Main Menu

جے کے پی پی کا حملہ اور اسکے پچھے مقاصد؛ تحرير: ظہيب عارف

Spread the love

جے کے پی پی ضلع پونچھ کے حلقہ چار میں راولاکوٹ شہر کے اندر تک محدود ہے اسکی کوشش یہی ہے کہ ایجنسیوں اس کو استعمال کریں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی گڈ بک میں شامل ہو اور حکومت میں شامل ہو جاۓ بلکہ اس بار ان کی کوشش یہی رہی کہ تحریک انصاف سے اتحاد کر کے آقاوں کی خدمت کی جاۓ لیکن انکی یہ کوشش ابھی تک ناکام رہی کیونکہ اُنھوں نے اس قابل بھی نہیں سمجھا کہ یہ ایک حلقہ تک محدود چند غیر سیاسی اور قبائلی سوچ رکھنے والوں سے پالیش کروائے بلکہ اِنھوں نے اس حوالے سے کافی مہیم بھی چلائی لیکن تحریک انصاف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم ہر حلقے سے اپنا امیدوار دیں گئے اس ساری صورتحال میں یہ موت کے منہ میں جا رہیں ہیں اور اپنے آپکو زندہ رکھنے کے لیے انھوں نے یہ کاروائی کی تاکہ آقا ہمیں پہچان لیں کہ ہم زیادہ وفادار ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ انکے آقا انھیں کچھ ترجیح دیں گئے اور اس واقع کے بعد انھوں نے نیشنلسٹوں اور ترقی پسندوں جن کا رخ ہمیشہ غاصب قوتوں پر ہوتا تھا تبدیل کر کے اپنی طرف کر دیا اور ہر ضلع سے انکے خلاف آواز اٹھنے لگی جس کا کارڈ دیگر روایتی پارٹیوں بھی استعمال کریں گی پہلے جس حلقے سے جیتنے کی انکے چانسز تھے اب نیشنلسٹ قوتیں جو بائکاٹ والے بھی تھے انکی بھی یہی ترجیح ہو گی کہ انکو شکست دی جاے اور ہر ممکن کوشش کریں گئے کہ انکی طرف کم سے کم ووٹ جاے اس لیے سب عوام سے گزارش ہے کہ جب بھی آپ اپنی ریاست اپنی دھرتی ماں اور اپنی عوام یا اپنے لوگوں پر حملہ کر کے آقا کے ساتھ سودہ کریں گئے تو یقین کریں آپ زندہ نہیں رہ سکے گئے کیونکہ دھرتی ماں کا درجہ رکھتی ہے اور دھرتی کے نام پر غاصبوں کی دلالی کرنے کی سزا ملنا ناگزیر ہوتی ہے آپ دنیا کی کسی بھی جگہ پر ہو اگر اپنے نجی مفاد کے لیے بالادست اور غاصب قوتوں سے سودہ کرتے ہیں تو تاریخ آپکو سیاہ حروف میں لکھتی ہے لیکن اگر آپ آزادی و حق کی آواز بلند کرتے ہیں اگرچہ یہ راستہ تھوڑا مشکل ہے لیکن آپ سرخرو ہونگے اور مستقبل میں آپکی تنظیم آپکی پارٹی اور آپکو اچھے الفاظ میں یاد کیا جاۓ گا آباؤاجداد کے نام سے سیاست کرنے والوں کو ابوجہل کہا جاتا ہے جن کو نہ کوئی مذہب درست سمجھتا ہے اور نہ ہی سائنس اور تاریخ انکے لیے بھیانک ہوتی ہے۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *