Main Menu

دُکھ کو تسليم کيا ہے؛ شاعر امتياز فہيم

Spread the love

دکھ کو تسلیم کیا ہے اور لڑے بھی ہيں
سُکھ کی خاطر ستم کے آگے کھڑے بھی ہیں

تجھ سے ہم کلام ہونا خوشی کی بات سہی
غم اپنے تیرے تبسمِ گفتارِ سے پرے بھی ہيں

وہ جن کا دعویٰ تھا ویرانے میں گل کھلانے کا
دیکھا ہے وہی راہِ وفا میں لڑکھڑائے بھی ہيں

قطرہِ شبنم سے کھٹن ہے مشکیں بھرنا لیکن
کیا کریں کہ پیاس سے گل مرجھائے بھی ہيں

اہلِ ستم سے شکوہ کیسا ، غم تو اہلِ وفا پہ ہے
جن کی الگ الگ ٹولیوں سے ڈرے بھی ہيں






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *