Main Menu

Sunday, February 20th, 2022

 

میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ مہر جان

ریاستی دانشور جس طرح قومی بالادستی کے تناظر میں تاریخ سے منہ موڑ لیتا ہے وہ اپنی تئیں حاکم و محکوم کے تضاد کو محدودے چند اختلافات کا نام نہ دےکر بھی قابض ریاست کی سالمیت و اجارہ داری (سپر اسٹرکچر /پاکستانیت) کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔اب تاریخ میں بلوچ قومی مزاحمت کار نے جس طرح ریاستی اجارہ داری کے مقابلے میں اپنی قومیت (سپر اسٹرکچر/ بلوچیت) کی دفاع کے لیے ہتھیار اٹھایا۔اسی طرح بلوچ قومی دانشوروں نے بھی تاریخی عمل کے ساتھ کندھا ملا کرRead More


میں نیشنلزم پہ کاربند کیوں ہوں؟ مہرجان

سن اڑتالیس سے ‎ریاستی دانشوروں کا کردار ہمیشہ ان تمام افعال کیلئے جواز مہیا کرنا رہا ہے جو محکوم و مفتوح قوموں پر مسلط کردیئے جاتے ہیں۔یہاں بھی اگر ان کا کردار دیکھنا مقصود ہو تو پہلی بات ہمیں یہ سمجھ لینی چاہیے کہ ریاست پاکستان نے ریاست قلات پہ بزور شمشیر جب قبضہ کیا تو اب ان دو ریاستوں کے درمیان محض “اختلاف” نہیں بلکہ “تضاد”موجود ہے یہ تضاد بقول ماؤزے تنگ پرولتاریہ اور بورژوا طبقے کے درمیان والا تضاد نہیں کہ جس کا حل سوشلسٹ انقلاب ہو ،Read More