Main Menu

Thursday, March 25th, 2021

 

گلگت بلتستان: عبوری صوبہ کے فوائد اور نقصانات؛ تحرير: انجینئر منظور حسین پروانہ

گلگت بلتستان کی آئینی اور جغرافیائی حیثیت پرسپریم کورٹ آف پاکستان کی سات رکنی لارجز بنچ 17 جنوری 2019ء کوواضح فیصلہ دے چکی ہے کہ یہ خطہ متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کی اکائی ہے اس لئے گلگت بلتستان کو آئین پاکستان میں شامل کرکے صوبہ نہیں بنایا جا سکتا جب تک استصواب رائے کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل سامنے نہیں آتا۔ سپریم کورٹ اپنے فیصلے کی پیرا نمبر 13 میں لکھتا ہے کہ “دو خطوں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں تعلق رکھنا پاکستان کی ذمہ داریوں میںRead More


سرکاری روٹی ؛ تحرير: راجہ خضر رفيق

ہماری ریاست میں انتخابات کی الجھن پھرآن پڑی ہے،سمجھ میں کچھ نہیں آتاکہ مہنگائی اورانارکی کی اس فضاء میں عام آدمی کےلیے چناومیں رکھاکیاہے؟ فضاء میں پھیلی ہوئی سوگواریت نوشتہ دیوار ہے،انسان کی انسان سے بیزاری دیکھ کرسیاست کاکھیل بےمعنی ہوکررہ جاتاہے۔ سیاست اورسنیاس میں ایک قدرمشترک ہےکہ سانپ، آستین اورپٹاری دونوں میں رکھنے پڑتےہیں ورنہ تماشہ لگتانہیں۔ ڈیپریشن یعنی کہ ذہنی کھچاواور دباونےشہرکاشہرگھیرلیاہے۔ طرفہ تماشہ یہ کہ ذہنی دباؤ کی گرفت سےکس طرح نکلناہے ؟ریاست اور شہری دونوں کو کچھ نہیں معلوم۔ ذہنی دباؤ کاعارضہ اگرچہ عالمی و بینRead More


تیئس مارچ اور نام نہاد آزاد کشمیر کا نام نہاد وزیر اعظم ؛ تحریر : رضوان کرامت

نام نہاد وزیر اعظم اس لیے کیونکہ اس کے منہ سے نکلنے والے الفاظ کا انتخاب پاکستان کے حقیقی حکمران کرتے ہیں اور اس عہدہ پر موجود جو بھی شخص رہا اس کے فرائض میں شامل تھا اور ہے کہ وہ نام نہاد آزاد کشمیر کے عوام کو ابہام میں مبتلا کرے اور ان کو حقیقت تک پہنچنے نہ دے اس علاقہ میں جو کھربوں کی دولت ہر سال پیدا ہوتی ہے اس کو پاکستان کے حقیقی حکمران تک پہنچنے میں آسانی پیدا کرے کسی قسم کی مزاحمت پیدا نہRead More