Main Menu

کچھ ایسے سوال جسکا جواب ہر کوئی جاننا چاہتا ہے؛ انتخاب : محمد رفيق پونچھی

Spread the love

اس کائنات میں رہتے ہویے ہم وہ واحد مخلوق ہیں جو سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور اتنا کچھ جانتے ہویے بھی کچھ باتیں ایسی ہیں جن سے ہم ابھی تک ناخبر ہیں اور ہم ان سوالوں کے جوابات جاننا چاھتے ہیں لکن کیا کھبی ایسا ممکن ہوگا کہ ہمیں ان سوالوں کے جواب مل جایے گے؟

یہ سوال خود بھی اپنے آپ میں ایک راز ہے کیونکہ ہم یہ نہیں جانتے کہ کھبی ہم اس قابل بھی ہوجایے گے کہ ان سوالوں کے جواب ہم ڈھونڈ پایے گے تو چلتے ہیں ان سوالوں کے طرف جن کے بارے میں ہم ہر وقت سوچتے رہتے ہیں۔

سوال نمبر ١۔۔۔۔ کیا موت کے بعد بھی کوئی زندگی ہے؟

یہ ایک ایسا سوال ہیں جسکا جواب ابھی تک ساینس نہیں دے پایی لکن ساینس نے ہمیں یہ ضرور بتایا کہ مادہ نہ نہ پیدا ہوتا ہے اور نہ ختم ہوتا ہے لکن یہ اپنی حالت ضرور تبدیل کرتا ہے۔ یہاں موجود ہر شے ہم اور آپ اور اس دنیا اور کاینات میں موجود ہر چیز مادہ سے بنی ہے اور یہ اپنی حالت تبدیل کرتا رہتا ہے جیسے آج ہم زندہ ہے تو کل اگر ہم وفات ہوجاتے ہیں تو ہمارا وجود مٹی ہوجاتا ہیں اور کیڑے مکوڑوں کا جنم ہوتا ہیں وغیرہ لکن مزھب ہمیں اس بارے میں سیدھا جواب دیتا ہے کہ ہاں موت کے بعد بھی ایک زندگی ہے لکن ہم یہاں صرف ساینس پر بات کررہے ہیں اسلیے مزھب اور ساینس کو ایک کرنا مناسب نہیں ہے۔

سوال نمبر۲،،،بلیک ہول کے اندر کیا ہوتا ہے؟

یہ سوال بھی ان پراسرار سوالوں کا حصہ ہے جس کے بارے میں جاننے کیلیے دنیا بے تاب ہیں کیونکہ بلیک خود کاینات کی سب سے حیرت انگیز چیزیں ہیں اور اسے عام آنکھ سے دیکھنا ناممکن ہے لکن باوجود اسکے بھی ہم نے پچھلے سال بلیک ہول کے ایونٹ ہورایزن کی حقیقی تصویر موصول کی جو ساینس کے میدان میں ایک بڑی کامیابی تھی لکن ایک بلیک ہول کے اندر کیا ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔ کچھ ساینسدانوں کا خیال ہے کہ بلیک کے دوسری طرف شاید کویی اور کاینات ہو یا کاینات کا کویی دوسرا سرا جو کچھ بھی ہے لکن یہ واقعی میں بہت حیران کن راز ہے کاینات کا۔

سوال نمبر۳۔۔۔ کیا ٹایم ٹریول ممکن ہے؟

ٹایم ٹریول ساینس کی زبان میں ایک پیراڈاکس ہے لکن آین سٹاین کی تھیوریز سے یہ پتا چلتا ہے کہ ٹایم ٹریول ممکن ہے لکن صرف مستقبل کی طرف مطلب یہ کہ وقت میں مسقبل کی طرف جانا ممکن ہے لکن ماضی کی طرف ناممکن ہے مثال کے طور پہ اپ ماضی کا سفر کرتے ہیں اور ماضٰ میں اپنی دادی کو قتل کرتے ہیں تو سوال یہاں یہ اٹھتا ہے کہ جب آپ نے ماضی میں ہی اپنی دادی کو قتل کیا تھا تو آپ مستقبل میں کیسے موجود تھے؟
ایسے بہت سے سوال جنم لیتے ہیں اور ٹایم ٹریول ایک پیراڈاکس بن جاتا ہیں۔

سوال نمبر۴۔۔۔۔ زمین پر زندگی کی شروعات کیسے ہویی؟

یہ بہت ہی دلچسپ سوال ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ زمین پر زندگی کی شروعات آج سے ساڈھے تین ارب سال پہلے پیدا ہونے والے ایک خلوی جانداروں سے ہوا لکن سوال یہ ہے کہ وہ ایک خلوی جاندار کہا سے آیا جس سے ارتقاء کو طے کرتے کرتے آج ہم اور آپ اور اس دنیا میں موجود ہر جاندار موجود ہے چونکہ پانی زمین پر کاینات کے کسی دوسرے حصے سے آیا اسلیے کچھ لوگوں کا ماننا ہے کی ہم اس زمین کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پانی کے ساتھ ہم بھی یعنی وہ ایک خلوی جاندار آیے تھے لکن اس بات میں زیادہ حقیقت نہیں ہے کیونکہ زندگی کی شروعات زمین پر ہی ہویی ہے اور ہم سب ارتقاء کا نتیجہ ہیں۔

سوال نمبر۵۔۔۔۔۔ کاینات سے باہر کیا ہے؟

ہم جس کاینات کو جانتے ہیں وہ صرف قابل مشاہدہ کاینات ہے اور یہ ۹ ہزار ۳۰۰ کروڑ نوری سال تک پھیلا ہوا ہے جبکہ باقی کاینات تک ہماری نگاہیں ہی نہیں پہنچی ہے اسلیے یہ سوال کرنا کہ ہماری کاینات سے باہر کیا ہے ہمیں یہ سوال کرنا چاہیے کہ ہمارے قابل مشاہدہ کاینات سے باہر کیا ہے مطلب ہماری اپنی کاینات می کیا کیا ہے۔
اگر ہم ملٹی ورس تھیورین کی بات کریں تو وہ ہمیں بتاتی ہے کہ کاینات کے باہر بھی اور کایناتیں ہیں جو بلبلوں کے شکل میں ہیں اور ہماری کاینات خود ان کایناتوں میں سے ایک ہے اور یہ سب ایک دوسرے سے جڑے ہویے ہیں۔ ملٹی ورس ایک تھیوری ہے یہ کتنی سہی ہے اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا۔۔۔۔

سوال نمبر ٦۔۔۔۔۔ ڈارک میٹر کیا ہے؟

ڈارک میٹر کے بارے میں ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ یہ موجود ہیں اور یہ کمیت بھی رکھتی بلکہ اسکی گراوٹی بھی چیزوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ڈارک میٹر سے روشنی نہیں نکلتی اس اور نہ اسے بکھیر سکتی ہے اسلیے ساینسدانوں کیلے اسکو سمجھنا کافی مشکل ہے لکن ہمیں اسکا پتا گراوٹیشنل لینزنگ کی مدد سے ہوتا ہے کہ اسکا وجود ہے اور یہ بھی کاینات کا ایک انوکھا راز ہے جس کو ہم ایک دن شاید ہم حل کرسکے۔

سوال نمبر ۷۔۔۔۔۔ کیا ہم اس کاینات میں اکیلے ہیں؟

یہ سوال آج تک موجود تمام سوالوں میں بہت زیادہ پوچھا جانے والا سوال ہے، اسکا جواب بھی ساینس کے پاس نہیں ہے کیونکہ ابھی تک ہم نے کاینات میں جتنے بھی سیارے ڈھونڈ نکالے ہیں ان سب میں ہمیں کویی زندگی کے شواہد نہیں ملے ہیں صرف ہماری زمین ہی ہم جانتے ہیں جہاں ہم خود رہتے ہیں لکن یہاں حیران کردینے والی بات یہ ہے کہ کاینات میں زمین جیسے بہت سے سیارے ہم نے ڈھوند نکالے ہیں بس ہمیں صرف یہ پتا نہیں ہے کہ وہاں بھی زندگی ہے یا نہیں البتہ کاینات میں بیکٹیریل لایف کی کافی زیادہ امکانات ہیں ہوسکتا ہے کہ زہین لایف بھی موجود ہو لکن فی الحال ہمیں کویی زندگی کے شواہد نہیں ملے ہیں اسلیے ہم صرف یہی کہیں گے کہ ہم اس کاینات میں اکیلے ہیں۔

سوال نمبر ۸۔۔۔۔ اگر کاینات میں کہی زہین زندگی موجود ہو تو وہ ہم سے رابطہ کیوں نہیں کرتی یا وہ کیوں ہماری آنکھوں سے اوجھل ہیں؟

جیسا کہ اوپر ہم نے بتایا کہ ہمیں کاینات میں زندگی نہیں ملی ہے اسلیے ہم اکیلے ہی ہیں لکن اگر زہین زندگی موجود ہوئی بھی تو یہ اتنا بھی اسان نہیں ہے کہ کاینات کے نا ختم والی دوریوں میں وہ ہم سے رابطہ کریں ہا اگر وہ سگنلز کے ذریعے بھی ہم سے رابطہ کریں انکا سگنل ہمیں ملتے ملتے ہزاروں لاکھوں سال لگ سکتے ہیں اور پھر ہمارا جواب دینے کے بعد وہ جواب ان کو ملنے میں اتنے ہی سال لگ سکتے ہیں تو یہ باہمی رابطہ اس صورت میں ناممکن ہے۔

ہماری اس کاینات میں اس دنیا میں میں خود ہم ایک راز ہیں ہمارا وجود ایک راز ہے جس پر اگر ہم غور و فکر کریں تو ہم پر بہت سے حیرت کے دروازے کھل جاینگے۔۔۔






Related News

بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر

Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *