آزادی پسندوں پہ تشدد و گرفتاريوں کيخلاف عوام ميں غم و غصہ ، غير مشروط رہائ کيليے آزادکشمير بھر ميں مظاہرے
رياستی تقسيم نامنظور، حکومت بے اختيار و کٹھ پُتلی، قابض قوتوں کی ايماء پر گھناؤنا کھيل کھيلا جا رہا ہے
تشدد و گرفتاريوں سے عوامی آواز دبانا ناممکن، اسيرانِ کوہالہ کو رہا نہ کيا گيا تو رياست گير تحريک چلانے کا عنديہ، اسيرانِ ہُنزہ رہائ کميٹی کے احتجاجی دھرنے سے اظہارِ يکجہتی
روزنامہ پونچھ ٹائمز رپورٹ
پاکستانی زير انتظام جموں کشمیر کے علاقے آزادکشمیر بھر ميں آزادی پسندوں پہ تشدد اور گرفتاريوں کے معاملے پر عوام ميں شديد غم و غصہ پايا جا رہا ہے۔ آزادی پسندوں پہ تشدد کی خلاف اور اُنکی فی الفور اور غير مشروط رہائ کيليے آزادکشمير بھر ميں احتجاجی مظاہرے کئے گۓ۔ گزشتہ روز جموں کشمير نيشنل عوامی پارٹی اور اين ايس ايف کے زير اہتمام باغ، راولاکوٹ، ہجيرہ، پلندری ميں نيپ ، اين ايس ايف، جے کے ايل ايف ، ايس ايل ايف کے زير اہتمام مظاہرے سميت ديگر جگہوں پر احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کيا گيا۔
احتجاجی مظاہروں سے يہ عوامی غم و غصہ عياں ہے۔ مظاہرين ہاتھوں ميں بينرز اور پلے کارڈز اٹھاۓ ہوۓ رياستی وحدت اور قومی آزادی کے حق ميں نعرے لگاتے رہے۔ مظاہرين سے خطاب کے دوران آزادی و ترقی پسند رہنماؤں ، سول سوسائٹی و انجمن تاجران کے نمائندوں نے خطابات کئے۔ اپنے خطابات ميں رہنماؤں نے آزادی پسندوں کے پُرامن احتجاج پر پولیس تشدد اور بعد ازاں آزادی پسندوں کی گرفتاری کی پُرزور الفاظ ميں مذمت کی۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے اور احتجاج کو سبوتاژ کرنا تشدد کو ہوا دينے کی گھناؤنی کوشش ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ رياست جموں کشمير کی تقسيم غیر فطری عمل ہے اور اس طرح کے عمل سے ہندوستان کی طرح پاکستان کی توسيع پسندی صاف عياں ہے۔ جب تک رياست جموں کشمير سے محبت کرنے والا ايک بھی شخص زندہ ہے رياست جموں کشمير کو تقسيم کرنے اور مزيد غلام رکھنے کی قطعی اجازت نہيں دے گا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اسيرانِ کوہالہ کو فی الفور غير مشروط طور پر رہا کيا جاۓ ورنہ ریاست گير تحریک کا آغاز کيا جاۓ گا۔ حکومت بے اختيار ہے اور محکمہ زراعت و ناديدہ قوتوں کے حکم پر ايسے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے جو کہ کسی صورت قابلِ قبول نہيں اور نہ ہی اسطرح کے ہتکھنڈوں سے عوام کی زباں بندی کی جاسکتی ہے اور نہ ہی آزادی پسندوں کو دبايا جا سکتا ہے۔
رہنماؤں نے آزادکشمير بھر کی سڑکيں بند اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر ضلع باغ کی انتظامیہ پر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوۓ حکومت کو يہ باور کروايا ہے کہ اسيرانِ کوہالہ کو جلد غير مشروط رہا نہ کيا گيا تو رياس بھر ميں احتجاجی تحريک چلاہيں گے۔
اسيرانِ کوہالہ کون ہيں اور کيا چاہتے ہيں؟
پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں نيشنل عوامی پارٹی کی جانب سے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے اقدام کے خلاف پاکستان اور پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے علاقوں کو ملانے والے تمام راستوں پر احتجاجات کی کال دی گئ تھی۔ اس ضمن ميں پہلا احتجاج کوہالہ پل پر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ پہلے پوليس نے نيشنل عوامی پارٹی اور اين ايس ايف کے کارکنان کو جگہ جگہ رکاوٹيں کھڑی کر کے روک ديا تھا اور مظفرآباد سے آنيوالے قافلے پر تشدد اور گرفتارياں بھی کی گئيں۔
نيشنل عوامی پارٹی اور اين ايس ايف کے کارکنان رکاوٹيں عبور کر کے جہالہ کے مقام پر پہنچے تو پوليس کی بھاری تعداد نے مظاہرين کو روک ديا اور مظاہرين دھرنا دے کر بيٹھ گۓ۔
نيشنل عوامی پارٹی کے صدر لياقت حيات نے دھرنے ميں مظاہرين سے خطاب کيا اور انتظاميہ کو يقين دلايا کہ وہ پُرامن ہيں اور کسی طرح کا انتشار نہيں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ہميں کوہالہ جانے ديا جاۓ ہم پُل توڑنے نہيں جا رہے اور نہ ہی پاکستان سے تعلقات ختم کرنے جا رہے ہيں بلکہ وہاں سے ہم دُنيا کو پيغام دينا چاہتے ہيں کہ رياستی عوام امن پسند ہے اور کسی طور رياستی تقسيم کو قبول نہيں کرتی۔
عينی شاہدين کے مطابق پوليس نے مظاہرين کو جہالہ سے آگے جانے سے روک ديا تھا اور دھرنا ديے ہوۓ پُرامن مظاہرين کو منتشر کرنے کے لئے پانی پھيکنا شروع کر ديا۔ بعد ازاں پوليس نے کارکنان اور رہنماؤں پر بدترين تشدد شروع کر ديا اور نيشنل عوامی پارٹی کے مرکزی صدر لياقت حيات، سيکرٹری جنرل ستار ايڈووکيٹ ، ناصر آکاش، عابد شاہين، اين ايس ايف کے مرکزی سيکرٹری جنرل کامريڈ تيمور سميت درجنوں کارکنان گرفتار کر لئے تھے۔
Related News
.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے
Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More
پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت
Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More