Main Menu

AJK محاصرۓ کا الیکشن ہے

Spread the love

بندوق برداروں نے شہروں کو محاصرۓ میں لے رکھا ہوبیرونی اور قابض ریاست کے دارلخلافہ میں بیٹھ کر فیصلے ہوںجہاں کتابوں پر پابندی ہو بولنے اور لکھنے پر قدغن ہو۔
عوام کو اپنے نظریات پر گفتگو کرنے تک کا جمہوری حق نہ ہو ایسے میں الیکشن جمہوری نہیں ہوتا بلکہ ڈھونگ اور فراڈ ہوتا ہے۔پاکستان کے مقبوضہ حصے میں ہونے والا الیکشن محاصرۓ کا الیکشن ہے کیونکہ اس محاصرۓ کو توڑ کر آزادی اور نجات کی بات کرنے والوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہی نہیں دی جاتی۔ حبیب الرحمن۔سردار فاروق۔عثمان اشرف۔محمد الیاس خان۔ کا اظہار خیال
سدھن گلی باغ) عوامی یکجہتی کمپین کے زیرِ اٸتمام سدھن گلی کے مقام پر ایک سیمینار بعنوان:AJK ”محاصرۓ کا الیکش“ منعقد ہوا جس میں سدھن گلی کے باشعور سرگرم نوجوانوں نے شرکت کی۔سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوۓ رٸنماوں نے کہا کہ 1947 میں ہماری ریاست کو تقسیم کیا گیا ہماری تاریخ تہذیب ثقافت ہم سے چھین لی گٸی اور ہمارۓ اوپر قبضہ کر لیا گیا۔بندوق بردار قابض نے ہمارۓ وساٸل کی لوٹ کھسوٹ جاری رکھی ہوٸی ہے۔ہماری معدنیات۔پانی بجلی۔میگاپاور پروجیکٹس پر عوام کے اختیار اور عوام کی ملکیت ہونے کے بجاۓ ان پر بیرونی قبضہ ہے اس قبضہ کو دواٸم بخشنے کے لیے مظفرآباد میں اپنے دلالوں کو بیٹھا کر عوام کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔مظفرآباد میں بیٹھنے والے عوام کے نماٸندہ نہیں ہوتے بلکہ بیرونی قبضہ گیر کے سہولت کار ہوتے ہیں۔اب وقت آ گیا ہے کہ 1947 میں حملے کرنے والے اور بندوق کے زور پر قبضہ کرنے والوں کو قابض کہا جاۓ اور سری نگر کی آزادی کے نعروں کے بجاۓ ہمارۓ اوپر جس کا قبضہ ہے اس کے خلاف عوامی سیاسی مزمت کی بنیادیں ڈالی جاٸیں۔حبیب الرحمن نے گفتگو کرتے ہوۓ کہا کہ بندوق بردار تولی پیر اور گنگا چوٹی جیسے سیاحتی مقامات پر اپنا قبضہ جما رہے ہیں اور الیکشن بھی قریب آ رہا ہے قابض قبضہ گیری کے مزموم مقاصد کے حصول کی خاطر ایک بار پھر اپنے دلالوں کو حکمرانی دیکر ریاست کے اس چھوٹے سے حصے کا انضمام کرنے کے درپہ ہے۔
مسلسل قبضے کے ذریعے یہاں عوام کو بے توقیر کر دیا گیا ہے عوام زلت آمیز زندگیاں بسر کرنے پر مجبور ہیں۔اب وقت آ گیا ہے کہ نوجوان اس قبضہ گیری اور قید خانے پر سوالات اٹھاٸیں بحث اور مکالمے کو فروغ دیں چونکہ یہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا سوال ہے۔
اگر ہم آنے والی نسلوں کے مستقبل کو بے توقیر اور ذلت آمیز زندگیوں سے نجات دلانا چاہتے ہیں تو پھر اپنے بزرگوں کی غلطیوں کو دھرانے کے بجاۓ جرت کے ساتھ اپنی سرزمین کے ساتھ وابستگی کا اظہار کرتے ہوۓ قابض کے خلاف لوگوں کو منظم کرنے کی جدوجہد کرنا ہو گی،قابض کے ہر دھوکے کو بے نقاب کرنا ہو گا الیکشن کے فراڈ کو کھڑۓ ہو کر بہادری کے ساتھ فراڈ کہنا ہو گا۔بندوق بردار قابض کو محافظ نہیں بلکہ قابض کہنا ہو گا۔
سیمینار کے دوسرۓ سیشن میں جو اوپن سیشن تھا تمام نوجوانوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور سوالات رکھے مزید براں یہ طہ پایا کہ کمپین کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جاۓ گا۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *