Main Menu

حق نے ہمیشہ استقامت سے باطل کو شکست دی؛ تحرير: عنایت اللہ خان

Spread the love

ہر زمانے میں حق کے علمبردار نے جب بھی حق کا علم بلند کیا تو وقت کا فرعون پوری شدت سے مزاحم ہوا۔داعی حق کوجلتی آگ میں پھنکا گیا،قید کیا گیا،ملک بدر کیا گیا ۔سوشل بائیکاٹ میں رکھا،خوراک کی رسد بند کر کے بھوک میں مبتلا رکھا اور پھر ہجرت پر مجبور کیا لیکن داعی حق نے ہمیشہ صبر و استقامت کی قوت سے اپنے اپنے ادوار کے فرعونوں کو شکست دی۔

جب کوئی شخص،قوم قبیلہ حق کے راستے میں صبر و استقامت دیکھاے تو اللہ کی مدد شاملِ حال ہو جاتی چنانچہ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ منکرین حق کو اللہ نے مچھروں کے لشکر سے شکست دی،کئ کو زمین بوس کیا،کئ دریا برد ہوے ، بستیوں کی بستیاں الٹا دئیں ،اور فرشتے بھیج کر اہل حق کو براے راست فتح سے نوازا۔

زمانہ قریب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اعلان نبوت کیا اور لوگوں کو اللہ کی وحدانیت کی طرف بولایا تو کفارِ مکّہ نے بھر پور مزاحمت کی لیکن آپ نے اور آپ کے ساتھیوں نے صبر واستقامت دیکھائ، ہجرت کی کفار کے خلاف جنگیں لڑی گئیں صبرواستقامت سے آگے بڑھے اللہ نے فتح مبین سے نوازا۔

مکہ فتح ہوا اسلامی حکومت بنی اور پھر بعد کے ادوار میں یہ اسلامی سلطنت بالترتیب 22لاکھ اور 56 لاکھ مربع میل علاقے پر قائم رہی اور اس وقت مسلمان دنیا کے 1/3 حصے پر قابض ہیں اور57 آزاد مسلم اسلامی ریاستیں قائم ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے بھی مسلمان دنیا میں بڑی قوت بننے جارہے ہیں۔ دین اسلام دنیا کا فیورٹ دین بننے جا رہا ہے۔

روس نے افغانستان پر قبضہ کیا تو افغان ڈٹ گئے استقامت دیکھائی۔روس کو عبرتناک شکست ہوئی۔اور یہ سپرپاور ڈھیر ہو کر تحلیل ہوگئ اسکی کوکھ سے اسلامی ریاستیں برآمد ہوئیں۔ 9/11 کے بعد پوری دنیا نے مل کر افغانستان پر حملہ کیا طالبان کا نام لینا جرم بن گیا تھا۔امریکہ طالبان کی استقامت کے سامنے ڈھیر ہو گیا اور اب ان ہی طالبان سے مزاکرات کر کے جان چھوڑا رہا ہے۔

کشمیریوں کی تحریک آزادی کسی زمین کے ٹکڑے کے حصول کے لیے نہیں بلکہ یہ ایک نظریہ ہے جس کی تکمیل کے لیے کشمیری برسرِ پیکار ہیں اور ہندوستان کے بدترین مظالم کے سامنے ڈٹے ہوے ہیں۔۔۔ ہندوستان مظالم کی آخری حدیں چھو رہا ہے۔جب کؤی قوم ظلم کرنے میں آخری درجے تک پہنچ جائے تو اللہ کی پکڑ لازم ٹھہر جاتی ہے اور اس کا نست و نابود ہونے ضروری ہو جاتا ہے۔کشمیریوں کی استقامت کے سامنے ہندوستان ٹکڑے ٹکڑے ہو جاے گا۔دیکھنا یہ ہے کہ ہم اس سارے عمل میں کہاں کھڑے ہیں۔۔۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *