یوم یکجہتی کشمیر پر میرا پیغام ؛ تحرير: سردار بابر حسين خان
میں نہ تو انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر زیادہ فکر مند ہوں اور نہ پاکستان کی طرف سے دنیا بھر میں کشمیر کا مقدمہ ہارنے پر پریشان، پاکستان کے ستر سالہ موقف کے ساتھ اب ایک دو ممالک کے سوا کوئی نہیں کھڑا، اس ذلت پر بھی خاص مضطرب نہیں ہوں، کیونکہ یہ سب تو پاکستان کی آزمائش سے جڑی چیزیں ہیں، یہ امور دنیا میں پاکستان کی حیثیت کا تعین کرنے کے لئے ہے نہ کہ کشمیر کی، ان سفارتی محاذوں پر پاکستان کو اپنی عزت بچانے کا مرحلہ درپیش ہے۔
جہاں تک کشمیریوں کی بات ہے انہوں نے جدوجہد آزادی کا آغاز نہ کسی آرٹیکل کو مدنظر رکھ کر کیا تھا اور نہ وہ پاکستان کے بھروسے قربانیاں دے رہے ہیں، اسی طرح نہ وہ پاکستانی قیادت کے دغا دینے کے بعد آزادی کے مطالبے سے پیچھے ہٹیں گے، ان کی جدوجہد کو نہ کوئی آرٹیکل روک سکتا ہے اور نہ پاکستان کی سفارتی ناکامی سے کشمیری مایوس ہو کر بیٹھ جائینگے، وہ پہلے کی طرح انڈین کے سینے پر مونگ دھلتے رہینگے۔
بس فکر مندی اور تشویش ہے تو صرف کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم، بدترین کرفیو، بھوک پیاس اور قتل گاہ جیسی کیفیت سے ہے جن کی شدت میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے، اللہ پاک کشمیریوں کو آسانیوں سے نوازے اور پاکستان کو آزمائش میں سرخرو فرمائے۔ آمین۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More