Main Menu

July, 2020

 

اُنيس جُولائ يومِ فراڈ، گمراہی کے خلاف کھڑے ہونے پہ آزادی پسندوں کو سلام ، تحرير: امتیاز احمد شیراز

۱۹ جولائی یوم فراڈ کو جب چند اشخاص نے ایک بند کمرے میں بیٹھ کر پوری کشمیری قوم کی تباہی اور بربادی، نسل در نسل غلامی اور عصمتوں و عزتوں کی پامالی، چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے والی قرارداد یعنی کہ الحاق پاکستان کی قرارداد اور تقسیم ریاست جموں کشمیر پہ دستخط کر کے پوری قوم کو یرغمال بنوایا۔ اسکے بعد بائیس اکتوبر کو قبائلی جتھوں کو ساتھ لیکر ریاست جموں کشمیر پہ حملہ کروا کر ریاست کو عملاً تقسیم کر کے نام نہاد آزاد کشمیرRead More


راولاکوٹ : آزادی پسندوں کا دھرنا جاری، قاتلانہ حملے ميں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج نہ ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

راولاکوٹ (پونچھ ٹائمز ) جموں کشمير پيپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے آزادی پسندوں پر 19 جولائ کو کيے گۓ قاتلانہ حملے کے خلاف آزادی پسند سراپا احتجاج ہيں۔ يہ سارا معاملہ پوليس کی گواہی ميں ہُوا اور واقعے کی ويڈيوز بھی سوشل ميڈيا پر وائرل ہيں ۔ سارے ثبوتوں کے ہوتے ہوۓ بھی پوليس کی جانب سے تاحال واقعے کی ايف آئ آر تک درج نہيں کی گئ ۔ آزادی پسند رہنماؤں کا آج کہنا تھا کہ جب تک ایف آئی آر نہیں ہوتی اور انتظامیہ حسن ابرہیمRead More


قدیم ترین اہل کتاب : صابئین

دو روز قبل صابئ مذہب کی عید تھی یہ ایک ایسا مذہب ہے جسکا ذکر قران پاک میں موجود ہے لیکن اسکے بارے میں زیادہ معلومات تاریخ میں دستیاب نہیں اب اس معدوم ہوتے مذہب کے بہت کم پیروکار اس دنیا میں باقی ہیں اس عید پر عرب ٹیلیوژن الجزیرہ نے اس مذہب پر قیمتی معلومات فراہم کیں ۔ آج اہل کتاب میں سے صابئین کی عید ہے اور پہلی بار ان کے بارے میں کافی معلومات ملی ہیں۔ قرآن میں صابئین کا ذکر ہے۔ مگر تفاسیر میں ان کےRead More


رياستی تقسيم کو عوام نہيں مانتی، باشندہ رياست قانون کو بحال کيا جاۓ، رحيم خان

پانچ اگست ٢٠١٩ کو جموں کشمیر پر قابض بھارتی ریاست نے ایک فاشسٹ حکومت کی قیادت میں غیر قانونی طریقے سے بندوق کے زور پر جموں کشمیر کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کی جس کو ریاست کے شہریوں نے تسلیم نہیں کیا, لوگوں کی مرضی کے خلاف لداخ کو انتظامی طور پر جموں کشمیر سے علحیدہ کرنے کے ساتھ, قانون باشندہ ریاست کو بھی تبدیل کیا جس کو لوگوں نے قبول نہیں کیا, جو لوگ مظفرآباد گلگت سے اس کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ان کا پہلا فرض یہ بنتاRead More


چمکتے لانگ بوٹ ؛ نظم: رسول بخش پليجو ترجمہ: مشتاق علی شان

نہیں! تیرے اور میرے بوٹوں کو بھی ایسا صاف اور چمکدار بنانے کے لیے ایسی پالش بازار میں نہیں ملے گی یہ پالش جس نے ان لانگ بوٹوں پر لگی اتنی صدیوں کی غلاظت اوراتنی نسلوں اور اتنی قوموں کے خون کے دھبے دھو کر انھیں ایسا صاف اور چمکدار کیا ہے یہ (پالش) دنیا کے کسی کارخانے میں نہیں بن سکتی یہ ایک منفرد ہنر ہے جو رات کی تاریکی یا دن کے اُجالے میں انھیں چاٹ کر ایسا صاف اور دمکتا رکھتا ہے تیرے، میرے جیسے لوگوں کیRead More


جذبےاور لگن کے ساتھ جدوجہد ! تحرير: ہاشم قريشی

یہ 1982/83 کی بات ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ” ہم ہجیرہ میں جلسہ کرینگے؟ اُن دنوں “آذاد کشمیر میں جہاں کھڑے ہوتے تھے لوگ جمع ہوتے تھے اور اچھا بھلا جلسہ ہوجاتا تھا ۔ پھر چونکہ میری پیٹھ پر ” گنگا جہاز” بندھا ہوا تھا اور میں سوا نو سال جیل کاٹ کر آیا تھا اس لئے لوگ میرا نام سنکر جلسے و جلوس میں آہی جاتے تھے۔ پھر I.G “آذاد کشمیر” قمر عالم شاہی قلعہ کا جلاد تھا۔اُس نے پہلے میرے پاس ایک SP کو میرےRead More


راولاکوٹ: انتظاميہ انارکی پھيلانے کی کوشش نہ کرے، بھرپور احتجاج پر تمام آزادی پسندوں کو مبارکباد پيش کرتے ہيں، پی اين اے امارات

ويب ڈيسک جموں کشمير پيپلز نيشنل الائنس متحدہ عرب امارات نے آج راولاکوٹ ميں آزادی پسندوں کی جانب سے جمہوری روايات کو برقرار رکھتے ہوۓ 19 جُولائ کو جے کے پی پی کی طرف سے نہتے آزادی پسند کارکنوں پر کی جانيوالی بربريت کے خلاف بھرپور احتجاج کرنے پر تمام آزادی پسندوں کو مبارکباد پيش کرتے ہوۓ کہا ہے کہ تمام دوستوں کے حوصلے قابلِ تحسين ہيں۔ پی اين اے عرب امارات کی جانب سے سوشل ميڈيا پر جاری بيان ميں کہا گيا کہ قومی آزادی ہمارا پيدائشی حق ہےRead More


جے کے پی پی کا حملہ اور اسکے پچھے مقاصد؛ تحرير: ظہيب عارف

جے کے پی پی ضلع پونچھ کے حلقہ چار میں راولاکوٹ شہر کے اندر تک محدود ہے اسکی کوشش یہی ہے کہ ایجنسیوں اس کو استعمال کریں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی گڈ بک میں شامل ہو اور حکومت میں شامل ہو جاۓ بلکہ اس بار ان کی کوشش یہی رہی کہ تحریک انصاف سے اتحاد کر کے آقاوں کی خدمت کی جاۓ لیکن انکی یہ کوشش ابھی تک ناکام رہی کیونکہ اُنھوں نے اس قابل بھی نہیں سمجھا کہ یہ ایک حلقہ تک محدود چند غیر سیاسی اور قبائلی سوچ رکھنےRead More


قُربان کرو گے؟ شاعر : امتیازفہیم


شخصی راج سے خاندانی راج تک ، کیا کھویا کیا پایا ؟ تحرير: عابد مجيد

ریاست جموں کشمیر میں شخصی راج قائم تھا اور اس زمانے کی منارکی دنیا میں جہاں کہیں بھی تھی اس میں عوام کے لیے کچھ نہیں ہو تا تھا ۔ بادشاہت زیادہ تر مذاہب کو استعمال کر کے اپنا اقتدار قائم رکھتی تھیں اور مذہبی پیشواوں اور بادشاہوں کا گھٹ جوڑ عوام دشمن قوانین بناتے اور مذہبی پیشوا عوام کو قبول کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے لیکن یورپ میں اس گٹھ جوڑ کا توڑ نکالا گیا اور عوام سمیت دانشوروں فلاسفروں ادیبوں کی بے شمار قربانیوں نے بادشاہت اورRead More