چہرے نہیں نظام بدلو ؛ تحرير: رابعہ رفیق
نام نہاد آزاد کشمیر میں 2021 کے الیکشن کی آمد آمد ہے، بنیادی حقوق سے محروم سادہ لوح عوام کو قبیلہ، برادری، ٹبر جیسی فرسودہ روایات کے نام پہ بے وقوف بنا کر انہیں جال میں پھنسانے کی تیاریاں عروج پر ہیں اور سادہ لوح عوام ہمیشہ کی طرح اس بار بھی جال میں پھنسنے کو تیار ہیں۔
الحاقِ پاکستان کی دستاویز پہ دستخط کیے بغیر جو الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے وہ بھلا کیسے خود کو آزاد کہتے ہیں۔ قابض ریاست پاکستان کے مسلط کردہ چیف سیکرٹری اور آئی جی کی منشاء کے بغیر ایک ٹرانسفر تک نہ کر پانے والے بھلا کیسے آزاد ریاست کے آزاد حکمران ہو سکتے ہیں۔ جس طرح گائے کا بچہ مر جانے پر اس کو بچے کا پتلا دکھا کر سارا دودھ نکال لیا جاتا ہے اسی طرح نام نہاد آزاد کشمیر کے سادہ لوح عوام کو پچھلے 73 سالوں سے بے وقوف بنا کر ان کے سارے وسائل لوٹے جا رہے ہیں۔ سادہ لوح عوام ہر الیکشن کے بعد سوچتے ہیں کہ اقتدار میں آنے والے ان کے منتخب کردہ نمائندے ہیں لیکن حقیقت میں وہ قابض سامراجی ریاست کے منتخب کردہ نمائندے ہوتے ہیں جن کو استعمال کر کے قابض ریاست ہمارے وسائل لوٹتی ہے، یہاں سے اپنے مفادات حاصل کرتی ہے۔ نہ تو ہم آزاد ہیں اور نہ ہی ہمارے منتخب کردہ نمائندے۔ ہم غلام ہیں اور ہمارے منتخب کردہ نمائندے قابض سامراجی ریاست کے گماشتے، اگر ہم آزاد ہوتے اور ہمارے منتخب کردہ نمائندوں کو عوام کے حقوق سے غرض ہوتی تو آج ہم پوری ریاست جموں کشمیر کو 24 گھنٹے مفت بجلی فراہم کرنے کے بعد پڑوسی ملکوں کو بجلی فروخت کر رہے ہوتے۔ قابض ملک ہمیں 24 گھنٹے مفت بجلی فراہم کرنے کے علاؤہ رائیلٹی دینے کا وعدہ کر کے 6 گھنٹے بجلی دیتا ہے وہ بھی بل ادا کرنا پڑتا ہے، ہمارے منگلا ڈیم سے پیدا ہونے والی بجلی پورے پاکستان کو روشن کرتی ہے اور ہمارے نام نہاد آزاد کشمیر کے بچے ٹارچ کی روشنی میں پڑھتے ہیں۔ سڑکوں کی حالت ایسی ہے کہ ایک فیملی یہ سوچ کر ایک گاڑی میں نہیں بیٹھتی کہ ایکسیڈنٹ ہونے پر پوری فیملی ختم ہونے سے بچ سکے، منگلا ڈیم کی رائیلٹی نہیں، کوئی میڈیکل یونیورسٹی نہیں، کوئی ائیر پورٹ نہیں، سکولوں کی عمارتیں نہیں، پی۔ایچ۔ڈی سٹوڈنٹس کے لیے نوکری نہیں، علاج کے لیے ہسپتال نہیں، اپنڈکس کا آپریشن ہو یا ڈیلیوری کیس پنڈی لے جاؤ، اور پنڈی جاتے ہوئے راستے ہیں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث گزرنے کا راستہ نہیں، گزر جائیں تو ڈاکو گاڑی سے اتار کر گن پوائنٹ پہ سب چھین لیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ۔ ۔ پھر کاہے کی آزادی، کیوں رچاتے ہو یہ ڈھونگ ؟؟؟؟؟؟؟؟
نام نہاد آزاد کشمیر کے سادہ لوح عوام کو آزاد ہونے کی شدید غلط فہمی سے نکلنا ہو گا، ہر پانچ ساتھ بعد قابض ریاست کے رچائے گے الیکشنز کے ڈرامے کو بے نقاب کرتے ہوئے اپنے حقوق کے لیے یکجا ہو کر جہالت اور غلامی کے اندھیروں میں شعور و آزادی کے دیے جلانا ہوں گے، غلامی اور استحصالی نظام سے نجات حاصل کر کے حقیقی آزادی حاصل کرنا ہو گی ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔انجام اتنا بھیانک ہو گا کہ یاد رکھنے کو نسلیں بھی نہ رہیں گی!
اُٹھو تم سب جو غلام نہیں ہو گے!
رائٹر جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی باغ برانچ کی سیکرٹری نشرواشاعت ہيں۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More