Main Menu

بلوچستان : لاپتہ افراد کیمپ میں بیٹھی کمسن بچی کے والد حفیظ اللہ کی مسخ شُدہ لاش برآمد

Spread the love

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک
بلوچستان کے علاقے دالبندین سے لاپتہ حفیظ اللہ ولد رحیم محمد حسنی کی مسخ شدہ لاش پل چوٹو کے مقام سے ملی ہے۔ روزنامہ سنگر کی ويب سائٹ کے مطابق لیویز ذرائع نے لاش ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسخ شدہ لاش کو پرنس فہد ہسپتال دالبندین منتقل کردیا گیا ہے۔

حفيظ اللہ کی بيٹی اپنی دادی کے ساتھ لاپتہ افراد بارے احتجاجی کيمپ ميں موجود ہے۔

روزنامہ سنگر کی ويب سائٹ کے مطابق علاقائی ذرائع کے مطابق لاش کو مذکورہ علاقے میں دفنا دیا گیا تھا حالیہ بارشوں کے باعث لاش ظاہر ہوگئی تھی جس کے بعد انتظامیہ کو اطلاع کی گئی۔

حفیظ اللہ محمد حسنی کلی قاسم کا رہائشی تھا اور پیشے کے اعتبار سے کاشتکار تھا جنہیں 30 اگست 2016 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

حفیظ اللہ کے چھوٹے بھائی نعمت اللہ نے کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو سکیورٹی فورسز کے ایک میجر نے 30 اگست 2016 کو ان کے گھر کلی قاسم خان سے لے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ خاندان کے لوگوں کا خیال تھا کہ شاید ان کے بھائی کو کسی تفتیش کے لیے لے جایا گیا ہے اور تفتیش کا عمل مکمل ہونے کے بعد ان کو چھوڑ دیا جائے گا لیکن طویل عرصے تک ان کا کوئی اتا پتا نہیں مل سکا۔

انھوں نے بتایا کہ جب بھائی طویل عرصے بعد بھی نہ گھر آیا اور نہ انھیں یہ بتایا گیا کہ وہ کہاں ہیں تو خاندان کی تشویش میں اضافہ ہواجس کے بعد انھوں نے میجر سے رابطہ کیا۔ حفیظ محمد حسنی کی والدہ نے گذشتہ سال کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کیمپ میں انکشاف کیا ان کے بیٹے کی بازیابی کے بدلے پاکستانی فوج کے میجر میجر نوید نے 68 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جس پر لواحقین نے رقم فراہم کی لیکن حفیظ بازیاب نہیں ہوسکا۔

حفیظ اللہ کے خاندان کے انکشاف کے بعد مذکورہ میجر کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہوا تھا۔ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے دوران انھیں اختیارات سے تجاوز کا مرتکب پاتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

حفیط اللہ کی نعش جسے ایک ویرانے میں دفنا دیا گیا تھا۔

فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے اگست 2019 میں اس حوالے سے جو بیان جاری کیا گیا تھا اس میں یہ کہا گیا تھا کہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی سزا کی توثیق کی ہے۔
مقدس اپنے والد کی تصویر گود میں لئے ان کی بازیابی کا منتظر ہے لیکن اسے والد کی مسخ شدہ لاش سونپ دی گئی ۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’مسلح افواج کو اپنے اداراتی احتسابی نظام کا احساس ہے ۔اس لیے اس افسر کو ملازمت سے برطرف کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔‘

سیکورٹی فورسز کے افسر کی سزا کے باوجود حفیظ اللہ کی بازیابی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔

حفیظ اللہ کے چھوٹے بھائی نعمت اللہ نے بتایا کہ جب یہ بات ثابت ہوئی کہ مذکورہ افسر نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے تو ان کے خاندان کو ایک بار پھر حفیظ اللہ کی بازیابی کی امید پیدا ہوئی لیکن آج حفیظ اللہ کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی۔

واضع رہے کہ حفیظ اللہ کی پانچ سال کی معصوم بیٹی ” مقدس بلوچ ” اپنے دادی کے ہمراہ دالبندین سے کوئٹہ آکر کئی دنوں سے واہس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں اپنے بابا کی بازیابی کے لیے احتجاج میں شریک ہے لیکن آج اس کے لاپتہ والد میر حفیظ اللہ محمد حسنی بلوچ کی لاش انہیں سونپ دی گئی۔
بشکريہ روزنامہ سنگر آن لائن






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *