Main Menu

کوئی بھی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا، تحرير : سائرس خليل

Spread the love


کل سے وزیر جنگلات و نمائندہ حلقہ شرقی باغ میر اکبر خان صاحب کے ایک بیان کو لے کر سوشل میڈیا پر کافی شور و غل ہے. وزیر موصوف کو محنت کشوں کا مذاق اڑاتے اور طنز کرتے سنا جاسکتا ہے. مزید وہ سڑکات کا وارث خود کو یا قمر الزمان صاحب کو کہتے بھی سنائی دیئے. یاد رکھیں یہ لولے لنگڑے ترقیاتی کام انہوں نے وراثت میں ملی جائیداد سے نہیں دیے جو وارث بنے بیٹھے ہیں. یہ عوام کے ٹیکسوں سے بنے ہیں اور اس کے وارث صرف عوام ہی ہیں.
محنت کشوں کو یہ طبقہ روز اول سے حقیر جانتا آیا ہے. اس طبقے نے کمی کمینے جیسا لفظ متعارف کروایا یعنی کام کرنے والے کو کمینہ کہا. کسب والے کو کاسوی کہا. گندگی صاف کرنے والے کو چوڑا کہا. سنگیت کار کو کنجر کہا. انہوں نے شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تمام محنت کشوں کو گالی سے نوازا ہے، حقیر جانا ہے. یہ کوئی نئی یا انوکھی بات نہیں.
انکی نجی محفلوں میں چلے جائیں تو یہ کھلے انداز میں عوام کو گالیاں بکتے ہیں. عوام کو جاہل سمجھتے ہیں. ان کے ہاں بھیڑ بکری کی اہمیت تو ہوتی ہے مگر عام آدمی کی نہیں. یہ عوام کی تذلیل کرتے ہیں، مذاق اڑاتے ہیں اور ہر پسماندگی، جہالت کا ذمہ دار عوام کو کہتے ہیں.
ہمیں فرد کا تجزیہ ضرور کرنا چاہیے مگر یہ محض وزیر موصوف کا قصور نہیں بلکہ انکا طبقاتی کردار ہی ایسا ہے. انکا طبقہ کل بھی ہمیں، عام آدمی کو گالیاں بکتا تھا اور یہ آج بھی گالیاں دے رہے ہیں. چند دن قبل پی ٹی آئی کہ وزیر ڈاکٹر نے بھی لوگوں کو جاہل کہا تھا، آج ن لیگ کے وزیر موصوف نے کہہ دیا ہے. بس فرق یہ ہیکہ کل تک نجی محفلوں میں گالیاں دیتے تھے آج اسٹیج سے دے رہے ہیں.
عام آدمی کو بہتر و درست فیصلے لینے کی ضرورت ہے. وگرنہ یہ کل گھروں میں گھس کر گالیاں نکالنے سے بھی گریز نہیں کریں گے.






Related News

.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے

Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More

پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت

Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *