اکتوبر اور ریاست جموں کشمير ؛ تحرير: طاہر بوستان
وقت کے پیمانے بکرمی، عیسوی، ھجری میں سے عیسوی کو مغرب بالخصوص برطانیہ نے دوام بخشا تو بارہ ماہ پر مشتمل ، لیپ کے اضافی دن کے ساتھ عیسوی کیلنڈر کرہ ارض پر رائج ھوا۔
یکم اکتوبر 1207 کو پیدا ھونے والے انگلینڈ جس نے نپولین کے فرانس سپین اتحاد کو بھی اکتوبر 1805 میں مشہور زمانہ ٹرافیلگر وار میں شکست فاش دی اور بلا شرکت غیرے عالمی طاقت بنا، برطانوی ھند کو 1947 میں تقسیم کیا تو آپریشن جموں کشمیر کیلئے برطانوی یوم پیدائش اکتوبر ھی کا مہینہ مقرر ھوا۔ جب اکتوبر ھی میں قتل ھونے والے پہلے پاکستانی وزیراعظم منظور نظر لیاقت علی خان کو ریاست پر چڑھائی کا حکم ھوا تو 22 اکتوبر 1947 کو حملہ کر دیا گیا ۔
الحاق سے انکاری مہاراجہ ہری سنگھ کی معاہدہ امرتسر کی رو سے مدد کی بجائے ماونٹ بیٹن، گاندھی، نہرو کی بات نہ ماننے کی سزا دیتے 27 اکتوبر کو بھارتی افواج ریاست میں داخل ھوہیں ۔جنھوں نے حملہ آوروں کو پیر پنجال کے پیچھے تک دھکیلتے 52 ھزار مربع میل اپنے تصرف میں لے لیا ۔ اور پاکستانی مقبوضہ 32 ھزار م م کا مقدمہ یو این لے گیا۔
دونوں جانب نیشنل کانفرنس اور مسلم کانفرنس نے اپنے مفادات کیلئے وطن فروشی کرتے ریاستی عوام کی زبان بندی میں مددگار بنے ۔ لاکھوں فرزندان وطن کی شھادتیں ، انکا وطن کی آبرو کیلئے بہنے والا مقدس لہو، عفت مآب بیٹیوں کے ان بیوپاریوں کے باعث سات دھاہیوں سے نافذ کرفیو، گرفتاریاں، لاک ڈاون، ظلم و جبر، اندھیر نگری، غلامی کی زنجیروں میں جکڑے، بے بس و بے کس مظلوم و محکوموں کو یو این، ایمنسٹی انٹرنیشنل، انسانی حقوق کے علمبرداروں نے آنکھیں بند کیے ، بے یار و مددگار مرنے کیلئے ظالموں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۔
ریاستی عوام کے سلب شدہ حقوق کے حصول، ر یاستی تشخص کی بحالی کو اندرون و بیرون ممالک باھم مربوط، جدید تقاضوں کے مطابق منظم و فحال بناتے جدوجہد کو آگے بڑھاناھو گا۔
لیکن دونوں رضامندانہ قابضین جو ریاست جموں کشمیر پر غیر قانونی، غیر آئینی قبضے کی برقراری و مضبوطی کیلئے ایٹم بموں، میزائلوں، آبدوزوں پر خرچ کھربوں ڈالر، کرپشن کے گند میں لتھرئ، طبقاتی، بھوکی ننگی، بپھری، خانہ جنگی کے دھانے پر سوسائٹی کیسی لگ رھی ھے ۔جنھیں ابھی معلوم ھوا ھے کہ وہ ابھی بھی غلام ھیں، آزاد نہیں۔
درست سمت اور منظم جدوجہد ھی منزل کا حصول ھوتا ھے
جہدوجہد جاری رھنی چاھیے۔
طاھر بوستان ایڈووکیٹ جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی ڈپلومیٹک فرنٹ کے چيئرمين ہيں۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More