Main Menu

پشاور: بم دھماکہ دہشت گردی کی نئی لہر کا عندیہ ، بھرپور مذمت و متاثرين سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہيں، کميونسٹ پارٹی پاکستان

Spread the love

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

پشاور میں بم دھماکہ دھشت گردی کی نئی لہر کا عندیہ دے رھی ھے۔دھشت گردی کی اس کاروائی کی کمیونسٹ پارٹی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ھے اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے ۔

کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان پولٹ بیورو کی جانب سے جاری تفصيلات ميں کہا گيا ہے کہ عالمی سیاست میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیاں دنیا کے کئی خطوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ بہت سارے ممالک کے سفارتی تعلقات نئی شکل اختیار کر رہے ہیں۔حال ہی میں امریکہ اور انڈیا کے درمیان معاہدہ ایسے وقت پر طے پایا ہے جب امریکہ میں صدارتی انتخابات میں ایک ہفتہ رہ گیا ھے، ایک خاص معنی رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے جس طرح آتے ہی چین کے خلاف تجاری جنگ کا آغاز کیا تھا اور پھر اس میں مزید تیزی آتی گئی اب انڈیا کو بھی چین کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔ انڈیا اپنی تاریخی اور کامیاب خارجہ پالیسی کو چھوڑ کر امریکہ کا اتحادی اور زیر اثر ملک بن رہا ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ، انڈیا تازہ معاہدہ جو 27اکتوبر کو طے پایا ہے اس سے علاقائی امن کے لئے خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔ اس سے پاکستان بھی متاثر ھو سکتا ھے۔ انڈیا اور امریکہ کے 2+2 منسٹرز کی میٹنگ نے اڑی اور پٹھان کوٹ کے واقعہ میں ملوث مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ملوث تنظیموں اور گرہوں کا نام بھی لیا. پاکستان کو چاہیے وہ انتہا پسند اور دہشت گرد عناصر کو سختی سے کنٹرول کرے تا کہ خطے کے امن کے ساتھ ساتھ ملکی امن بھی محفوظ ہو سکے۔

کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان اُس وقت سے یہ بات کرتی آ رہی ہے جب پاکستان نے افغانستان کے لیے اپنی سرحدیں کھول کر ہر طرح کے دہشت گرد، مجرم پاکستان میں بلا ئے اور افغانستان کے عوام کو ایک طویل جنگ میں مبتلا کر دیا. ہم نے تب ھی یہ کہا تھا کہ اس خطرناک عمل کا نقصان پاکستان کو بھگتنا پڑے گا۔ اب اگر پاکستان میں بیٹھ کر انڈیا، ایران اور افغانستان میں کارروائیاں ہوں گی تو اس سے پاکستان انتہائی خطرناک صورتحال سے دو چار ہو گا۔

دوسری جانب امریکہ طالبان سے معاہدہ کر کے افغانستان سے اپنا بوریا بستر سمیٹنے کی تیاری میں مصروف ہے اور پاکستان میں اس کے نتیجے میں دہشت گردی کی کارروائیاں زور پکڑنے لگی ہیں.
اس سب کے پیچھے کون ہے اور ان کے کیا مقاصد ہیں یہ سب کچھ وقت کے بعد منظر پر آجائیگا ۔ جبکہ پاکستان ہمیشہ کی طرح انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک بار پھر غلط فہمی کا شکار ھو کر امریکا پر احسان جتا رہا ہے کہ اس نے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار کی ہے. طالبان سے معاہدے کے نتیجے میں افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔کیونکہ افغانستان کے اندر مختلف گروپ عالمی قوتوں کے زیر اثر ہیں جو ان سے مالی امداد لیتے ہیں اور ان کے لیے مستقبل میں بھی کام کریں گے یہ کاروائیاں اب افغانستان سے باہر بھی پھیلیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بم دھماکے ہو رہے ہیں۔ لہذا پاکستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنی پالیسیاں بدلنی چاہئیں اور کسی کو یہ موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ پاکستان کو دہشت گرد قرار دے کر اس میں ایسی قوتوں کو سپورٹ کرے جو دہشت پھیلاتی ہیں۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *