Main Menu

میرپور میں گزشتہ چند دنوں کے دوران خانہ بدوش قبیلے کی تین خواتین لاپتہ

Spread the love

چلتے چلتے 2020-05-18

میرپور میں گزشتہ چند دنوں کے دوران خانہ بدوش قبیلے کی تین خواتین لاپتہ ہوئیں جن میں ایک پینتیس سالہ خاتون اس کی ڈیڑھ سالہ بچی اور اٹھارہ سالہ جوان نند شامل تھیں یہ عورتیں دن کو بھیک مانگنے چیچیاں سے میرپور شہر گئیں جنہیں موٹر سائیکل پر ان کا ایک رشتہ دار چھوڑ آیا شام کو حسب معمول جب یہ واپس گھر نہ پہنچیں تو ان کے گھروالوں نے سمجھا کہ شاید انہیں پولیس نے گرفتار کرلیا ہو گا بعد میں یہ مختلف تھانوں میں بھی گئیں لیکن ان کا کوئی پتہ نہ چلا اس دوران ڈیڑھ سالہ بچی کی لاش میرپور کے ایک قبرستان سے مل گئی اور بعد میں اٹھارہ سالہ لڑکی کی لاش بھی اس سے کچھ فاصلے پر مل گئی میرپور کے ایک معروف نیوز چینل عدالت نیوزکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس نے انہیں ایدھی فاؤنڈیشن کی مدد سے لاوارث قرار دے کر دفن کر دیا بعد میں عدالت نیوز کی خبر سے مطلع ہو کر ان خواتین کے متعلقین نے پولیس سے رابطہ کیا واضح رہے کہ پینتیس سالہ خاتون آمنہ ابھی تک لاپتہ ہے جس کی تلاش کی جا رہی ہے پولیس نے انوسٹی گیشن کرتے ہوئے ان کے اس رشتہ دار کو شک کی بنیاد پر اٹھا لیا جو انہیں موٹر سائیکل پر میرپور چھوڑ کر آیا تھا اور اب شنید ہے کہ اس بچی کا باپ بھی پولیس کی حراست میں ہے ۔ غیر ریاستی افراد خاص طور پر بھکاری قبیلوں کی اس طرح میرپور اور پورے آزادکشمیر میں آمد پر ہمیشہ ہی تنقید کی جاتی رہی ہے کیونکہ اس سے امن عامہ کے مسائل پیدا ہونے کا خطرہ ہے انتظامیہ کی جانب سے کئی بار ان کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کئے گئے مگر یہ لوگ پھر آجاتے ہیںکیا یہ سوچنے کی بات نہیں کہ آخر یہ کس طرح اتنے دھڑلے کے ساتھ بھیک مانگتے ہیں اور انہیں کون آزادکشمیر میں داخلے کی اجازت دیتا ہے کیا پولیس والے ان سے اس بھیک میں سے حصہ وصول کرتے ہیں اور انہیں اجازت دیتے ہیں بہرحال یہ بات اپنی جگہ الگ بحث طلب ہے اس کا ذکر پھر بھی سہی اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پولیس نے اس کیس میں سوائے اس متاثرہ خاندان کے لوگوں کو اٹھانے اور تشدد کرنے کے علاوہ اب تک کیا ہی کیا اگر ان لوگوں نے ان بچیوں کو مارنا ہی ہوتا تو میرپور لاکر مارتے کیا ان کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ یہ میرپور میں انہیں کسی جگہ رکھتے لازمی بات ہے اس میں کوئی اور لوگ شامل ہیں میرپور پولیس چونکہ عالمی شہرت یافتہ ہے اس لئے کوئی بعید نہیں کہ اگلے چند روز میں یہی لوگ ان کے قتل کا اعتراف بھی کرلیں اور یہ کیس بھی کلوز ہوجائیلیکن کیا سچ کبھی باہر آسکے گا۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *