Main Menu

باغ: ڈپٹی کمشنر کی ہدايت پر پوليس کا صحافيوں پر تشدد و گرفتارياں، صحافتی تنظيموں کا شديد احتجاج، ڈی سی کے تبادلے کا مطالبہ

Spread the love

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں ڈپٹی کمشنر نديم احمد جنجوعہ کی ہدايت پر پوليس نے صحافيوں پر تشدد کيا اور اُنہيں گرفتار کر ليا۔ صحافتی تنظيموں نے اس واقعے کی شديد الفاظ ميں مذمت کرتے ہوۓ احتجاج کی کال ديتے ہوۓ تمام سرکاری تقريبات کے بائيکاٹ کا اعلان کيا ہے۔ اس ضمن ميں صحافی احسان کی سربراہی ميں سات رُکنی کميٹی کا اعلان بھی کر ديا گيا ہے۔ پونچھ ٹائمز نمائندے نے تھانہ باغ سے اس معاملے ميں رابطہ کيا تو بتايا گيا کہ ڈپٹی کمشنر پوليس ٹيم کے ساتھ روٹين کی کورونا ايس او پيز پر عمل درآمد بارے بازار کے دورے پر تھے۔ عينی شاہدين کا کہنا ہے کہ کشمیر جرنلسٹ فورم کے صدر و سينئر صحافی زاہد عباسی اور باغ پریس کلب کے نائب صدر اظہر نذیر عباسی ماسک پہنے ہوۓ تھے مگر ڈپٹی کمشنر نے اُنکے ساتھ اُس وقت بدتميزی شروع کر دی جب پوليس ايک شہری کو بغير کسی وجہ کے اپنی بدمعاشی چمکاتے ہوۓ گرفتار کر رہی تھی اور مذکورہ صحافيوں نے مداخلت کی۔ صحافيوں کی اس مداخلت پر ڈپٹی کمشنر نديم احمد جنجوعہ سيخ پاء ہو گۓ اور انہوں نے اپنے ساتھی افسران سميت صحافيوں کو گالياں دينا شروع کر ديں اور دھکے مارے۔ صحافيوں سے اُنکے موبائل اور کيمرے چھين لئے گۓ اور پوليس نے ڈپٹی کمشنر نديم احمد جنجوعہ کی ہدايت پر صحافيوں پر تشدد شروع کر ديا اور انہيں گرفتار کر کے حوالات بند کر ديا۔

اس واقعے کی خبر منظر عام پر آتے ہئ صحافيوں نے پوليس اسٹيشن کے باہر مظاہرہ شروع کر ديا اور گرفتار صحافيوں کی رہائ اور ڈپٹی کمشنر کے تبادلے کا مطالبہ کيا۔ سجاد شہيد پريس کلب کی جانب سے جاری تفصيلات ميں صحافيوں کا کہنا تھا کہ انتظاميہ سے اس معاملے پر کوئ بات نہين ہو گی چونکہ ہر دفعہ صحافيوں کے ساتھ ماروس سلوک کر کے بعد ميں بس معافی مانگ کی جاتی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ بدتميزی کرنے والے افسران کو فی الفور معطل اور ڈپٹی کمشنر کو تبديل کيا جاۓ۔ اس بابت سات رُکنی کميٹی کا بھی اعلان کر ديا گيا ہے جو کہ اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

مزيد برآں پوليس و انتظاميہ کا رويہ عوام کے ساتھ ويسے بھی ٹھيک نہيں ہے۔ کورونا ايس او پيز پر اگر کوئ شخص عمل نہيں بھی کر رہا تو اُس شہری کے ساتھ بدتمیزی کرنا يا اُسے گرفتار کرنے کی کسی طور اجازت نہيں ہے۔ سوشل ميڈيا پر اس واقعے کی بھرپور مذمت جاری ہے، تاہم اس معاملے ميں مزيد تفصيلات آنا باقی ہيں۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *