Main Menu

باغ: محکمہ صحت کے ملازمين کی جُزوی ہڑتال 14 ويں روز بھی جاری، کل سے مکمل ہڑتال و ذمہ دار حکومت ہو گی

Spread the love

چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل کیا جائے ایک طرف تو آپ ہمیں فرنٹ لائن ورکر کہتے ہیں اور دوسری طرف ہمیں احتجاج پر مجبور کیا ہے، مقررين

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں ہیلتھ ایمپلائیزفیڈریشن کے زیراہتمام محکمہ صحت عامہ باغ کی پورے آزاد کشمیر کی طرح آج 14 ويں روز بھی 2 گھنٹے کی جُزوی ہڑتال جاری رہی اور احتجاجی پروگرام کا انعقاد کيا گيا۔آج کا احتجاجی پروگرام محترمہ سعیدہ خالہ کی زیر صدارت کیا گیا ۔ پروگرام کا آغاز وحید مغل نے تلاوت قرآن پاک سے کیا اور نعت رسول ﷺ سردار اياز نے پیش کی جبکہ سٹیج سکٹری کے فرائض سردار تنویر نے سرانجام دیے۔

میڈیا کوآرڈینیٹر ہیلتھ ايمپلائز فیڈریشن باغ کی جانب سے جاری تفصيلات کے مطابق تقريب سے سرپرست اعلی ہیلتھ ایمپلائز فیڈریشن باغ ڈاکٹر عمار ، چیئرمین ہیلتھ ایمپلائز فیڈریشن باغ سید انیس گردیزی، صدر ایپکا و صدر اتحاد ہا ملازمین ضلع باغ سردار افتخار، وائ اين اے سے محترمہ غزالہ اشفاق، سردار افتخار مغل، ضمیر شاہ ، امتیاز شاہ ، شوکت کشمیری ، راجہ آصف ، شمسسزمان شمسی ، وسیم بیگ، راشد محمود ، مريم گل ، سردا امتیاز محمد کامران مغل ، فرید منہاس ، حکيم احمد ، ابرار رشید ، راشد منہاس ، تصدق شاہ ، تسقین شاہ اور نوید کھوکھر نے خطاب کیا۔

مقررين نے وزیر اعظم آزاد کشمیر، وزیر صحت ، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر ، سيکرٹری صحت عامہ اور سیکرٹری مالیات سے مطالبہ کیا کہ محکمہ صحت آزاد کشمیر کے مطالبات فی الفور پورے کریں ورنہ پانچ مارچ سے مکمل ہڑتال پر ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی ۔

مقررين کا کہنا تھا کہ کورونا کے حالات میں ایک سال ہمارے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں اور ایک سال ہم نے بغیر کسی مطالبے کے کام کیا اور کورونا وبا کے دوران ہمارے لوگوں نے بغیر اپنی جانوں کی پرواہ کئے کام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ رسک الااونس ہمارا بنیادی حق ہے اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل کیا جائے۔ ایک طرف تو آپ ہمیں فرنٹ لائن ورکر کہتے ہیں اور دوسری طرف ہمیں احتجاج پر مجبور کیا ہے ۔ پروگرام میں کل کی احتجاجی ریلی پر تفصیلی گفتگو بھی ہوئی اور لائحہ عمل طے کیاگیا۔

باغ: محکمہ صحت کے ملازمين کے اپنے مطالبات کے حق ميں منعقدہ 14ويں روز کے احتجاجی پروگرام سے مقررين خطاب کر رہے ہيں۔

ياد رہے يہ ملازمين رسک الاؤنس، تنخواہ ميں اضافہ، ڈريس و ميس الاؤنس، ايک سے بيس سکيل کے لئے ريواہزڈ سروس سٹريکچر ، تمام ايڈہاک ملازمين کی مستقلی اور نيشنل پروگرام کے ملازمين کو سول سرونٹ کی منظوری جيسے مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاج کر رہے ہيں۔ حکومت تاحال ان ملازمين کے مطالبات پورے کرنے ميں مکمل ناکام نظر آئ ہے اور کافی حد تک اربابِ اختيار کی جانب سے غیر سنجيدگی بھی ديکھنے کو مل رہی ہے۔ يہ ملازمين گزشتہ کافی عرصے سے احتجاج کر رہے ہيں مگر ابھی تک کوئ مطالبہ نہيں مانا گيا۔ اب ديکھنا يہ ہے کہ کل سے اگر يہ ملازمين مکمل ہڑتال کی طرف جاتے ہيں تو اس صورت مشکلات ميں اضافے پر عوامی ردِ عمل کيا ہو گا۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *