Main Menu

Sunday, May 1st, 2022

 

سرمایہ داری کے ٹائی ٹانک کو ڈبونا ھو گا۔ :ذوالفقار احمد ایڈووکیٹ

1886سے قبل دنیا بھر کے محنت کشوں کی حالت زار قابل رحم اور ناگفتہ بہہ تھی مزدوروں سے یومیہ 18گھنٹے مشقت کروائی جاتی تھی جبکہ انکی چھٹی۔ صحت۔ پنشن۔ رہائش کی مشکلات۔ انکے بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات زندگی کا تصور تک نہیں تھا ۔ 1886میں امریکہ کی ترقی یافتہ صنعتی ریاست شکاگو میں مزدور تنظیموں نے بالادست طبقہ کیخلاف اپنے بنیادی حقوق کیلئے درج ذیل مطالبات کیلئے پرامن احتجاج کیا۔ 1۔ مزدوروں کے اوقات کا یومیہ 8 گھنٹے مقرر کیا جائے 2۔ ہفتہ میں ایک چھٹی دی جائے۔Read More


بڑے تلخ ہیں بندہ مزدور کے اوقات: بیرسٹر حمید باشانی خان

یہ1884 کے موسم گرما کی بات ہے۔ امریکہ کی فیڈریشن اف ارگنائزد ٹریڈ اینڈ لیبر یونین نے ملک گیر تحریک کا اعلان کیا۔ اس تحریک کا مقصد کام کے اوقات کار کو گھٹا کر آٹھ گھنٹے کرانا تھا۔تحریک کے آغاز کے لیے یکم مٗی1886 کا دن مقرر کیا گیا۔ اس تحریک کے لیے دوسال تک تیاری کی گئی۔ مزدوروں میں بڑے پیمانے پر لٹریچر تقسیم کیا گیا۔گیت لکھے گئے۔آٹھ گھنٹے کا دن نامی گانا امریکہ میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ گیا۔ آٹھ گھنٹے کام، اٹھ گھنٹے ارام اور اٹھ گھنٹےRead More


خبردار! شاری بلوچ ایک دلدل ہے: شازار جیلانی

بلوچ وفاداری اور اس کی قیمت ادا کرنے کے لئے مشہور ہیں۔ سادے لیکن رنگ کے پکے، نسبتاً پسماندہ لیکن باشعور، جن سے بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ ساتھ ایران انڈیا اور کچھ عرب ممالک بھی توقعات لگا بیٹھے ہیں۔ بلوچستان قدرتی دولت سے مالامال ہونے کی وجہ سے بیرونی قوتوں کے مفادات کا میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ جہاں ایک طرف سیاسی طور پر قاسم سوری جیسوں کو بلوچستان کا نمائندہ نہ ہو کر بھی بلوچستان کا نمائندہ بنایا جاتا ہے تو دوسری طرف سی پیک جیسے کھربوں کےRead More


بلوچستان کا المیہ – امتیاز عالم کا ناقابل اشاعت کالم: امتیاز عالم

شاری جان بلوچ کے ”فدائی حملے“ کے بعد نامور صحافی انور ساجدی نے روزنامہ انتخاب (کوئٹہ) میں ”بلوچ پیش مرگہ“ کے عنوان سے بلوچوں کے لیے دو راستوں یعنی جمہوری و پرمن یا مسلح بغاوت کو بیان کرتے ہوئے بلوچ نوجوان خواتین کے فدائی دستے کے ترانے کا ذکر کیا ہے کہ ”خواتین کی بڑی تعداد نے کرد خواتین کی طرز پر بلوچ پیش مرگہ تشکیل دیا ہے اور غالباً سینکڑوں نوجوان خواتین اپنی جان دینے کے لیے تیار ہیں۔ ان فدائی خواتین کا ترانہ براہوئی زبان میں ہے۔ جسRead More


ایک دہشت گرد کی وال سے: شہباز اسلم

پھول، پرندے، کتابیں، شاعری، موسیقی، فلسفہ، محبت اور مزاحمت وہ موضوعات ہیں جو شاری بلوچ عرف برمش کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا تجزیہ کرنے پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ خودکش حملہ کرنے سے ایک دن پہلے شاری بلوچ نے اپنی ٹویٹر وال پر یہ ٹویٹ شیئر کیا تھا۔”انقلابی مسلح جدوجہد کو بہترین راستے کے طور پر نہیں چنتے، یہ وہ راستہ ہے جو ظالم مظلوم پر مسلط کرتا ہے“۔ فیڈل کاسترواگر ہم شاری بلوچ عرف برمش کی ٹویٹر وال کا جائزہ لیں تو بادی النظر میں ایک ایسی خاتون کاRead More


بلوچ برمش کا خودکش حملہ: ایک نیا ابھرتا ہوا خطرہ : نصیب اللہ اچکزئی

خواتین کے خودکش حملے 1980 کی دہائی کے آغاز سے ہی مسلح تنظیموں اور آزادی پسند تحریکوں میں اہم کردار ادا کرتی آ رہی ہیں۔ اگر چہ کسی خاتون کا پہلا خودکش حملہ 1981 میں لبنان میں ہوا تھا۔ لیکن بعد میں، اسے سال 1983 میں اس وقت عالمی شہرت ملی، جب بیروت میں امریکی سفارت خانے پر ایک خاتون کے خودکش حملے کے نتیجے میں 63 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ حملہ حزب اللہ نے کیا تھا، جو لبنان میں مغربی فوجی دستوں کی موجودگی کے خلاف تھا۔1985 میں خاتونRead More


یوم مئی اور حقوق کی جنگ تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ

امریکہ کے شہر شکاگو کے مزدوروں نے انیسویں صدی میں اپنی جانوں کا نظرانہ دے کر 8 گھنٹے یونیوسل شفٹ اور سوشل سیکورٹی کا جو فلسفہ دیا تھا، آج اُس سے نہ صرف مزدوروں بلکہ دُنیا بھر کے انجنیئر، ڈاکٹر، اساتذہ، سائنس دان، صنعتکاروں سمیت ہر شعبۂ زندگی کے انسان مستفید ہو رہے ہیں۔ مظلوم، محکوم اور پسے ہوئے طبقات پر ڈہائے جانے والے مظالم اور اُن کے بے لگام استحصال کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی سماج کی۔ دُنیا میں روشن خیالی اور انسانیت پر ڈہائے جانےRead More