پاکستان میں جمہوریت کی لڑائی ؛ تحرير: عابد مجيد
پاکستان میں کبھی بھی جمہوریت نہیں رہی لیکن حکومتیں بنتی رہیں کبھی سی آئی اے کی مرضی سے کبھی فوج کی مرضی سے اور کبھی فوج برا راست ۔ اب دیکھنا یہ ہی کہ ایسی غیر جہموری حکومتوں میں کون کتنی بار شامل رہا اور انہوں نے اسمبلی میں آئین سازی کے زریعے جہموریت اور فوج جے سیاسی کردار کو ختم کرنے کی غرض سے کتنی آئین سازی کی انتخابات کو شفاف بنانے کے کونسے طریقے بنائے یا کہ ہر حکومت نے اپنی مرضی کا الیکشن کمشنر بٹھایا یا فوج کی گود میں بیٹھ گیے ۔ پاکستان میں پہلے جاگیردارانہ جہموریت رہی پھر سرمایہ دارانہ جہموریت رہی اور پھر ایک وقت آیا کہ دونوں کی آپس میں لڑائی شروع ہوئی تو مجھے لینن کا تحریر یاد آئی کہ جب دو استحصالی قوتیں آپس میں ٹکرائیں تو فائدہ محنت کش کا ہوتا ہے لیکن یہ لڑائی زیادہ دیر نہ چلی کہ دونوں کو بات سمجھ آگئی اور ایک فوجی جنرل نے این آر او۔ بھی دیا اور میثاق جہموریت بھی کروا ڈالا جسکے نتیجے میں مافیا کی جہموریت نے جنم کیا ادارے تباہ ہوئے ججز اپنی مرضی کے اور مجرم پیشہ انصاف دینے کہ معاملے میں پاکستان کا نمبر ایک سو اٹھاسواں تھا پولیس میں قاتل اور غنڈے بھرتی ہوئے بیروکریسی میں رشوت خور اور بھتہ خور بھرتی ہوئے جسکے نتیجے میں پاکستان عالمی رینکنگ میں تعلیم صحت انصاف اور معشیت میں ایک سو ملکوں میں بھی نئیں ہے ۔ جمہوریت کی جنگ موجودہ حزب اختلاف ہے ہی نہیں انکا مقصد جلاد صفت حکمران کو گرانا ہے جو کمائی گئی دولت کا حساب بھرے چوک مانگتا ہے جبکہ مافیا کی جہموریت میں یہ ایک دوسرے پر کیس بناتے اپنی حکومت میں اپنی مرضی کی عدلیہ سے ایمانداریکا سرٹیفکیٹ حاصل کر لیتے۔ موجودہ حکومت نالائق ہے مہنگائی ہے بےوزگاری ہے کرونا ہے عوام کو اس حکومت کے خلاف کھڑا کیا جا سکتا ہے لیکن اسکے لیے با کردار قیادت کا ہونا بہت ضروری ہے عوام مورثیت کے خلاف ہیں مولانا مشرف کی حکومت جو برراست فوج کی حکومت تھی اس کے طاقت ور حصہ دار تھے ان ہر مدرسوں کے یتیم بے سیارہ طلبہ علاوہ کوئی عوامی حمایت نہیں نواز شریف اہنی دولت جا حساب نہ دینے کی وجہ سے چند علاقوں میں پنجابیت کی بنیاد پر زندہ ہیں اور بلاول ابا کی وجہ سے بدنام اگر حزب اختلاف قیادت محمود اچکزئی کو پی پی پی قیادت اعتزاز حسین کو اور مسلم لیگ قیادت مشاہد حسین غوث علی شاہ یا چوہدری نثار کے حوالے کر دے مریم اور بلاول کو آرام کروائیں تو عوامی تحریک بن سکتی ہے چونکہ تحریکوں کی قیادت کا باکردار ہونا بہت اہم ہے ۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More