Main Menu

اسيرانِ آزادی مارچ کی گرفتاريوں کے خلاف احتجاجات جاری، صحافی وفد کو ملاقات سے روکنے پر صحافيوں کا احتجاج

Spread the love

شہریوں کا پرامن سیاسی جدوجہد کا حق سلب کر کے حکومت عالمی قوانین کے ساتھ ان کے اپنے بنائے ہوئے نام نہاد قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے

حکومتی ہتھکنڈے عالمی قوانين کی کُھلی خلاف ورزی ہيں، دہشتگردی کی بھرپور مذمت، بيرونِ ملک احتجاجات کو حتمی شکل دے رہے ہيں، ترجمان لبريشن فرنٹ

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے مختلف علاقوں ميں اسیران آزادی مارچ کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ عوام شديد غم و غصے ميں مبتلا ہيں جسکی وجہ سے آج دوسرے روز بھی اسیران آزادی مارچ کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصيلات کے مطابق آج راولاکوٹ، ریڑہ، ارجہ ہجیرہ،عباس پور ،ہولاڑ،سرساوہ چھوٹا گلہ ، باغ اور دیگر مقامات پر مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور باغ میں ایک مذمتی اجلاس بھی ہوا جس میں حکومتی دہشت گردی کی مذمت کی گئی اور احتجاجی مظاہروں کو جاری رکھنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا جبکہ جمعہ کے روز بڑے مظاہرے کرنے کا پروگرام بھی ترتیب دیا جارہا ہے ۔

جموں کشمير لبريشن فرنٹ (صغير) کے ترجمان عمر حيات کی جانب سے جاری تفصيلات ميں بتايا گيا ہے کہ اسیران آزادی مارچ کی گرفتاری کیخلاف انگلینڈ کے مختلف شہروں میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کرنے کے لئے پروگرام کو حتمی شکل دی جارہی ہے ۔

دريں اثناء آج صبح بلوچ تھانے میں پابند سلاسل رہنماوں سے ملاقات کے لئے دھیرکوٹ اور دیگر علاقوں سے آنے والے لوگوں کو اسیران سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس کے بعد اسیران سے ملاقات کی اجازت دی گئی تھی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے ان ہتھکنڈوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور حکومت انسانی حقوق کی شدید پامالی کی مرتکب ہو رہی ہے۔یہاں کے شہریوں کا پرامن سیاسی جدوجہد کا حق سلب کیا جارہا جو عالمی قوانین کے ساتھ ان کے اپنے بنائے ہوئے نام نہاد قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
آخری اطلاعات تک کوٹلی سے تعلق رکھنے والے 11 رہنماوں اور کارکنوں کو منگ تھانے دھیرکوٹ اور باغ سے تعلق رکھنے والے جے کے ایل ایف کے سنئیر وائس چئرمین راجہ مظہر اقبال ایڈووکیٹ اور سیکریٹری جنرل شیعب خان سمیت دیگر لوگوں کو بلوچ تھانے میں جبکہ جے کے ایل ایف کے چئیرمین سردار صغیر خان ایڈووکیٹ کو اپنے 18 ساتھیوں سمیت پلندری تھانے میں اور دیگر اسیران کو پلندری جیل میں پابند سلاسل رکھا گیا ہے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ پارٹی کے ذمہ داران سے گزارش ہے کہ اسیران کو تھانوں میں ملنے کے لئے جانے والے احباب کی درست رہنمائی کریں تاکہ وہ اپنے متعلقہ لوگوں سے بغیر کسی پریشانی کے مل سکیں اور اگر کسی جگہ پر لوگوں کو ملنے میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے تو فوری طور پر پارٹی کے زونل صدر یا دیگر پارٹی کے ذمہ داران کے نوٹس میں لایا جائے۔

اسيران آزادی مارچ کی گرفتاريوں کیخلاف عوام سراپاء احتجاج ہيں۔

مزيد برآں ڈسٹرکٹ پریس کلب پلندری کے وفد کو جے کے ایل ایف کے اسیر چئیرمین سردار صغیر خان ایڈووکیٹ اور دیگر قائدین سے ملاقات سے روک دیا گیا تھا۔ جس کے بعد پریس کلب پلندری کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں صحافیوں کے وفد کو چئیرمین جے کے ایل ایف سے ملاقات سے روکنے کی شدید مذمت کی گئی ۔صحافیوں کا کہنا تھا کہ وہ اس ناروا عمل کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہیں۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *