Main Menu

مسلہ کشمیر کے حل کےلئے نئ سوچ و نئےلائحہ عمل کی ضرورت؟ ہاشم قریشی

Spread the love

This image has an empty alt attribute; its file name is Quresihi.jpg
نشنلسٹوں کامتحد ہونا ضروری ہے۔

میں عرصہ دراذ سے جموں کشمیر کی تمام “نشنلسٹ پارٹیوں اور نشنلسٹوں کو تمام تنظیمیں توڈ کر نئے تقاضوں اور نئی گرونڈ سچویشن کے مطابق نشنلسٹوں کی بڑی چھوٹی تنظیموں سے تین یا چار آدمی لے کر ایک سنٹرل کمیٹی بنانے اور ایک آئینی کمیٹی ماہرین سے مشوروں کے بعد ریاست کو متحد کرنے اور تب تک تمام راستے کھولنے کے لئے جدوجہد کرنے اور بنیادی حقوق۔ اقتصادی ترقی کےمطالبات کرنے اور تشدد کے خلاف واضح موقف اپنانے کے علاوہ ایسے مطالبات کئے جائیں جو بین الاقوامی برادری اور اداروں کو جائز اور انسانی حقوق کے دائرے میں نظر آجائے؟ بلکہ یہ کوشش بھی ہو کہ انڈیا و پاکستان کے عوام کو بھی ریاستی عوام کے مطالبات حق بجانب نظر آکرہمارے جائز مطالبات کی حمایت کریں۔ یعنی مسلہ کے حل کےلئے نئ سوچ ۔نئے لائحہ عمل اور ایک مظبوط نیشنلسٹ پارٹی کی ضرورت ہے؟ کیونکہ نئے لائحہ عمل کے لئے ریاست میں ایک نظریاتی سیکولر نشنلسٹ سیاسی پارٹی کا ہونا لازمی ہے۔ جو مندرجہ ذیل نئ اپروچ پر کام کریں؟

ہندوستان و پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ بحث و مباحثہ کیا جائے۔دونوں ملکوں کے انصاف پسند عوام اور دانشوروں کے ساتھ سنٹرل کمیٹی وفود تشکیل دے کر ان کو اپنی ریاست کے بنیادی حقوق اور مسلہ کشمیر حل کرنے کی بات کی جائے۔دونوں ملکوں کے عوام کو برضغیر کی تباہی۔ایٹمی اسلحہ کے استمعال کی صورت میں پورے علاقےکی تباہی اور دس صدیاں پیچھے جانے کی بارے میں دلائل دے کر قائل کیا جائے ؟ دونوں ملکوں کے عوام کی غربت۔بیماری اور ناخواندگی کی بات کی جائے۔ ماہرین کی کمیٹی بنا کر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1947 سے جنگوں اور آپسمیں تجارت نہ کرنے سے جو دونوں ملکوں کا اقتصادی نقصان ہوا اور اسکی وجہ سے یہ دونوں ملک ترقی نہ کرسکے؟ انڈسٹری اور تعلیم کے میدان میں جو نقصان ہوا۔ اُس کا بھی تخمینہ لگا کر دونوں ملکوں کے سامنے پیش کیا جائے۔ دونوں ملکوں کے عوام کو یورپی یونین کی ترقی کی تفصیل دے کر سارک کانفرنس کی ناکامی کی وجوہات انڈیا و پاکستان کی دشمنی کی تفصیل بیان کرکے سارک کانفرنس کی ناکامی سے ہونے والے نقصانات کا خاکہ بھی پیش کیا جائے ؟ کیونکہ سارک کانفرنس انڈیا پاکستان کی دشمنی کی وجہ سے ناکام ہوئی ہے؟

ہندوستان و پاکستان کی سیاسی پارٹیوں۔ اداروں اور لبرل لوگوں تک ریاست جموں کشمیر کی مین اسٹریم پارٹیاں اور نہ ہی ریاست کو متنازعہ ماننے والی تنظیموں نے کھبی ریاست کے مسائل اور تنازعے کو نہ تو دونوں ملکوں کے عوام کے سامنے بہتر طریقے سے پیش کیا اور نہ ہی ان ملکوں کے دانشوروں اور صحافیوں اور عوام کی رائے اپنے حق میں بنانے والے لیڈروں اور اداروں تک جموں کشمیر کے تنازعے کو اُسکی اصل شکل میں پیش کرسکے؟ بلکہ کشمیر کا نام سنکر ہی پوری دنیا اور برضغیر کے عوام کے ذہنوں میں انڈیا و پاکستان کے درمیان جنگ وجدل اور دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور تشدد ۔لاٹھی چارج ۔گولی ۔پیلٹ گن اور قید و بند کی تصویریں اُبھرتی ہے؟ پاکستان نے مسلہ کشمیر کو الحاق پاکستان کے طور پر نہ صرف پیش کیا بلکہ اس سوچ کے لئے بہت ساری مذہبی تنظیمیں بنا کر وادی میں مختلف سیاسی پارٹیوں کو بھی سہولیت کاربناکر مسلہ کشمیر کو علاقائی مسلہ بنادیا؟ اور مسلح تنظیموں کے زریعے پوری دنیا کو اس ساری جدوجہد کو دہشت گردی بنوایا؟

ماضی میں دونوں ملکوں نے “مسلہ کشمیر کو آپسمیں شدید دشمنی ۔اسلحہ آور آئٹمی اسلحہ کی دوڈ کے ساتھ اپنے ملکوں میں ایک دوسرے عوام کے خلاف شدید نفرت کا باعث بنا دیا کہ اسی عوامی نفرت کے یرغمالی پورا برضغیر بن گیا کہ دونوں طرف کوئی بھی لیڈر اس مسلے کو ہاتھ ہی لگانے کی جُرات نہ کرسکا؟دونوں ملکوں نے کشمیر کے بارے میں اپنے عوام کو یرغمالی بنایا؟

جنگی ساز و سامان ٹینک اور فائٹر جیٹ خریدنے پر جو اخراجات صرف ہورہے ہے اُ نکے بارے میں یہ تخمینہ لگایا جائے کہ ان دفاعی اخراجات کے بدلے میں کتنے ہزارپرائمری اسکول۔مڈل سکول۔یونیورسٹیاں۔کالج۔اسپتال اور سڑکیں اور فیکٹریاں بنا کر کتنے کروڈ لوگوں کو دونوں ملکوں میں روز گار دلایا گیاہوتا؟ اور اسپتال بنانے کے اعداد وشمار بتائے جائیں ؟ ایک مکمل سروے کے زریعے دونوں ملکوں کے سامنے دشمنی پر اُٹھنے والے اخراجات کی مکمل تفصیل پیش کی جائے اور جنگ نہ کرنے کی صورت میں دونوں ملکو ں کی ترقی اور خوشحال کا نقشہ پیش کیا جائے؟ اس طرح دونوں ملکوں کے اداروں اور عوام کے ذہن میں “دونوں ملکوں کے سیاست دانوں جنگ بازوں۔اور دشمنی نبھانے والوں کے عزائم کا نہ صرف معلومات سامنے ہونگی بلکہ دشمنی کی وجہ سے نقصانات کے اعداد و شمار بھی زئر نظر آجائنگے؟

ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنی ہوگی کہ موجودہ ریاستوں کا سسٹم ایسے سرمایہ دارانہ سوچ پر چلتا ہے جس میں ریاستیں عوام کا لہو چوسنے کا کام کرتی ہے اور جنگ اور اسلحہ بنانے کی فیکٹریاں ان ناجائز مفادات کے لئے سب سے ذیادہ نفح کمانے کا زریعہ بن چکی ہے ۔ برضغیر میں دونوں ملکوں کے عوام حقیقی طور پر ظاہری جمہوری و دیگر ادارے ہونے کے باوجود ہماری طرح ہی “اسی سسٹم اور سیاسی اسٹبلشمنٹ اور سیاسی پارٹیوں کے غلام ہے جس طرح ہم ہے؟”ؑ اس لئے ہندوستانی اور پاکستانی عوام کو اُن کی حکومتوں کے “جرائم ” میں شریک ٹھہرانا اپنے موقف کو دونوں ملکوں کے عوام کو ان کی حکومتوں کا حامی بنانا ہوگا؟ جو آج تک ہورہا ہے؟ کہ دونوں کی دشمنی میں ریاستی عوام کا موقف غائب ہوچکا ہے؟

موجودہ ریاستوں کی تشکیل ایسے کی جاتی ہے کہ ان کے بنائے ہوئے ادارے ہی فوج اور ریاست کے تمام اداروں کو “وطن پرستی۔حب الوطنی۔ وطن کا دفاع ” جیسے جذباتی باتوں اور نعروں سے اپنے اور دوسرے لوگوں کے خلاف استمعال کرتے ہے؟ اور سب سے ذیادہ غریب اور مزدور طبقہ ہی ریاست کے دفاع میں اور جنگوں میں کام آجاتا ہے؟

اس لئے ہمیں متعصب و جذباتی نشنلاذم کی سوچ اور نعروں سے بچنا ہوگا؟ سب سے بڑی ضرورت اس بات کی ہے کہ “ہمیں مذہبی سوچ اور نفرت اور انتہا پسندی کو کھلم کھلا رد کرنا ہوگا؟” منافقت کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہئے؟ لوگوں تک 75سالوں سے برضغیر میں آگ اور خون کی خولی جاری رکھنے کے بارے میں کسی کو ذمہ دار ٹھہرے بغیر ماضی کے نقصانات پر روشنی ڈالی جائے؟

مگر کیا ہم سب پہلے اپنی ساری پارٹیاں جوپارٹیاں کہلانے کے لائق ہی نہیں ہے بلکہ جن کو گروپ یا جھتہ کہا جاسکتا ہے؟ کیونکہ کسی بھی پارٹی کا تجزیہ کیا جائے تو نہ آپکو ان پارٹیوں میں ڈسپلن ملے گا؟ نہ آپکو پارٹی چلانے کے لئے ادارے ملینگے؟ نہ آپکو ان گروپوں میں جمہوریت یا فنانشل اداروں کا وجود ملے گا؟ یہ سب پارٹیاں یا گروپ شخصیتوں کے ارد گرد ہی گھومتی ہے؟ ان میں سائنسی بنیادوں پر کام کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے؟ نشنلسٹ ہونے کا دعواء بھی سب کرتے ہے مگر ان میں بہت سارے انڈیا پاکستان کی ایجنسیوں کے لئے اُن کی ” دوسری دفاعی لائین ” کے طور پر ان کے مفادات کے لئے کام بھی کرتے ہے؟ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ “پاکستان اور آزاد کشمیر کے سینکڑوں نوجوانوں نے وادی کے نوجوانوں کی لاشوں پر امریکہ اور یورپ و کینڈا میں سیاسی پناہ لے لی؟ بہت سارے ایسے لوگ بھی اُن میں ہے جو پہلے ISI کے ساتھ وادی میں لاشوں کے کاروبار میں شامل تھے؟آزاد کشمیر اور یورپ میں چند پارٹیاں و گروپ اس سیاسی پناہ کے دھندے میں شامل بھی ہے؟

آپ ریاست کو متحد بھی کرسکتے ہے؟ریاست کو بحال بھی کرسکتے ہے؟ اپ انڈیا پاکستان کو جنگ اور تباہی سے بچا بھی سکتے ہے؟ فرقہ واریت۔حسد۔نفرت اور ایک دوسرے پر فتح پانے کے سوچ کو بدلیں؟ ہم اگر انڈیا و پاکستان کے عوام کو اپنی تکلیفوں اور پنڈت نہرو کے وعدوں کی بات کریں اور دونوں ملکوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں کہ جموں کشمیر کے مستقبل کے فیصلہ سے برضغیر کا مستقبل روشن ہوگا ۔

انڈیا و پاکستان کو انتہا پسند اور “نام نہاد جہادی گروپوں ” کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی۔پاکستان سے مسلح گروپوں کو ریاست میں بیھج دینے سے منع کرنا ہوگا۔ہمیں نعرہ بازی اور بندوق کی سیاست کو ختم کرانے کی بھرپور جدوجہد کرنی ہوگی؟

سائنسی بنیادوں پر مسلہ کشمیر کی وجہ سے بھرپور ریسرچ کرکے آج تک کے نقصانات کا خاکہ بنا کر جنگ کی صورت میں پورے برضغیر اور انسانیت کی تباہی کی تفصیل پوری دنیا اور دونوں ملکوں اور ہمسایہ ملکوں کے سامنے رکھی جائے؟ یعنی ہمیں جدوجہد کی شکل بھی بدلنی ہےاور جدوجہد کا حاصل برضغیر اور دنیا کے عوام کو اپنی مظلومیت اور مسائل اور مسلہ کشمیر کی وجہ سے 2 ارب لوگوں کی تباہی کا یقین بھی دلانا ہے؟

ہمیں بحثیت ریاستی عوام کے اپنے تضادات بھی انٹرا کشمیر ڈئیلاگ کے (Intra Kashmir Dialogue ) ذریعے حل کرنے ہونگے.تاکہ پوری ریاست کے عوام ایک منظم ۔ڈسپلن ۔سیکولر نظریاتی تنظیم کے تحت ابتدا سے ایک لمبی مگر کامیاب جدوجہد کی شروعات کردیں؟ تنظیم کو ایسا آئین بنانا ہوگا جو خطوں۔صوبوں ۔قومیتوں۔زبانوں اور علاقوں کو اُن کی پوری آزادی اور حقوق کی ضمانت دیں؟

مجھے معلوم ہے بہت سارے لوگ اس “فارمولہ” کو خیالی کہہ کر کل پرسوں بھول جاینگے؟ مگر سوال یہ ہے کہ آپکے پاس کیا حل ہے اس 75 سالہ مسلے کا جس کی خاطر تین جنگیں ہوئی ہے؟ مسلح مداخلت 30 سالوں سے ہورہی ہے؟ روزانہ ریاستی بارڈرز پر انڈیا و پاکستان کی فوجیں ایک دوسرے اور ہم ریاستی باشندوں کا خون بھی بہارے ہے اور مالی نقصان بھی کررہے ہے؟ دونوں طرف جوانوں کی لاشیں تابوتوں میں ان کے گھر والوں کے ہاں جاتی ہے؟

کیا پاکستان کی طرف سے مسلح انتہا پسند ملیٹینٹ اس مسلہ کو مذہبی نظریہ کے زریعے حل کرسکتے ہے؟مزید 60 سال بھی لگے رہو کھبی بھی یہ حل نہیں ہوگا؟ دونوں ملک جنگ لڑکربھی یہ مسلہ حل نہیں کرسکتے ہے ۔ کیونکہ دونوں ملکوں کے پاس ایٹمی اسلحہ موجود ہے۔ conventional war میں کسی ایک ملک کو بھی جب دیوار سے لگنے کا احساس ہوگا تو ائٹمی جنگ ہوسکتی ہے؟ بلکہ ہوجائے گی۔اُس صورت میں پورا برضغیر نہ صرف تباہ ہوگا بلکہ نہ جانے کتنے سالوں تک گندم اور سبزی کا ایک دانہ بھی پیدا نہیں ہوگا ؟

اس لئے نہ تو دونوں ملکوں کے درمیان نفرت کی وجہ سے نہ ہی جنگ کی وجہ سے اور نہ ہی جہاد اور طالبان کو لانے سے اور نہ ہی ریاستی لوگوں کے دونوں ملکوں کے سہولت کار بننے سے مسلہ حل ہوگا؟ شعور جگانے سے ۔نقصانات اور فائدے بتانے اور محبت کی روشنی پھیلانے سے ہی یہ مسلہ حل ہوسکتا ہے۔مگر اُس کے لئے پہلی شرط ریاستی لوگوں حاص کر نیشنلسٹوں کو ایک منظم سیکولر نظریات پر مبنی بین الاقومی تنظیم میں ضم ہونےکی پہلی شر ط اتحاد اور اپنی اپنی تنظیموں کا حاتمہ ہے ۔

جب ہم لوگوں کو قائل کریں تو ہم پھر فیصلہ لے سکتے ہے کہ کیا ہم “سیول نافرمانی ” کے زریعے اب انڈیا پاکستان کو قائل کرسکتے ہے اور برضغیر کے عوام ہمارے مطالبات اور اپنی تباہی کو مد نظر رکھ کر انصاف کی جنگ کے لئے ہمارا ساتھ دینے کو تیار ہے؟ مگر کامیابی کی شرط یہی ہے کہ انڈیا پاکستان کے عوام ہمارے ساتھ ہوئی ناانصافی کو سمجھ لیں اور اپنے حکمرانوں کی بنائی ہوئی آنا کو محسوس کرکے دونوں ملک ریاست کے لوگوں کے ساتھ ملکر اس مسلے کو حل کریں؟ یاد رکھیں کہ سچائی ۔تاریخ کی گواہی ۔دلیل اور علم کھبی نہیں ہارتا ہے؟ یہ سب ہمارے پاس لڑنے کے لئے ہتھیار موجود ہے !

آو!ہم اپنی آیندہ آنے والی نسلوں کے تابناک مستقبل پرامن ماحول اور ترقی و تعلیم کے لئے اپنی اناوں کو دفن کریں ؟ اربوں لوگوں کو جنگ کی تباہی۔بیماریوں اور ناخواندگی۔بھوک اور پسماندگی کے دلدل سے نکال بھی لیں اور بچا بھی لیں ؟

“سچ کہہ کے کس دور میں پچھتائے نہیں ہم ۔
کردار پر اپنےکھبی شرماےنہیں ہم “







Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *