Main Menu

Tuesday, June 6th, 2023

 

کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ سمیع بلوچ۔

کبھی کبھی یہ دل میں سوچتا ہوں میں یہ زندگی تیری مخملی چادر کے تلے سمٹ کر گزر جاتی ۔ یہ بوجھل راتیں اور پریشانیاں تیری اک مسکتراہٹ ہی ختم ہوجاتی۔تیرے ہونٹوں پہ تبسم کی لیکریں پا کر میں چھلک جاتا لبریز پیالوں کی ظرح مد بھری ٓانکھوں کی مئے پی کے کاش سنبھل جاتی۔کاش تم ملنے اؑجاتی ۔۔شب تیری زلفوں کے سائے سائے میں تیری پیشانی پہ سورج کرنٰیں پا کر میں چراغ کیطرح بجھ ہی جاتا کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ کاش تم ملنے اؑ جاتی۔