Main Menu

شہريوں کی زندگياں شديد خطرے ميں، حکومت منگلا ڈيم کا پانی فی الفور کم کرے ورنہ عوام راست اقدام پر مجبور ہونگے، ميرپور بچاؤ تحريک

Spread the love


میرپور( ويب ڈيسک)پاکستانی زير انتظام کشمير کے ضلع ميرپور ميں ميرپور بچاؤ تحريک کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت اور واپڈا منگلا ڈیم کا پانی فی الفور 1190 سے کم کرے آئے دن زلزلوں سے میرپورشہر اور شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں ۔ 10 مارچ 2006ءاور پھر 24 ستمبر2019 کے زلزلے کیوں آئے ۔ اور اب زلزلوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ۔ واپڈا اور حکومت غیر جانبداراور خود مختار عالمی معیار کے مطابق سروے کروا کر رپورٹ شہریوں کے سامنے لائے ۔ ان خیالات کا اظہار میرپور شہر بچاؤ کمپین کے رہنماؤں خواجہ مشتاق بخشی ایڈووکیٹ ، رضوان کرامت ، نبیل اشرف ، بیزاد احمد ، وقار عارف ، وقاص احمد ، خاور شریف ایڈووکیٹ ، راشد محمود ، چوہدری عبدالوہاب، ندیم سرفروش ، ابرار نذیر ، خواجہ صدیق ، نجف علی ، کاشف علی ، سعد انصاری ایڈووکیٹ ، طارق محمود کشمیری ، گلنار احمد ، نغمان عارف ، عدنان یونس ، قاسم سلیمان ، تبارک سلیم اور دیگر نے سیکٹر بی ٹو میں ایک احتجاجی بیٹھک سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ احتجاجی بیٹھک کووڈ19 کی وجہ سے باضابطہ سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے منعقد کی گئی ۔ انہوں نے کاہ کہ آج ہم میرپور شہر بچاؤ کیمپین کے پہلے مرحلے میں مختلف سیکٹرز کی ہر گلی اور محلہ کے اندر جائے گئے ۔ اور اپنے لوگوں کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کرینگے ۔ ہماری احتجاجی بیٹھک سماجی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے منعقد کی جائے گی ۔ ہم شہر بھر کی تمام سیاسی وسماجی تنظیموں کو اس کمپین میں شامل کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم جو جبر کی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا ۔ اور پھر جبر کی بنیاد پر ہی اس کی اپ ریزنگ کی گئی کیونکہ 60 کی دہائی میں بھی میرپور کے شہری اور تمام سیاسی رہنمااس کی تعمیر کےخلاف تھے ۔

اس وقت بھی اس کو جبراً تعمیر کیا گیا اس وقت کی تمام باشعور قیادت کو جیلوں میں ڈالا گیا اور پھر جب اپ ریزنگ کی گئی تو ا وقت بھی سیاسی وسماجی رہنماؤں پر بدترین تشدد کیا گیا اور انہیں جیلوں میں ڈالا گیا ۔ اور پھر ڈیم کی اپ ریزنگ کا کام شروع کیا گیا ۔ آج میرپور کے تین لاکھ سے زائد شہریوں اور اوورسیز میرپوریوں کے خدشات ہیں کہ یہ زلزلے ڈیم میں پانی کا لیول بلند ہونے کی وجہ سے آ رہے ہیں ۔ میرپور کےشہریوں نے دنیا بھر میں محنت مزدوری کر کے میرپور کو موجودہ شکل عطاءکی ہے۔ جس پر شہریوں کے کھربوں روپے لگے ہیں جو آج خطرے میں ہیں ۔ کسی بھی شہری کی زندگی محفوظ نہیں ۔ 24 ستمبر کے زلزلے میں ہونے والے نقصان کو بھی کسی حکومت یا واپڈا نے ابھی تک پورا نہیں کیا بلکہ اس نقصان کا درست تخمینہ بھی نہیں لاگیا گیا ۔ ہم حکومت اور واپڈا پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جب تک بین الاقوامی ماہرارضیات کی ٹیم سے غیر جانبدارانہ سروے نہیں کروایا جاتا اس وقت تک ڈیم کے پانی کا لیول 1190 سے زیادہ نہ کیا جائے ۔ بصورت دیگر شہریوں کے پاس احتجاج کا حق ہے ۔






Related News

.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے

Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More

پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت

Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *