Main Menu

انگريز برصغير ميں؛ تحرير: خضر حيات

Spread the love

انگریزوں نے دو سو سال تک برصغیر پر حکومت کی ان دو سو سالوں میں انہوں نے اس خطے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور بے پناہ دولت اپنے ملک میں منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی کئی نسلوں نے ہندوستان میں آرام دہ اور عیاشی کی زندگی گزاری انہوں نے اس خطے کی دولت ہی نہیں لوٹی بلکہ یہاں کے بسنے والوں کا دل کھول کر استحصال کیا ان سے کھیتوں، کارخانوں اور فکٹریوں میں غلاموں کی طرح کام کروایا ان پر اپنے ظالمانہ قوانین لاگو کیۓ اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لئے دنیا کے کونے کونے میں ہندوستانیوں کو خواہ وہ کسی مذہب کسی علاقے سے تعلق رکھتے ہوں کو اپنی فوجوں میں بھرتی کر کے جنگوں کا ایندھن بنایا اپنے گھروں میں کئی کئی درجن لوگوں کو خدمات پر محمور کیۓ رکھا اپنے گھوڑوں اور کتوں کی دیکھ بھال کے لئے بھی یہاں کے لوگوں کو استعمال کیا ان کے ساتھ غلاموں اور جانوروں سے بد تر سلوک روا رکھا ستم ظریفی یہ ہے کہ انگریزوں نے مقامی راجوں مہاراجوں گیلانیوں سجادہ نشینوں کو استمھال کر کے لوگوں پر بے پناہ ظلم ڈھاے جو لوگ صدیوں اس سر زمین پر مختلف مذہبی عقائد رکھنے کے باوجود اکٹھے رہے تھے انہیں اپنے مقاصد کی خاطر ایک دوسرے کا دشمن بنا لیا غرض یہ کہ دو سو سال تک ظلم جبر استحصال اور بے توقیری کی کونسی مثال ہے جو ہندوستان کے لوگوں پر مسلط نہ کیۓ رکھی ہو لیکن ہندوستان کو چھوڑتے وقت بد ترین کمینگی اور بد نیتی کا مظاہرہ کیا ایسے سازشی جال بچھاے اور ان کی تکمیل کے لئے مقامی سہولت کار مامور کیۓ اپنے ملک میں تو ایک صاف ستھرا جمہوری نظام قائم کیا جس میں قانون اور انصاف کی حکمرانی ہے لیکن دو سو سالہ غلامی کے شکار لوگوں کو بغیر کسی پلاننگ کے جلدی میں چھوڑ کر بھاگ گئے یہاں کے لوگوں میں نفرت کے ایسے بیج بوۓ ان کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کر دیا انہیں ایک دوسرا کا اس قدر دشمن بنا دیا جو سات دہایاں گذرنے کے باوجود زیادہ شدت اختیار کر رہی ہے یہاں کے لوگ آج بھی اسی غلامی ظلم و استحصال بے عزتی اور بے توقیری کا شکار ہیں ان کی زندگیوں میں عزت وقار انصاف اور آسائش کا کوئی لمحہ نہیں آیا انگریزوں کے سہولت کاروں کی اولادوں نے یہاں کے لوگوں پر غلامی اور استحصال مسلط کیۓ رکھا ہے کبھی مذہب کے نام پر اور کبھی قومی سلامتی کے نام پر عوام کو تقسیم کر کہ اپنے مقاصد حاصل کر رہے ہیں !!






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *