Main Menu

مظفرآباد: پاکستانی سينٹ کے اجلاس کی خبريں پاک و ہند کی مفاہمت کے ثبوت کے طور پر ديکھی جا رہی ہيں

Spread the love

ويب ڈيسک(پونچھ ٹائمز)

پاکستانی زير انتظام کشمير کے وزير اعظم فاروق حيدر کے دفتر سے جاری بيان کے مطابق کے 5 اگست کو دارالحکومت مظفرآباد ميں پاکستانی سينٹ کے اجلاس کے انعقاد کيا گيا ہے۔ سينٹ اجلاس کے مظفرآباد ميں انعقاد کو سوشل ميڈيا صارفين رياست جموں کشمير کی تقسيم کے لئے پاکستان و ہندوستان کی مفاہمت کے ايک اور ثبوت کے طور پر ديکھ رہے ہيں۔ گزشتہ روز پاکستانی فوج کے شعبہ آئ ايس پی آر کے ڈائريکٹر جنرل ميجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے پاکستان زير انتظام کشمير کے صحافيوں کو دی جانيوالی بريفنگ پہ بھی خاصے سوالات اٹھاۓ جا رہے ہيں۔ سوشل ميڈيا صارفين کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان سے چونکہ لمبے عرصے سے سٹيٹ سيبجيکٹ رُول معطل ہے اور پاکستانی اسٹيبلشمنٹ نے اپنی منشاء کے قوانين لاگو کر رکھے ہيں۔ اب ہندوستانی اپنے زيرِ قبضہ علاقے کو پہلے ہی پاکستانی مفاہمت سے اپنی يونين علاقے قرار دے چُکا اور اب پاکستان بھی اپنے زيرِ قبضہ علاقوں کو ضم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

وزیراعظم راجا فاروق حیدر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 5 اگست کو مظفرآباد میں خصوصی اجلاس کے انعقاد سے آگاہ کیا۔

پاکستانی سينٹ کا خصوصی اجلاس تاريخ ميں پہلی بار مظفرآباد آزادکشمير (جو کہ پاکستان کا حصہ نہيں) ميں ہو گا۔

ياد رہے پاکستان کی تاریخ میں ايسا پہلی مرتبہ ہوگا کہ پارلیمنٹ کے کسی ایوان کا خصوصی اجلاس ایک ایسے مقام میں ہوگا جو فیڈریشن کا حصہ نہیں ہے۔

وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے کہنا تھا کہ ‘5 اگست 2019 کو بھارت کی قانونی دہشت گردی کے اقدام کے حوالے سے آزاد کشمیر میں پاکستان کے ایوان بالا کا خصوصی اجلاس خاص اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ یہ اجلاس کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان گہرے پیار اور بھائی چارے کا غیرمعمولی اظہار ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد دنیا میں سب سے بڑی انسانی جیل بن چکا ہے، ایک ایسی جیل جس کے ایک حصے کے لوگ دوسرے حصے کے لوگوں سے مل نہیں پارہے ہیں اور دنیا سے کاٹ دیا گیا ہے۔
راجا فاروق حیدر نے کہا کہ ‘بھارت بین الاقوامی میڈیا کو آزادانہ طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت نہیں دے رہا ہے، جو خود اس کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف کے کسی کشمیری نے بھارت کے اس اقدام کو قبول نہیں کیا اور 5 اگست کو پاکستان اور کشمیر کے لوگ یوم سیاہ منا کر اس کی تصدیق کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ طویل مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے علاوہ کچھ نہیں اور دنیا عالمی امن کی خاطر اس پر عمل درآمد کے لیے آگے بڑھے۔






Related News

.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے

Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More

پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت

Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *