Main Menu

September, 2020

 

میرپور میں ان گنت زلزلے، حقائق کیا ہیں؟ تحریر: عدنان یونس

گزشتہ ۲۴ گھنٹوں میں میرپور میں ۳ زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، میرپور شہر ایک متحرک فالٹ لائن (جہلم فالٹ) کے اوپر موجود ہے جو کھڑی شریف کے ملحقہ علاقے سے شروع ہوتی ہے اور میرپور شہر اور منگلا ڈیم کے درمیان سے گزرتی ہوئی کوہالہ مظفرآباد میں دوسری فالٹ کے ساتھ جڑتی ہے۔ یہ فالٹ لائن ۲۰۰۵ کے زلزلہ کے بعد متحرک ہوگئی تھی اور اس فالٹ لائن پر پہلا زلزلہ ۱۰ مارچ ۲۰۰۶ کو آیا تھا اور اس کے بعد ۲۴ ستمبر۲۰۱۹ کو اس فالٹRead More


شہریو! میرپور بچاؤ ؛ تحریر :رضوان کرامت

چوبيس ستمبرکو میرپور میں 5.8 ریکٹر سکیل کا زلزلہ آیا. جس کا دورانیہ 13 سیکنڈ اس کی گہرائی 10 کلو میٹر اور مقام کھڑی شریف کا گاؤں ساہنگ ککری تھا. اس میں 41 شہری شہید اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے .متعدد عمر بھر کے لیے معذور ہو گے. تقریباً کھڑی شریف اور میرپور کے 70 فیصد مکانات کو نقصان پہنچا. اور کھربوں کا نقصان ہوا. ایک سال ہونے کو ہے ریاست یا حکومت کی طرف سے نہ تو متاثرین کو مالی امداد دی گئی اور نہ ہی تباہRead More


صاحانِ بست کشاد و آذادیِ جموں کشمیر : تحرير: امتیاز فہیم

مملکت خدا داد کے ارباب بساط و کشاد گرچہ ستر سالوں تک جموں کشمیر کے عوام سے جھوٹ داغنے کیساتھ یہاں کے چند سادہ و دیانت دار بھولے بھالے لوگوں و نوجوانوں کو جو کچھ ایک مقامی صاحبان کی میھٹی زباں سے متاثر تھے۔ مذھب کے نام پہ بھارتی مقبوضہ کشمیر بھیجتے رھے ، وھاں کی سرکار اور اس کی غنڈہ فوج نے بیشمار نوجوانوں کو خاک و خون میں نہلایا اور ان پہ آتنگ وادی گھس بھیٹيا اور نہ جانے کیا کیا الزامات کی بوچھاڑ بھی کرتے رھے ۔Read More


انقلابی تنظیم کی تعمیر پر سمجھوتہ کرنے والے باکردار ، دیانت دار نہیں ہو سکتے اور نہ ہی انقلابی و باشعور ؛ تحرير: کامریڈ رحیم خان

محکوم اور مظلوم عوام کو باشعور اور منظم کر کے ہی آزادی کا حصول ممکن بنایا جا سکتا ہے اور عوام کو انقلاب سے گزار کر ہی ان کو اچھا مستقبل دیا جا سکتا ہے اور یہ کام ایک انقلابی تنظیم ہی کر سکتی ہے اور ایک انقلابی تنظیم کی تعمیر ایک مشکل, پیچیدہ, تھکا دینے والا کام ہے جو کہ بہت ہی صبر آزما اور حوصلے کا کام ہے۔ اس کام کا فریضہ وہ لوگ سرانجام نہیں دے سکتے جو مصلحت اور آزاد خیالی کا شکار ہوں اور اسRead More


شبِ سیاه کے مسافر؛ تحریر:عبدالحکیم کشمیری

ہم آہستہ آہستہ نظریاتی اور فکری محاذ کی ساحری کے دائرے سے باہر نکل رہے ہیں بتائے گئے خوابوں کا بوجھ اٹھائے ہماری چوتھی نسل آج ریگ زار میں کھڑی ہے۔ان حالات میں دلائل اور زمینی حقائق سے عاری فکری لام بندی کے اماموں سے یہ پوچھنا تو بنتا ہے کہ وہ صبح جس کی نوید ہر ساعت زیست کا حصہ تھی اماؤس کی رات میں کیسے بدلی ؟وہ جگنو کہاں ہیں جن کا فسانہ سنایا گیا؟ وہ حسن ونظر وہ ساز و سخن وہ ماہ و نجوم کیوں کرRead More


“ہماری ساکھ متاثر ہوئ” ؛ تحرير: نثار باغی

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور اس کے ملازم اور چاپلوس آزاد کشمیر کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ راجہ تنویر احمد صاحب کی جھنڈا اتارنے والی ویڈیو ہندوستان کے چینل نے چلائی جس سے ہمارا اور ہمارے اداروں کا ساکھ متاثر ہوئی میں پوچھنا چاہتا ہوں ان دلالوں ان کے آقاؤں سے کے اس وقت آپ کی ساکھ کہاں تھی جب ڈھاکہ کی گلیوں میں اور پلٹن کے میدان میں آپ کی پتلونیں اتری تھی تب ساکھ کیوں متاثر نہ ہوئی جب آپ کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کا چیف ہندوستانRead More


لوڈ شیڈنگ اور ٹیکسیز کے خلاف انجمن تاجران کے احتجاج کی حمائت کرتے ہيں، عوام بھر پور شرکت کریں، جے کے پی اين پی

باغ (پونچھ ٹائمز ) پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کا اجلاس زیرِ صدارت ضلعی صدر عمر حیات منعقد ہوا اجلاس میں مورخہ 10 ستمبر انجمن تاجران کی کال پر احتجاجی مظاہرۓ میں بھر پور شرکت کا فیصلہ کیا گیا۔ اخبارات کو جاری بيان کے مطابق اجلاس میں گفتگو کرتے ہوۓ رائنماوں نے کہا کہ نام نہاد آزاد کشمیر سے واپڈہ کے اثرورسوخ کو مکمل ختم کر کہ تمام اختیارات محکمہ برقیات کے حوالے کیے جائیں۔ لوڈ شیڈنگ سے لیکر ٹیکسیز تکRead More


محمد علی جناح پر پی ایچ ڈی پر کیوں پابندی ہے ؟ تحرير: ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہانپوری

اگر مندرجہ ذیل دُشمنوں اور جناح مخالف کا سب افواہیں اور جھوٹا پراپیگنڈا ہے تو اس پر تو اور تحقیقاتی کام ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔۔ نہ کہ برصضیر کے ایک عظیم لیڈر پر آذادانہ تحقیق کرنے پر پابندی لگا دی جائے ۔ پاکستان میں مسٹر محمد علی جناح کو سرکاری طور پر قائد اعظم کہا جاتا ہے، آپ کے یوم پیدائش اور یوم وفات پر سرکاری تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، آپ کی تصاویر دفاتر میں آویزاں نظر آتی اور نوٹ پر چھپتی ہیں۔ تحریک آزادی کے آغاز سے انجام تکRead More


سردار ابراہیم خان کا سعید اسدکو ایک آف دی ریکارڈ انٹرویو

میری مرتب کردہ کتاب ’’شعورِ فردا‘‘ گذشتہ چند روز سے شائع ہو کر میرے ہاتھ لگ چکی تھی۔اس کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچا کر مجھے بے پناہ خوشی اور اطمینان حاصل ہوا۔مظفرآباد میں چند ساتھیوں نے اس کتاب کی تعارفی تقریب منعقد کروانے کے حوالے سے مشورہ کیا لیکن ہم کسی متفقہ رائے پر نہ پہنچ سکے۔ ایک روز میں کتاب ہاتھ میں لیے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی وائس چیرمین راجہ مظفرصاحب کے ہاں لوئر پلیٹ چلا گیا۔ان سے کتاب کی تقریب رونمائی کے حوالے سے باتRead More


ہم تمہارے اعصاب پہ سوار رہیں گے ! تحرير: شوکت مقبول بٹ

اُنيس سو اکہتر 1971ء میں بھارتی ہوائی جہاز گنگا کے اغواء کے بعد جب شھید وطن مقبول بٹ صاحب کو پشاور سے گرفتار کیا گیا تو اس کے چند روز بعد اچانک ہمارے گھر واقع پشاور پہ اعلی الصبح NWFP اتھارٹیز نے چھاپہ (Search raid) مارا۔ گھر کے سبھی افراد کو ایک کمرے میں مقید کر کے خانہ تلاشی شروع ہوئی جو کئی گھنٹوں پہ محیط رہی۔ جس گھر میں شھید بٹ صاحب اور ان کے چچا (عبدالعزیز بٹ) کی فیملی رہتی تھی خاصہ پرانا اور بوسیدہ تھا۔ جس کمرےRead More