Main Menu

تنویر احمد نے پاکستانی جھنڈا اُتار کر کوئی جرم نہیں کیا ہے، تنویر احمد کے موقف کے حامیوں کا اظہار خیال

Spread the love

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے علاقے ڈڈيال کے مقبول بٹ شہيد چوک سے پاکستانی جھنڈا اتارنے کے کیس میں قید معروف کشمیری صحافی و محقق اور سرگرم سیاسی ورکر تنویر احمد کے موقف کے حامیوں سردار عبدالحمید خان،راشد حسین ملک،ادیب لیاقت، امان اللہ پٹھان،راجہ رفاقت،وسیم اقبال، محمد عابد، مہران رحمان، چوہدری عثمان ٹھارہ اور دیگر نے آج یہاں تریابی نی بیٹھک میں یونس تریابی کے ساتھ مقبول بٹ شہید چوک سے پاکستانی جھنڈا اتارنے پر تنویر احمد کے موقف اور کیس کی تازہ ترین صورت حال پر بات چیت کی ہے۔اس بات چیت کے دوران پاکستانی جھنڈا اتارنے کے اقدام کو کشمیر میں فوجی قبضے کی لائن کو بارڈر کا درجہ دینے اور گلگت بلتستان کو غیر قانونی طور پر پاکستان میں شامل کرنے کی سازشوں کے خلاف ایک محب الوطن کشمیری کا ردعمل قرار دیتے ہوے تنویر احمد کے اس موقف کو درست قرار دیا گیا ہے کہ مقبول بٹ شہید چوک میں صرف مقبول بٹ شہید کے نظریے کی حامی جماعتوں کا جھنڈا ہونا چاہیے نہ کہ مخالف نظریات کی مالک جماعتوں یا کسی قابض ملک کا۔اور ان خیالات کا اظہار بھی کیا گیا ہےکہ تنویر احمد نے مقبول بٹ شہید چوک ڈڈیال سے پاکستانی جھنڈا اُتار کر کوئی جُرم نہیں کیا ہے، ضمانت پر رہائی کا راستہ اختیار کرنے کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ تنویر احمد اپنے اُوپر لگائے جانے والے الزامات کو درست تسلیم کرتے ہیں البتہ ضمانت پر رہائی کے راستے کا انتخاب کر کے تنویر احمد نے پاکستان کے زیر قبضہ اداروں پر اپنے اعتماد کا اظہار ضرور کیا ہے جس کا نتیجہ شواہد کے ساتھ جلد ہی سامنے آجانے کی امید کی جا سکتی ہے، تنویر احمد کی گرفتاری اور قید کے خلاف احتجاج پر کوئی پابندی نہیں ہے جو لوگ احتجاج کرنا چاہتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔ یونس تریابی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوے کہا ہے کہ یہ درست بات ہے کہ جو لوگ احتجاج کرنا چاہتے ہیں وہ کر رہے ہیں اور اس پر تنویر کی طرف سے کوئی پابندی سامنے نہیں آئی ہے مگر اس بات پر غور فکر ضروری ہے کہ جس سماج میں فکری اور نظریاتی اصولوں کی بنیادوں پر جدوجہد کرنے کے بجائے شہداء کی لاشوں، اسیر حریت پسندوں کے مصائب اور محض لیڈر شپ چمکانے اور موقع پرستی کی سیاست کا رواج عام ہو وہاں اسیر حریت پسندوں کی رہائی کی پبلک کمپین کی باگ ڈور کا اسیر حریت پسندوں کے اپنے ہاتھ اور اُن کے اپنے اعتماد کے دوستوں کے ہاتھ میں رہنا ناگزیر بن جاتا ہے ۔ یونس تریابی نے کہا کہ تنویر احمد کی طرف سے موثر قسم کی پبلک کمپئین شروع کرنے کا مرحلہ ابھی نہیں آیا ہے کیونکہ اُن کی ضمانت پر رہائی کا عمل جاری ہے۔بات چیت کہ آخر میں تنویر کے موقف کے حامیوں نے دو تجاویز پر غور و فکر کرنے پر زور دیا ہے ۔

ایک یہ کہ مقبول بٹ شہید چوک میں تنویراحمد کی بھوک ہڑتال سے گرفتاری تک قوم پرستوں کے کردار اور گرفتاری سے موجودہ مرحلے بلکہ ضمانت پر رہائی کے لئے تنویر احمد کی درخواست پر سپریم کورٹ کے متوقع فیصلے تک کھڑپینچوں،وکلاء اور مختلف اداروں کے کردار پر مشتمل ایک جامع عوامی رپورٹ مرتب کی جائے۔اور دوسری یہ کہ آزاد کشمیر ادبی سوسائٹی ڈڈیال کے قائم مقام چیئرمین نعیم صابر اور سیکرٹری عاصم طالب سے کہا جائے کی وہ سوسائٹی کے پلیٹ فارم سے ریاست کشمیر میں پاکستانی جھنڈے کی قانونی حیثیت پر علمی نوعیت کے سیمینار/بحث/مناظرے وغیرہ کا اہتمام کریں۔

بشکريہ تریابی نی بیٹھک اينڈ کامريڈ يونس تريابی






Related News

.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے

Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More

پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت

Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *