Main Menu

چوری و قبضہ گیری کا ماہر احمد شاہ درانی؛ انتخاب عارف راجپوت

Spread the love

احمد شاہ درانی عرف احمد شاہ ابدالی ایک افغانی پٹھان تھا .وہ افغانی صوبے ہرات میں پیدا ھوا (1722 تا 1772) وہ نادر شاہ جیسے ظالم اور وحشی لوٹیرے کی فوج کا رکن تھا اور اپنی فنی ہوشیاری کی وجہ سے، نادر شاہ کے حفاظتی دستے میں شامل ھو گیا اور بعد میں موقع ملتے ہی اسکو قتل کرکے ، ہرات کا حاکم بن گیا ۔
اس نے درانی پشتون قبیلے کے لوگوں کو مظبوط کیا اور پھر دائیں بائیں کے قبائل کو ساتھ ملا کر ایک بڑی فوج تیار کی اور بھوک ننگ کی وجہ سے، ارد گرد کے علاقوں پر فوجی لشکر کشی کی ۔ پاکستان بننے سے قبل، اس سب علاقے کو ہندوستان یا ہند کہا جاتا تھا کہ جہاں بہت ہی پر امن قوم ، زمین داری و غلہ بانی سے اپنی آرام کی زندگی گزار رہی تھی ۔
افغانستان کے لوگ کبھی بھی ایماندار و محنتی نہیں رھے .وہ سب کے سب قبائل کی صورت میں رہتے ہیں اور باہمی لڑائی جھگڑا انکے خون میں شامل ہے ۔ یہ صرف اسی وقت اکٹھے ہوتے ہیں کہ جب انکو لوٹ مار میں سے بڑا حصہ ملنے کا یقین ھو جائے ۔
احمد شاہ ابدالی نے ان وحشی درندوں کے غول کو اکٹھا کیا اور ایک یا دو بار نہیں بلکہ 8 بار ہندوستان پر حملہ کیا اور ہر بار ، ہزاروں کی تعداد میں پر امن لوگوں کو قتل کیا ، لاکھوں کی تعداد میں مال مویشی ہانک لئے ، ہزاروں چھوٹی عمر کی لڑکیوں کو ساتھ لے گیا اور اپنی افغانی فوج میں تقسیم کر دیا ۔ جو مال و دولت کے زخائر ملے ، وہ بھی سب کے سب افغانستان روانہ کر دئیے ۔
ماضی میں ہند و پاک کا یہ علاقہ ، سونے کی چڑیا کہلاتا تھا .یہاں کے لوگ بہت سی اجناس پیدا کرتے وہ بھی لوٹ لی گئیں ۔ سونے چاندی کے خزانے بھی ہتھیا لئے گے اور ہر مقابلہ کر سکنے والے ہندوستانی (یعنی ھمارے اجداد ) کو تلواروں کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔ اس کی وحشت کا مقابلہ کرنے کے لئے کسی حد تک مقامی مراٹھوں، سکھوں نے فوج بھی بنا لی مگر چونکہ ہندوستانی چوری پیشہ نہیں تھے تو مقابلہ نہ کر سکے اور ہر حملے میں ہزاروں کی تعداد میں مار دیئے گے ۔

خاص کر جٹ قوم (سکھ مذھب کے پیروکاروں ) کا بہت سا نوجوان طبقہ قتل و غارت میں ہلاک ھو گیا ۔ ابدالی اپنے وحشی لاؤ لشکر کے ساتھ ، اس وقت آتا جب فصلیں پک کر تیار ھو جاتیں اور عوام اپنی سال بھر کی جمح پونجی کو اکٹھا کر لیتی . پنجابی کی مثل مشہور ہے کہ “کھادا پیتا لاے دا تے رہندا سارا شاے دا “ مطلب جو کھا لیا ، وہی غنیمت ، باقی تو شاہ نے لوٹ ہی لینا ہے ۔
احمد شاہ وحشی ، 1747 کو نادر شاہ کو قتل کر کےحاکم بنا اور 1748 سے 1767 تک ہندوستان ، یعنی موجودہ پاکستان و انڈیا کو لوٹتا اور ہزاروں انسانوں کو قتل کرتا رہا .اسکی افغانی فوج کے مظالم تاریخ کی کتب میں موجود ہیں کہ پڑھ کر دل کانپ جاتاہے ۔
آج پاکستان کی نئی نسل کو غلط تاریخ پڑھائی جا رہی ہے .کل کا بیرونی حملہ آور وحشی آج ہمارا ہیرو قرار دیا جا رہا ہے ۔ آخر کیوں ؟؟

ہمارا ہیرو ، ہمارے اپنوں میں سے ھو سکتا ہے بھلا کوئی حملہ آور ہی ہمارا ہیرو کیونکر ھو گا؟
قدرت کے بہترین فیصلے ہیں . آج اسی افغانی قوم کے نوجوان پنجاب میں چھلیاں بچتے ہیں ، بوٹ پالش کرتے ہیں اور رات کو ، جاگتے رہنا کی آوازیں لگاتے ہیں ۔ آج بھی افغانستان بھوک و ننگ میں ہے اور آیندہ بھی رہے گا ۔ھم عظیم پاکستانی قوم ہیں کہ ھم نے پر امن رہ کر اپنا ماضی گزارا ہے اور ہماری بنیادوں میں کسی دوسری قوم کی روٹی دبی ہوئی نہیں ہے ۔
درانی لوٹیروں نے اپنی افغانی قوم سے بھی غداریاں کی ہیں اور دوسرے کمزور قبائل کو کبھی غربت سے نہیں نکلے دیا۔ حق تو یہ ہے کہ ھم آج کی ابھرتی ہوئی قوم ہیں اور ہمارا ماضی اس طرح کی وحشت سے پاک ہے ۔
تاریخی حقایق پڑھیے کہ یہ نئی نسل کے یاد رکھنے کو لکھے جاتے ہیں انہیں پڑھیں اور یاد بھی رکھیں کہ ماضی کو یاد رکھنا جرم نہیں۔

بشکريہ علم و آگاہی






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *