتا ہے۔
کوئی بھی انسان اپنے خیالات اور عقائد پر عمل کرسکتا ہے، تنظیم سازی، سیاست اور رائے عامہ ہموار کرسکتا ہے۔ صحت، تعلیم اور روزگار پر ملک کے ہر شہری کا حق برابر تسلیم کیا جانا چاہئے۔ کوئی انسان کسی دوسرے کے حقوق سلب نہیں کرسکتا۔
آخر میں ولید بابر نے حسب ذیل قراردادیں پیش کرتے ہوے اجلاس کا اختتام کیا۔
1- پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان کو ملا کر ایک آئین ساز اسمبلی کا قیام عمل میں لایا جاے
2- پاکستان فوری طور پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بندکرے۔
3-( آزاد) جموں کشمیر اورگلگت بلتستان کے تمام قومی وسائل بشمول CPEC مقامی حکومتوں کے کنٹرول میں دیا جائے۔
4۔ (آزاد) جموں کشمیر میں جہادی کمیپوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہتھیاربند جھتوں کوختم کیا جائے۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *