Main Menu

گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کا حصہ، صوبے بارے باتيں عوام کی آنکھوں ميں دھول جھونکنا ہے؛ سجاد راجہ

Spread the love

پاکستانی آئين ميں ترميم بغير صوبہ نہيں بن سکتا، پاکستانی وزیرِاعظم کو پاکستانی آئین کے خلاف ورزی کرنے کے بعد وزارتِ عظمیٰسے مستعفی ہو جانا چاہئیے

پاک بھارت رياستی جغرافيے ميں رد و بدل سے باز رہيں، ریاست کو مالِ مُفت سمجھ کر اس کے حصے بخرے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چيئرمين نيشنل ايکويليٹی پارٹی جے کے جی بی

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

نيشنل ايکويليٹی پارٹی جے کے جی بی کے چيئرمين پروفيسر سجاد راجہ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے اور اسے پاکستان آئینی طور پر بغیر پاکستانی آئین میں ترمیم کئیے اپنا صوبہ نہیں بنا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیرِاعظم کو پاکستانی آئین کے خلاف ورزی کرنے کے بعد وزارتِ عظمیٰ سے مستعفی ہو جانا چاہئیے ۔عمران خان گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کی حکومت بنانے کے لئیے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ۔ریاست کو مالِ مُفت سمجھ کر اس کے حصے بخرے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ پاکستان اور بھارت ریاست جموں و کشمیر کی جغرافیائی حدود میں ردوبدل اور اس کی آئینی حیثئیت میں کسی قسم کی تبدیلی سے باز رہیں ۔

انہوں نے گلگت بلتستان کے حوالے سے پارٹی مؤقف جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کا آئینی و قانونی حصہ ہے ۔ اسے کسی صورت میں بھی پاکستان اپنا صوبہ نہیں بنا سکتا ۔ اس مقصد کی خاطر پاکستان کو اپنے آئین میں ترمیم کرنی پڑے گی اور بغیر آئینی ترمیم کے عبوری صوبہ بنانے کا اعلان محض عوام کو بیوقوف بنانا ہے ۔
نیشنل ایکویلیٹی پارٹی جے کے جی بی ایل کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری بيان کے مطابق سجاد راجہ نے ریاست جموں و کشمیر کے حوالے سے پاکستانی پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کے عوام جس تقسیم، بیچارگی اور بدترین مسائل کا شکار ہیں اس کی بنیادی وجہ پاکستان کی عاقبت نا اندیشانہ پالیسیاں ہیں ۔ پاکستان ایک طرف تو ریاست جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئیے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا واویلا کرتا ہے اور دوسری طرف ہمیشہ ان قراردادوں کی دھجیاں بکھیرنے کا مرتکب ہوا ہے ۔ پاکستان کی پالیسیوں نے ہمیشہ ریاستی عوام کو یہ احساس دلایا ہے کہ پاکستان کو ریاستی عوام کی فلاح و بہبود یا ان کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں ۔ پاکستان کو اگر کسی چیز سے غرض ہے تو وہ صرف اور صرف ریاست کے وسائل پر لامحدود حقِ ملکیت ہے ۔ پاکستان نے نام نہاد آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو بدترین غلامی کا شکار رکھا ہے اور انہیں کسی قسم کے آئینی، سیاسی، معاشی اور بنیادی انسانی حقوق نہیں دئیے ۔ پاکستان کی اسی روش نے ریاستی عوام کے دلوں میں پاکستانی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے وجود کے خلاف بھی نفرت بھر دی ہے ۔ سجاد راجہ نے کہا کہ پاکستانی عوام کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور اپنی حکومتوں کو مجبور کرنا چاہئیے کہ وہ ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کے حوالے سے اپنی پالیسیاں تبدیل کرے ۔
سجاد راجہ نے کہا کہ پاکستانی آئین کا آرٹیکل نمبر 257 کہتا ہے کہ

“جب ریاست جموں و کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کریں گے تو پاکستان اور ریاست کے مابین تعلقاتِ کار کی نوعیت کا تعین ریاست کے عوام کی خواہشات کے مطابق کیا جائے گا” ۔
سجاد راجہ نے کہا کہ پاکستانی وزیرِ اعظم کا بیان پاکستانی آئین کے اس آرٹیکل کی خلاف ورزی ہے اور اور اگر پاکستان کے علاوہ کسی مہذب اور جمہوری ملک کے وزیرِ اعظم نے ایسی حرکت کی ہوتی تو وہ اس وقت تک اپنے عہدے سے معزول کر دئیے گئے ہوتے ۔ سجاد راجہ نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ملک کے آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں اور انہیں اخلاقی، قانونی اور سیاسی کسی بھی اعتبار سے اب وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر برقرار رہنے کا حق نہیں رہا ۔ لیکن چونکہ پاکستان ایک غیرجمہوری ملک ہے اس لئیے یہاں سب چلتا ہے ۔ جس کی جو مرضی آتی ہے وہ کرتا پھرتا ہے ۔
سجاد راجہ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 47 جسے 21 اپریل 1948 کو اتفاقِ رائے سے منظور کیا گیا تھا اور اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کی 13 اگست 1948 کی قرارداد پاکستان کو حکم دیتی ہیں کہ وہ ریاست سے اپنی تمام افواج کو نکالے تاکہ ریاست کے اندر رائے شماری کا انعقاد کر کے ریاستی عوم کی خواہشات کے مطابق ریاست کے مستقبل کا فیصلہ کیا جا سکے ۔ اور پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 257 بھی اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے اسی مقصد کی توثیق کرتا ہے ۔ مگر پاکستان نے کبھی بھی اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیا جس کی وجہ سے تہتر سال سے ریاست جموں و کشمیر کا مسئلہ لٹکا ہوا ہے اور بھارت کو بھی ریاست کی حدود اور ریاست کے تشخص کو ختم کرنے کا بہانہ مل گیا ہے ۔ سجاد راجہ نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو جو فیصلے کئیے ہیں وہ بھی پاکستان کے فیصلوں کی طرح اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی اور بھارتی آئین کے خلاف ہیں ۔ سجاد راجہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں نے ریاست کی باہم بندر بانٹ کا فیصلہ کر لیا ہے، لیکن ریاستی عوام کبھی بھی ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔


سجاد راجہ نے کہا کہ پاکستان گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی سیاسی، آئینی اور معاشی حقوق دینے کے لئیے صوبے کا ڈرامہ رچاتا ہے جو کہ سراسر جھوٹ اور نوسربازی ہے ۔ پاکستان کو کس نے منع کر رکھا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کو کوئی حقوق نہ دے ۔ اور جہاں تک حقوق کی بات ہے تو پاکستان کے آئینی صوبوں، بلوچستان، سندھ اور کے پی کے کے عوام کو کون سے حقوق حاصل ہیں جو صوبہ بنا کر گلگت بلتستان کے عوام کو مل جائیں گے ۔
سجاد راجہ نے کہا کہ پاکستان کے گزشتہ انتخابات میں جنوبی پہن جان کے عوام کو بھی صوبہ بنانے کی گولی دی گئی تھی، مگر تین سال گزر جانے کے بعد بھی جنوبی پنجاب کو صوبہ نہیں بنایا جا سکا ۔ پاکستانی حکمران انتخابات کے دنوں میں بے سر و پا باتیں کرتے رہتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور ایسی باتوں کا مقصد جھوٹ اور فریب کے ذریعے عوام سے ووٹ حاصل کرنا ہوتا ہے ۔ جب انتخابات گزر جاتے ہیں تو پھر یہ حکمران اگلے پانچ سال تک عوام کو اپنی شکل بھی نہیں دکھاتے ۔
سجاد راجہ نے کہا کہ گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کا اٹوٹ آنگ ہے اور کسی بھی صورت میں اسے ریاست سے کاٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ سجاد راجہ نے متنبہ کیا کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو کمزور اور ریاست جموں و کشمیر کو مالِ مفت نہ سمجھا جائے ۔ سجاد راجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان کا بیان عوام کو دھوکہ دینے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ۔ لیکن اگر کبھی بھی گلگت بلتستان کی آئینی حیثئیت میں تبدیلی کرنے کی کوئی کوشش کی گئی تو نیشنل ایکویلیٹی پارٹی دنیا بھر میں اس کے خلاف سخت مذاحمت کرے گی اور پاکستان کے خلاف بھرپور تحریک چلائی جائے گی ۔ سجاد راجہ نے بھارت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ 5 اگست 2019 کے اقدامات کو واپس لے کر ریاست جموں و کشمیر کی جغرافیائی سالمیت اور آئینی تشخص کو یقینی بنائے ۔

رياست جموں کشمير کا نقشہ

اقومِ متحدہ کی قراردادیں بھارت اور ہاکستان دونوں کو حکم دیتی ہیں کہ ریاست کے مستقبل کا فیصلہ ریاستی عوام کی خواہشات کے مطابق کیا جائے اور بھارت اور ہاکستان دونوں نے اقوامِ متحدہ میں لکھ کر دے رکھا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کی مرضی معلوم کرنے کے کئیے رائے شماری کا انعقاد کیا جائے گا ۔ سجاد راجہ نے کہا کہ خِطے میں دیرپا امن کے قیام اور باہم دوستانہ ماحول پیدا کرنے کے لئیے ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں اپنے روّیوں میں تبدیلی پیدا کریں اور ریاست جموں و کشمیر کی حدود اور آئینی حیثئیت میں چھیڑ چھاڑ کرنے سے باز رہیں ۔ سجاد راجہ نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کی جغرافیائی سالمیت اور اور اس کی آزادی و خود مختاری نیشنل ایکویلیٹی پارٹی کی جدوجہد کا محوّر ہے اور کسی بھی صورت میں پارٹی عوام کو مایوس نہیں کرے گی ۔






Related News

بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر

Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *