Main Menu

ڈڈيال: مقبول بٹ شہید چوک میں فری تنویر و سفیر کمپئین کے زير اہتمام پر امن دھرنا شروع

Spread the love

عدالتی فيصلہ غير قانونی ہے، دھرنے کا مقصد تنوير احمد اور سفير کی غير مشروط رہائ، رياستی باشندوں سے کمپيئن کی حمائت کی اپيل

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے علاقے ڈڈيال کے مقبول بٹ شہید چوک میں فری تنویر اینڈ سفیر کمپئین کے زير اہتمام نوجوانوں کا پر امن دھرنا آج 16 مارچ سے شروع ہو گيا ہے۔

جاری تفصيلات کے مطابق گزشتہ روز اسیران جھنڈا کیس کی رہائی کے لیے کُل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کيا گيا تھا جس ميں اسيران کی رہائ کے لئے سياسی تحريک چلانے کا فيصلہ کيا گيا تھا ۔ گزشتہ روز کے اجلاس ميں آج 16 مارچ سےمقبول بٹ شہید چوک میں اسیران کی رہائی تک دھرنا دینے کا فیصلہ کيا گيا تھا اور اندرون و بیرون اداروں کے ساتھ رابطے کے لیے چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئ تھی۔

کانفرنس ميں کئے گۓ فيصلے کے مطابق آج 16 مارچ سے ڈڈيال کے مقبول بٹ شہيد چوک ميں نوجوانوں نے دھرنا شروع کر ديا ہے اور اس دھرنے کا مقصد تنوير احمد اور سفير کو عدالت عدالت کی جانب سے دو دو سال کی سزا کو غير قانونی قرار ديتے ہوۓ دونوں اسيروں کی غير مشروط رہائ کا مطالبہ ہے۔

فری تنویر اینڈ سفیر کمپئین کے ذمہ داران نے اندرون و بیرون ملک موجود ریاستی باشندوں سے اپيل کی ہے کہ تمام رياستی باشندے اس کمپین کی سیاسی و اخلاقی مدد کے لیے سامنے آئیں ۔

ڈڈيال: فری تنوير و سفیر کمپيئن کے ورکرز مقبول بٹ شہيد چوک ميں دھرنا ديے بيٹھے ہيں۔

تنوير اور سفير کون ہيں؟

پوليس کی جانب سے تنوير احمد پر کئے جانے والے تشدد کی ويڈيو بنانے پر لبريشن فرنٹ کے رہنما محمد سفير کو بھی دو سال کی سزا سُنائ گئ ہے۔

تنوير احمد برطانوی کشميری شہری ہے جو کہ بی بی سی کے ساتھ کام کر رہا تھا اور اب ايک عرصے سے فری لانسر صحافی ہے۔ تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی جنگ لڑ رہا ہے اور حال ہی ميں پيپلز اسمبلی کے قيام کے بارے ميں پاکستانی زير انتظام کشمير بھر کے دورے پر تھا۔ حال ہی ميں تنوير احمد کے گھر پر چوری کی واردات ہوئ تھی جو کہ سرکاری چوری لگتی ہے جس ميں تنوير احمد کا ليب ٹاپ اور دوسرے کاغذات چوری کر لئے گۓ تھے۔ جبکہ محمد سفير جموں کشمير لبريشن فرنٹ کے رہنما ہيں اور وہ پوليس کی جانب سے تنوير احمد پر کئے جانے والے تشدد کی ويڈيو بنانے پر گرفتار ہوۓ تھے اور تنوير احمد کے ساتھ محمد سفير کو بھی دو سال کی سزا سُنائ گئ ہے ۔
تین سال قبل تنویر احمد نے سخت ترین سفری مشکلات ، پابندیوں ، قید و بند کی صعوبتیں برادشت کرنے کے باوجود پاکستانی زير انتظام کشمير کے دس اضلاع کے کونے کونے سے دس ہزار لوگوں کی رائے لی اور اس راۓ پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کی ۔ يہ سروے رپورٹ روزنامہ مجادلہ نے چھاپی جس ميں پاکستانی زير انتظام کشمير کے تہتر فيصد لوگوں کو خودمختار جموں کشمير کے حق ميں دکھايا گيا تھا۔ روزنامہ مجادلہ نے يہ سروے رپورٹ چھاپی اور دوسرے ہی دن روزنامہ مجادلہ کا دفتر بند کر کے اخبار پر ہی پابندی لگا دی گئ تھی۔
آج وہی تنویر احمد ریاست جموں کشمیر کی شناخت کی بحالی کی جدوجہد میں قید ہے ۔ تنویر احمد اکیلا وہ سب کچھ کر لیتا ہے جو باقیوں سے نہیں ہو سکتا۔
سوشل ميڈيا صارفين اس وقت انتہائ غم و غصے کا اظہار کر رہے ہيں اور پاکستانی زير انتظام کشمير بھر سے پاکستانی جھنڈے اتارنے کی تحريک شروع کرنے کی باتيں ہو رہی ہيں۔ سوشل ميڈيا صارفين تنویر احمد کی رہائی کے ساتھ ساتھ مجادلہ اخبار کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہے ہيں جسے تنوير احمد کی سروے رپورٹ چھاپنے کے جُرم ميں بند کر ديا گيا تھا۔

تنوير احمد کا مؤقف کيا ہے؟

تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی بات کر رہا ہے اور اُسکا مؤقف ہے کہ رياست جموں کشمير اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ رياست جموں کشمير تاحال متنازعہ ہے اور اسکا فيصلہ ہونا ابھی باقی اسليے رياست ميں ہندوستان اور پاکستان دونوں کی حثيت قابض کی سی ہے جو کہ مختلف حيلوں بہانوں سے رياست جموں کشمير پر اپنا تسلط جماۓ بيٹھے ہيں۔ تنوير کا مؤقف ہے کہ اقوامِ متحدہ کی رياست جموں کشمير بارے پہلی قرارداد جس ميں رياستی عوام کو تين آپشنز ہندوستان، پاکستان يا خود مختاری کو چُننے کا اختيار ہے کے تحت راۓ شماری کروائ جاۓ تاکہ رياست جموں کشمير کے عوام اپنے مستقبل کا خود فيصلہ کر سکيں۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *