Main Menu

کیا جموں کشمیر کی “آزادی کی بحالی” کی تحریک کو بندوق کے نام پر اغوا کیا گیا؟ تحرير: رحيم خان

Spread the love

کیا آزادی کے نام پر بندوق اٹھانے والے پاکستان بھارت کے مشترکہ منصوبے تقسیم جموں کشمیر کے لئے کام کر رہے تھے؟
کیا اس ناپاک اور ظالمانہ منصوبے کی تکمیل کے لئے ہی جموں کشمیر کے لاکھوں لوگوں کو قتل کیا گیا ؟
کیا جماعت اسلامی اور دوسری جماعتیں اسی لئے خاموش ہیں ؟
کیا آزادی کا نعرہ بلند کرنے والی جماعتیں جو آج تک آزادی کے نام پر لاکھوں لوگوں کو قتل کروا چکی ہیں اسی مشن پر تھیں کہ جموں کشمیر پر قابض دونوں ملک اپنے اپنے قبضے والے جموں کشمیر کو اپنا آئینی حصہ قرار دے دیں ؟
جموں کشمیر کے ایک حصے پر قبضہ برقرار رکھنے اور مودی کے پانچ اگست ٢٠١٩ کے فیصلے کی تائید کے لئے پاکستان ملٹری سے لے کر روایتی سیاسی پارٹیوں اور سیاستدانوں تک پورا حکمران طبقہ جو کہ ریاست پاکستان کا مختار کل ہے, جموں کشمیر کی آزادی کی بحالی کی تحریک کے خلاف کھل کر سامنے آ گیا ہے اس میں وہ جماعت اسلامی بھی پیش پیش ہے جس نے جموں کشمیر کی آزادی کے نام پر اربوں کھربوں کا چندہ جمع کیا ہے, اور اس جماعت کے قائدین نے اپنے بچوں کے لئے دولت اور سرمایہ بھی اگھٹا کیا ہے اور انہیں دنیا کے اچھے کالجوں اور یونیورسٹیز میں تعلیم کے لئے بھی بھیجا ہے جبکہ عام لوگوں کے بچوں کو آزادی کے نام پر قتل کروایا ہے ۔
اور اس کے ساتھ آزادی کی تحریک کو مذہبی تحریک کا رنگ دینے کے لئے پاکستانی ملٹری کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دے کر تحریک کی پیٹھ پر چھرا بھی گھونپا ہے, جس کا یہ جماعت اس کے کارکنان انکار کرتے آے ہیں اور جموں کشمیر گلگت بلتستان کو ایک وحدت مان کر لوگوں کو آزادی کے نام پر لڑنے اور مرنے کی تبلیغ کرتے آے ہیں ۔

جموں کشمیر کے ہر شہر اور ہر گاؤں سے معصوم نوجوانوں کی آزادی کے نام پر ذہن سازی کر کے بھرتی کرتے رہیں ہیں اور ان کو جدید اسلحہ سے لیس, تربیت یافتہ پیشہ ور فوج پر حملہ کرواتے اور لڑواتے بھی آے ہیں جس میں زیادہ تر نوجوان مارے جاتے رہیں ہیں ۔
کیا ان سارے نوجوانوں اور معصوم لوگوں کی قربانی کو جن کی شہادت کا یہ جشن منا تے آ رہے ہیں, کیا یہ اب ان کی قربانیوں کو دفن کر کے گلگت بلتستان کو جبری طور پر نام نہاد آزاد کشمیر سے کاٹ کر علحیدہ سے پاکستانی تسلط میں دینے میں تیار ہو گئے ہیں تا کہ مودی کے اقدامات کی تائید ہو سکے اور مودی بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر لداخ سے 35A ختم کر کے بھارت سے لوگوں لا کر آباد کرے اور مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کر دے اور پاکستان ایس ایس آر SSR کو مکمل طور پر ختم کر کے گلگت بلتستان کی آبادی کو اقلیت میں بدل دے۔
کیا جماعت اسلامی اور دوسری ساری جماعتیں دونوں قابض ملکوں کے اسی تقسیم جموں کشمیر کے مشترکہ ایجنڈے اور منصوبے کے لئے بندوق اور مذھبی نعروں کا استعمال کر کے اپنے لوگوں کو قتل کروا رہی تھیں کہ دونوں ملکوں کی جموں کشمیر کو تقسیم کرنے کی خوائش پوری ہو ؟
یہ سوالات آج جموں کشمیر کے ہر شہری کے ذہن میں اٹھ رہے ہیں
تقسیم جموں کشمیر پر پاکستان کی ریاست کے ساتھ کھڑا ہونا ثابت کرتا ہے کہ جماعت اسلامی کا کردار ہمیشہ عوام دشمن رہا ہے اور اب جموں کشمیر گلگت-بلتستان کے عوام سے اس کی غداری سارے عوام کے سامنے آ رہی ہے ۔
پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر گلگت بلتستان کے وہ جماعتیں جو رائے شماری اور حق خودارادیت کے حق میں نعرے بلند کرنے کے علاوہ ریاست جموں کشمیر کی وحدت کے ساتھ اپنی وابستگی اور یقین ظاہر کر کے, پاکستان کو اپنا بھائی کہتی رہی ہیں اور بھائی کے نام پر عوام کو ابہام کا شکار کرتی آئی ہیں اب ان کے لئے بھی امتحان ہے کہ وہ جماعتیں اور ان کے کارکنان اپنے عمل سے کیا ثابت کرتے ہیں
کہ کیا وہ جموں کشمیر کی دھرتی کے وفادار ہیں یا جموں کشمیر کی وحدت توڑ کر دھرتی کو بھارت پاکستان میں تقسیم کرنے میں دونوں قابض ملکوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ۔
یا آزادی کی حقیقی جدوجہد کے ساتھ کھڑے ہو کر دونوں قابض ملکوں کے قبضے کو رد کرتے ہیں اور “جموں کشمیر کی آزادی کی بحالی” کی تحریک کا حصہ بنتے ہیں۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *