Main Menu

گلگت بلتستان بارے پاکستانی بیان مسترد، رياست جموں کشمير پر قبضہ غير آئينی و غير انسانی ہے، کامريڈ حبيب الرحمن

Spread the love

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کے سابق مرکزی ترجمان و سينئر رہنما کامريڈ حبيب الرحمن نے گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کے بارے ميں وزير امورِ کشمير و گلگت بلتستان علی امين گنڈہ پور کی جانب سے اخبارات ميں چھپنے والے بيان کو سختی سے مُسترد کرتے ہوۓ کہا ہے کہ گلگت بلتستان رياست جموں کشمير و اقصاۓ تبتہا کا حصہ ہے۔ اخبارات کو جاری بيان ميں اُن کا کہنا تھا کہ ہم حکومت پاکستان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حقوق کی آڑ میں اس محکوم و منقسم ریاست کے ٹکڑے کر کے قبضہ کرنا باشندگان ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہاء کو ہر گز قبول نہيں اور نہ ہی ايسے اقدامات کو کسی قيمت عملًا ہونے ديا جاۓ گا۔

پاکستانی وزير امور کشمير و گلگت بلتستان کی جانب سے ديا گيا بيان

بيان ميں اُنکا کہنا تھا کہ پاکستان کے ايسے رويوں سے رياست جموں و کشمير کی تقسيم بارے ہندوستان اور پاکستان کی مفاہمتی پاليسی کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ پاکستان نے اپنے زير قبضہ علاقوں بشمول گلگت بلتستان کے عوام کو معاشی و انسانی حقوق دينے کی بجاۓ ہميشہ سے رياست جموں کشمير کو تقسيم کرنے کی سازشيں ، اقدامات اور اس مسئلہ پر کاروبار کيا۔ گلگت بلتستان سے نام نہاد آزادکشمير کے تمام رابطے منقطع کر کے رياستی باشندہ قانون دہائياں پہلے معطل کيا اور قبضہ گيری کے منصوبے پر عمل کرتے ہوۓ ہندوستان و چين کی مفاہمت سے رياست جموں کشمير کی تقسيم کا گھناونا عمل شروع کيا۔

انہوں نے کہا کہ رياست جموں کے تمام منقسم حصوں کے قانونی و انسانی حق کو ہندوستان اور پاکستان چھين کر اپنی مرضی کے فيصلے مسلط نہيں کر سکتے ۔ يہ قوموں اور وطنوں کی دُنيا ہے اور اس ميں دُنيا کے کسی بھی خطے کی عوام سے اُسکی قومی آزادی کا حق نہيں چھينا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ رياست جموں کشمير عالمی طور پر تسليم زُدہ متنازعہ رياست ہے اور اسے باہمی مفاہمت سے ہندوستان اور پاکستان مستقل تقسيم کرنا چاہتے ہيں جسکی شروعات پاکستان نے گلگت بلتستان سے ايک عرصے سے سٹيٹ سيبجيکٹ رُول کا خاتمہ اور وہاں پاکستان نے کالے قوانين کا نفاذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گلگت بلتستان کے عوام کو پسماندگی کے گڑھوں ميں دھکيلا اور رياست جموں کشمير کے اپنے مقبوضہ حصے کو ايک دوسرے سے دُور کر کے اپنے غير آئينی تسلط کو تقويت دی۔

ہندوستان نے اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوۓ پانچ اگست دو ہزار انيس کو رياست جموں کشمير کے اپنے زير قبضہ علاقوں کو ہندوستان ميں ضم کر ليا۔ اب پاکستان پہلے سے طے شُدہ ڈرامے کی تيسری قسط کے طور پر گلگت بلتستان کو اپنا حصہ قرار دے کر يہ ثابت کر رہا ہے کہ رياست جموں کشمير کو پاکستان و ہندوستان نے مل جُل کر سوچی سمجھی سازش کے تحت مستقل بنيادوں پر تقسيم کا معاملہ بہت پہلے طے کر ليا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان تنازعہ کشمير کا فريق اور رياست جموں کشمير و اقصاۓ تبتہا کا حصہ ہے۔ عوام کی مرضی کے بغير کسی طور کی پاکستانی و ہندوستانی بدمعاشی ، تقسيم در تقسيمی و قبضہ گيری قابلِ قبول نہيں ۔ انہوں نے مزيد کہا کہ جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی قابضين و انکے سہولتکاروں کے عزائم جانتی ہے اور پُوری قوت سے رياستی تقسيم و قبضے کی اس سازش کے خلاف جدوجہد کرے گی اور رياست جموں کشمير کی قومی آزادی و سوشلسٹ سماج کے قيام کے لئے جدوجہد جاری و ساری رکھے گی۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *