محروم و غلام شخص کيسے قابض مُلک کی سياسی تنظيم کا حصہ ہو سکتا ہے؟ تحرير: رحيم خان
اپنی آزادی اور اختیار سے محروم شخص اپنے سے زیادہ آزاد اور آسودہ لوگوں کی آزادی اور حقوق کے لئے بولے اور لڑے گا یا اپنی آزادی اور اختیار کے لئے پہلے آواز بلند کرے گا جس سے وہ محروم ہے۔
جو فرد اپنے منقسم مقبوضہ ملک کی آزادی اپنے وسائل پر اپنے اختیار, اپنے,اور اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کی بات نہیں کر سکتا وہ کیونکر اور کیسے قابض ملک کی ایک سیاسی تنظیم کا رکن ہو کر اس ملک کی مقتدرہ سے اس ملک کے عوام کے حق کے لئے نیک نیتی سے کسی عوامی تحریک کی نمائیندگی کا دعوی کر سکتا ہے ؟
نام نہاد آزاد کشمیر جس کے وسائل اور اختیار پر مکمل کنٹرول پنڈی اسلام آباد کا ہے , مظفرآباد میں بیٹھ کر حکومت کرنے اور عوام کی نمائیندگی کرنے والوں کا کردار ایک سہولت کار سے زیادہ کچھ نہیں جب وہ اپنے بنیادی حقوق اور اپنے وسائل پر اپنے اختیار کی جنگ لڑنے کے بجائے, اپنے حق کے لئے اپنے عوام کو ساتھ لے کر کوئی سنجیدہ اقدامات اٹھانے کے بجائے اپنے حاکموں کی آزادی اور اختیار کے لئے تقریریں کرتے ہیں جو انہیں برابری دینے اور حق دینے کے لئے تیار نہیں ہوتے, پھر سوال تو اٹھتا ہے کے یہ کون لوگ ہیں اور کونسے حق کے لئے لڑ رہے ہیں, کیا یہ عوام کے وفادار ہیں یا صرف عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
جموں کشمیر میں کام کرنے والی کوئی سیاسی تنظیم, گروہ اور فرد جو اپنے ملک کی آزادی اپنے وسائل پر اپنے اختیار اور اپنے بنیادی انسانی حقوق کی لڑائی لڑنے کے ساتھ پاکستان بھارت میں عوامی حاکمیت, جمہوری آزادیوں, عوامی حکمرانی اور معاشی مساوات کے لئے وہاں کے محنت کشوں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے تو اس کی نیک نیتی اور دیانت داری پر سوال نہیں اٹھتا لیکن جو خود دوسرے کی بلادستی اور حاکمیت قبول کر کے اپنے عوام کو دھوکہ دیتے ہیں وہ کسی دوسرے کے حقوق کے لئے لڑنے کا دعوی کیسے کر سکتے ہیں اور ان پر کیسے اعتبار کیا جا سکتا ہے۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More