Main Menu

گہل ٹوپی بوائز ہائ سکول کے پرنسپل کی سکول اپنے والد سے منسوب کرنے کی کوشش، تصادم کا خطرہ

Spread the love

نوٹيفکيشن عدالت عاليہ سے معطل ہے، حکومت نوٹس لے ورنہ تصادم ہو گا اور نتائج کی ذمہ دار حکومت ہو گی، عوام علاقہ

باغ، پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ کے علاقے گہل ٹوپی ميں صدر معلم بوائز ہائی سکول گہل ٹوپی مسٹر فراقت حسین اور چئیرمین سکول منیجمینٹ کمیٹی مسٹر فرشید جو کہ صدر معلم کا کزن ہے کی جعلی اور بے بنیاد دستاویزات کے ذریعے گورنمنٹ بوائز ھائی سکول گہل ٹوپی جنوبی باغ کو شاہ محمد خان (مرحوم) کے نام منسوب کرنے کی کوشش (شاہ محمد خان مرحوم مسٹر فراقت حسین کے والد اور مسٹر فرشید کے حقیقی ماموں ہیں )۔ علاقہ میں شدید تصادم کا خطرہ ہےحکومت نے اس مسلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو کل بہت بڑا تصادم ہو گا جس میں کوئی بھی جانی نقصان ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق روزنامہ دھرتی راولاکوٹ مورخہ 05 اپریل 2021 کے صفحہ نمبر 04 پر نام نہاد خود ساختہ چیئرمین سکول منیجمینٹ کمیٹی کی طرف سے جاری شدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عوام علاقہ کا اجلاس ہوا جس میں شاہ محمد خان مرحوم کے نام سے سکول کی منسوبیت کے حوالے سے حکومت اور میریٹویرس سروسز اکنالجمنٹ کمیٹی کے اراکین کا شکریہ ادا کیا گیا ہے حالانکہ نوٹیفکیشن عدالت عالیہ سے معطل ھے اور میریٹویرس کمیٹی میں زیر بحث ھے پیشگی اظہار تشکر معنی خیز۔اس ضمن میں عوام علاقہ کا کوئی اجلاس ہی نہیں ہوا۔ محض من گھڑت بیانات سے معاملہ کی حساسیت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری ادروں کی منسوبیت کے حوالے سے حکومتی پالیسی نہایت واضح اور غیر مبہم ہے۔

عوام علاقہ گہل ٹوپی کے معززین سردار اخلاق خان، سردار ممتاز خان، راجہ عادل اسحاق، سردار رشید خان، ناصرنعمت، آصف یسین، سردار سرور خان، سردار ذوالفقار اعظم، راجہ سلیم خان اور عمر فاروق نے وزیراعظم آزاد کشمیر اور دیگر حکام بالا سے اپیل کی ھے کہ متنازعہ نوٹیفکیشن کو بحال نہ کیا جائے علاقہ میں سخت کشیدگی اور محاذ آرائی کا خطرہ ہے ۔ عوام علاقہ کے سوالات کچھ اسطرح تھے کہ
۔۱- کیا خود ساختہ چیرمین سکول منیجمینٹ کمیٹی اور صدر معلم ادارہ یہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ 04 ستمبر 2020 کو منسوبیت سے متعلق جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کو عوام سے کیوں چھپا کر رکھا؟
۔۲- کیا یہ بھی بتانا پسند کریں گے کہ اگر مرحوم شاہ محمد خان کے اعتراف میں عوام علاقہ متفق ہوتے تو عدالت العالیہ کا دروازہ کیوں کھٹکھٹایا گیا؟
۔۳- کیا یہ بھی بتانا پسند کریں گے کہ سکول منیجمینٹ کمیٹی کی تشکیل محض نامزد کردہ ہے یا اتفاق رائے سے منتخب کی گئی ہے؟

۔۴- کیا چیرمین تعلیمی کیمٹی یہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ 2018-08-30 کو منسوبیت سے متعلق جعلی قرارداد اتفاق رائے سے مرتب کی جانا دکھائی گئی ہے تو تین ممبران کی منسوبیت کی قرارداد کے خلاف مصدقہ بیان خلفی کے ضمن میں کیا کہنا پسند فرمائیں گے؟
۔۵- خود ساختہ آغوش رسالہ جس میں من گھڑت تاریخی پس منظر تنازعات کا شکار ہو گیا تھا کیا وہ پہلا اور آخری رسالہ نہیں تھا؟
عوام کے ٹیکسوں سے علاقے کی تعمیر وترقی میں بہت سارے اکابرین نے حصہ لیا جن کا تذکرہ مناسب نہیں ہے۔ کیا فاطرِ عقل یہ بتانا پسند کریں گے کہ 1984 کے بعد ہونے والے ترقیاتی کاموں کا سہرا 1984 مین فوت ہونے والے شخص کو کیونکر دیا جا سکتا ہے۔
کیا یہ مخبوط الحواس یہ بتانا پسند کریں گے کہ 1984 میں وفات پانے والے شخص کے نام سکول کی منسوبیت کے بعد علاقے کو امن و آشتی کا گہوارہ بنا سکیں گے؟

معززين کا کہنا تھا کہ اگر اس کے باوجود مقامی فاطر العقل اور چند شر پسند باز نہ آئے تو اس غیرقانونی نوٹیفکیشن کو ایک بار پھر عدالت مین چلنج کیا جائیگا۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *