Main Menu

غير آئينی تعينات ججز کا حلف لينا قابلِ اعتراض کردار، تعيناتياں ميرٹ پہ ہونی چاہيں، راجہ امجد علی

Spread the love


مظفر آباد (ويب ڈيسک)

کل آزاد جموں و کشمیر بار کونسل کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین راجہ امجد علی خان نے ججز کی تقرری کے حوالے سے ایگزیکٹو کے علاوہ عدلیہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور یہ سوال اٹھایا کہ آج تک عدلیہ کے جن 12 ججز کو فارغ کیا گیا ہے ان کی اولین تعیناتی کے ذمہ داران کا محاسبہ کیوں نہیں ہو سکا۔ اس میں سب سے زیادہ قابل اعتراض کردار خود اعلیٰ عدلیہ کے ان چیف جسٹسز کا ہے جو ایسے ججز کا حلف لیتے ہیں جن کی تعیناتی غیر آئینی ہو۔ اس معاملہ میں بار کونسل کا کردار انتہائی مایوس کن ہے۔ ججز اور کانسٹیبلز میں فرق ہونا چاہیے جن کا بنیادی کام ہی آئین کا تحفظ ہے۔ ججز کی تعیناتیوں سے ہٹ کر جوڈیشری کی ساکھ کو عدلیہ کے اندر ہوئی تعیناتیوں نے متاثر کیا ہے جن میں ملازمتوں کا فیصلہ خود ججز کے ہاتھ میں ہے جبکہ یہ تعیناتیاں تھرڈ پارٹی کے ذریعہ میرٹ پر ہونا چاہئیں۔ اب تو یہ بات زبان زد عام ہے کہ اتنے بندے وزیراعظم ملازمت پر نہیں رکھوا سکتا جتنا ایک چیف جسٹس رکھوا سکتا ہے۔
جن فیصلوں پر بعض سابق ججز کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے ان میں حاضر سروس ججز بھی شامل رہے۔ وکلاء کو ججز کا نمائندہ بننے کے بجائے درست مؤقف اپنانا چاہیے۔ جن ججز کی غیر آئینی تقرری پر ایگزیکٹو کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ان میں سے بعض کی سفارش چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کی۔ یہ کام بار کا ہے کہ وہ حقائق کو سامنے لائے اور تصویر مکمل طور پر واضح کرے۔
آزاد جموں و کشمیر میں ہر ادارہ اور محکمہ اپنی ساکھ کھو چکا ہے اور اگر ہم نے سچ بولنا شروع نہ کیا تو ہم اپنی نسلوں کے ساتھ کھلواڑ کے مرتکب ہوں گے۔ بار ایسوسی ایشنز ججز کی لابنگ میں پیش پیش ہوتی ہیں اور یہ باتیں اخبارات میں زیر بحث بھی لائی جاتی ہیں۔ ججز کی تعیناتی میں سیاسی مداخلت کو ہر کس و ناکس اپنی زبان پر لاتا ہے اور یہ سب عدلیہ کے وقار کی قیمت پر ہو رہا ہے۔ اس صورتحال پر نہ عدلیہ اور نہ ہی بار ایسوسی ایشنز تشویش کا اظہار کرتی ہیں۔
دوسری اہم بات آزاد جموں و کشمیر کے آئین میں چودھویں ترمیم کی بازگشت اور زیادہ اختیارات کی مانگ ہے۔ موجودہ حکومت سے ہم یہ ضرور پوچھنا چاہتے ہیں کہ چیف سیکرٹری آزاد جموں و کشمیر بغیر حکومتی اجازت اور آئین و قانون کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے نام نہاد معاہدہ پر دستخط کرتے ہیں اور ہمارے چیف ایگزیکٹو ان کے پیچھے کھڑے ہو کر تالیاں بجاتے ہیں۔ جب یہ لوگ میسر اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتے تو مزید اختیارات مانگنے کا مقصد کیا ہے سوائے اس کے کہ انہیں مزید کرپشن کا موقع دیا جائے۔






Related News

.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے

Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More

پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت

Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *