Main Menu

مجھے مار ديجيے

Spread the love


کافر ھُوں، سر پھرا ھُوں، مجھے مار دیجیے
میں سوچنے لگا ھُوں ، مجھے مار دیجیے

ھے احترام ِحضرت ِانسان میرا دین
بے دین ھو گیا ھُوں، مجھے مار دیجیے

میں پوچھنے لگا ھُوں سبب اپنے قتل کا
میں حد سے بڑھ گیا ہوں، مجھے مار دیجیے

کرتا ھُوں اہل جبہ ودستار سے سوال
گستاخ ھو گیا ھُوں، مجھے مار دیجیے

خوشبو سے میرا ربط ھے جگنو سے میرا کام
کتنا بھٹک گیا ھُوں، مجھے مار دیجیے

معلوم ھے مجھے کہ بڑا جرم ھے یہ کام
میں خواب دیکھتا ھُوں، مجھے مار دیجیے

زاہد یہ زہد و تقویٰ و پرہیز کی روش
میں خوب جانتا ھُوں، مجھے مار دیجیے

بے دین ھُوں مگر ھیں زمانے میں جتنے دین
میں سب کو مانتا ھُوں، مجھے مار دیجیے

پھر اس کے بعد شہر میں ناچے گا ھُو کا شور
میں آخری صدا ھُوں، مجھے مار دیجیے

میں ٹھیک سوچتا ھُوں، کوئی حد میرے لیے ؟
میں صاف دیکھتا ھُوں، مجھے مار دیجیے

یہ ظلم ھے کہ ظلم کو کہتا ھُوں صاف ظلم
کیا ظلم کر رھا ھُوں، مجھے مار دیجیے

زندہ رھا تو کرتا رھُوں گا ھمیشہ پیار
میں صاف کہہ رھا ھُوں، مجھے مار دیجیے

جو زخم بانٹتے ھیں انہیں زیست پہ ھے حق
میں پھول بانٹتا ھُوں، مجھے مار دیجیے

بارود کا نہیں مرا مسلک درود ھے
میں خیر مانگتا ھُوں، مجھے مار دیجیے






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *