Main Menu

اک ساز سنائی دیتا ہے، اک چیخ سنائی دیتی ہے؛ شاعر: مشتاق علی شان

Spread the love


کبھی ایک اِرم کے گوشے میں
گاہ اک برباد خرابے میں
کبھی شہد مُلبب کاسے میں
گاہ زہر بھرے تلخابے میں
اک ساز سنائی دیتا ہے
اک چیخ سنائی دیتی ہے

اس کیف عذاب کے عالم میں
ان آس نراس کے لمحوں میں
جانے وہ کون سا لمحہ تھا
جب شوپنہار نے جھانکا تھا
اورگھنگروچھن چھن ناچے تھے

تب سے کچھ آوارہ روحیں
کچھ دیر،کبھی کچھ دن کے لیے
مجھ پر چابک برساتی ہیں
اس دوزخ میں لے جاتی ہیں
احساس کی برزخ ختم جہاں
جاں ساز نہیں ، جاں چیخ نہیں
ہر ایک عمل جاں لایعنی
ہر کام عبث بیکار جہاں
ہیں چھن چھن گھنگروناچ رہے
بس شوپنہار کے اشکوں پر






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *